Daily Roshni News

یادگا غزل،۔۔۔پروین شاکر

یادگا غزل

پروین شاکر

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے

باب اک اور محبت کا کھُلا چاہتا ہے

ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اُس کی

اور یہ دل کہ اُسے حد سے سوا چاہتا ہے

اک حجابِ تہِ اقرار ہے مانع ورنہ

گُل کو معلوم ہے کیا دستِ صبا چاہتا ہے

ریت ہی ریت ہے اِس دل میں مسافر میرے

اور یہ صحرا تیرا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے

یہی خاموشی کئی رنگ میں ظاہر ہو گی

اور کچھ روز کہ وہ شوخ کھُلا چاہتا ہے

Loading