Daily Roshni News

۔غزل۔۔۔ شاعرہ۔۔۔نسرین سید

۔۔۔غزل۔۔۔

شاعرہ۔۔۔نسرین سید

سر کسی در پر جھکانا ہی نہ تھا

ہم کو بارِ عشق، اٹھانا ہی نہ تھا

در بہ در ہونے کی خواہش تو نہ تھی

کرتے کیا، کوئی ٹھکانا ہی نہ تھا

کیا لُبھاتے غمزہ ہائے دل بری

” دل ہمیں تم سے لگانا ہی نہ تھا”

کیسے دیتے اُس کے لہجے میں جواب

دل ہمیں اس کا دُکھانا ہی نہ تھا

تیرگی کی پھر شکایت کس لیے؟

دیپ گر تم کو جلانا ہی نہ تھا

تھی زمینِ دل میسر، پر اُسے

بیج الفت کا اُگانا ہی نہ تھا

کیسے کر دیتے عیاں زخموں کو ہم

جب اُسے مرہم لگانا ہی نہ تھا

تھا فقط جی کا زیاں، اس نے ہمیں

مسندِ دل پر بٹھانا ہی نہ تھا

دور ہو جاتی غلط فہمی، مگر

فاصلہ اُس کو مٹانا ہی نہ تھا

( نسرین سید )

Loading