ہم میں سے اکثر جب شہد کی مکھی کو دیکھتے ہیں،
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل )ہم میں سے اکثر جب شہد کی مکھی کو دیکھتے ہیں، تو ہمارے دماغ میں جو پہلا خیال آتاہے وہ یہ ہوتا ہے کہ،اس کے قریب نہیں جانا۔کیوں کہ اگر ہم قریب گئے تو وہ ہمیں یہ نہیں بتانے والی کی وہ شہد کیسے بناتی ہے،بلکہ یہ ضرور بتائے گی کہ وہ شہد کو محفوظ کیسے رکھتی ہے۔لیکن کارل وان فرش ہم سے الگ تھے۔بچپن سے ہی کافی تجسس تھے اور یہ تجسس بڑا ہونے کے بعد بھی قائم رہا۔
جب ایک مکھی کسی پھول یا میٹھے محلول کا پتا لگاتی ہے ،تو تھوری دیر بعد مکھیوں کا حجوم وہاں کیسے جمع ہوجاتاہے، کیا یہ ساری مکھیہ ایک ہی چھتے سے تھی،کیا یہ ساری مکھیہ اس پہول/محلول کی بو (smell) کی وجھ سے یہاں جمع ہوئی ہیں؟ یہ سب ان کی تحقیق کا مرکز تھا،جو انہوں نے 1940 کی دہائی میں شروع کی۔
انہوں نے چھتے سے کچھ ہی فاصلے پر میٹھا،بغیر بو والا محلول رکھا(تاکہ بعد میں یہ الجھن نہ ہو کہ مکھیاں محلول کی خوشبو کی وجھ سے وہاں جمع ہوئیں۔).
ایک مکھی آئی،کارل وان فرش نے اس پر نشان لگایا، کچھ ہی دیر بعد وہاں مکھیوں کا حجوم جمع ہوگیا، کارل وان فرش اس بات سے واقف تھے کہ یہ ساری مکھیاں ایک کی چھتے سے ہیں ،کیوں کہ وہ اس چھتے پر نظر رکھ رہے تھے،اس کے علاوہ انہوں نے چھتے پر ایک کیمرا نصب کیا ہوا تھا۔
انہوں نے دیکھا کہ جو مکھی محلول والی جگھ سے واپس جارہی تھی تو چھتے کے اندر ایک عجیب قسم کا ڈانس کررہی تھی، پہلے زگزیگ حرکت اور پہر آدھے دائرے میں چکر لگانا۔اس کا یہ ڈانس محلول کا فاصلہ بڑھانے یا جگھ تبدیل کرنے سے تبدیل ہورہا تھا۔
کافی تجربات کے بعد کارل وان فرش اس نتیجے پر پہنچے کہ دراصل اس ڈانس سے،محلول والی جگھ سے واپس لوٹنے والی مکھی ،چھتے میں موجود دوسری مکھیوں کو محلول کی جگھ کا پتا بتارہی ہے،سادے الفاظ میں اگر کہیں تو سورج کی نسبت جتنی اینگل پر مکھی حرکت کرے گی وہ اس محلول کی لوکیشن ہوگی،اگر مکھی صرف سورج کی سمت میں حرکت کررہی ہے تو مطلب محلول وہاں ہے۔۔
اس کے علاؤہ اگر ڈانس کا دورانیہ بڑا تو، مطلب فاصلہ زیادہ ہے،ایک سیکنڈ مطلب ایک کلومیٹر ،پانچ سیکنڈ مطلب پانچ کلومیٹر،اس کے علاؤہ اگر محلول ہوا کی سمت میں نہیں تو بھی دورانیہ بڑیگا۔ انہوں نے اسے waggle dance کا نام دیا،ان کی اس تحقیق پر انہیں 1973 میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔