Daily Roshni News

یہ ٹائم ڈیلیشین کیا چیز ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔ سہیل افضل

یہ ٹائم ڈیلیشین کیا چیز ہے؟

تحریر۔۔۔ سہیل افضل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔ سہیل افضل) وہ لوگ جو اسے نہیں سمجھتے انہیں سب سے پہلے نظریہ آضافیت کی بنیادوں کو سمجھنا ہو گا۔

اوپر جو تصویر ہمیں دیکھائی گئی ہے۔ اس میں اسی ٹائم ڈیلیشین کے کانسپٹ کو دیکھانے کی ہمیں ایک ناکام کوشش کی گئی ہے۔ کیا ایسا ممکن ہے؟ روشنی کی رفتار میں سفر کرنا کسی بھی ماس رکھنے والی چیز کا جیسے سپیس شٹل کو دیکھایا گیا ہے اس تصویر کے اندر، کے اگر آپ 15 سال کے ہو اور آپ نے خلا میں روشنی کی رفتار سے اس کے اندر سفر کرنا شروع کیا ہے۔ آپ خلا میں وقت گزارتے ہو 5 سال۔ جب آپ زمین پر واپس آوں گے تو آپکی عمر 20 سال ہو گی جبکہ آپ کے دوستوں کی عمر اس وقت 65 برس ہو گی۔۔

اگر ہم آلبرٹ آئن سٹائن کے نظریہ آضافیت کو غور سے پڑھیں تو ہمیں اس بات کا پتہ چلتا ہے کے کسی بھی ایسی چیز کا فزیکلی سفر کرنا ناممکن ہے روشنی کی رفتار میں جس کا ماس ہو۔ یہ تھیوریٹکلی ممکن ہی نہیں، جس چیز کا ماس ہو وہ روشنی کی رفتار میں سفر کرے کیونکہ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپکو پھر نا ختم ہونے والی انرجی چاہیے جو کسی بھی ماس رکھنے والی چیز کے لئیے ممکن ہی نہیں ۔ یہ سیدھی سیدھی نظریہ آضافیت کی نفی ہے۔

 نظریہ آضافیت ہمیں بتاتا ہے جب کسی چیز کی سپیڈ بڑھتی ہے تو اس کا ماس بھی ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ اب اس کے لئیے اس کو زیادہ سے زیادہ انرجی چاہیے  مزید آگے بڑھنے کی غرض سے۔ ایسے میں پھر ماس رکھنے والی چیز نے خود بخود فنا ہو جانا ہے۔

آج ہمارے پاس جو ٹیکنالوجی ہے وہ اس کے قریب بھی نہیں جس تک پہنچ کر ہم یہ ٹائم ڈیلیشین جیسی حیران کن سپیڈ کو حاصل کر لیں یا اس کے اندر سفر کریں۔

یاد رہے اگر کوئی چیز روشنی کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے تو وہ ہیں فوٹانز چونکہ انہیں وہ نا ختم ہونے والی طاقت نہیں چاہیے جو کسی بھی ماس رکھنے والی چیز کو چاہیے ہوتی ہے۔

ایسے میں یہ تصویر سوائے سائنس فکشن کے اور کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ کسی بھی ماس کا روشنی کی رفتار میں سفر کرنا ناممکن ہے ہر لحاظ سے۔۔۔۔

تحریر: سہیل افضل

Loading