Daily Roshni News

۔لقوہ یا فالج ۔۔۔ تحریر۔۔۔۔ڈاکٹر ریحان انصاری

لقوہ(فالج)

تحریر۔۔۔۔ڈاکٹر ریحان انصاری

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔لقوہ یا فالج ۔۔۔ تحریر۔۔۔۔ڈاکٹر ریحان انصاری)لقوہ یا فالج جتنی عام حالت ہے ہمارے سماج میں اس کے سلسلے میں اسی قدر تجاہل پایا جاتا ہے۔کوٸ کہتا ہے ہوا میں آگیا۔کوٸ کہتا ہے سردی لگ گٸ،کوٸ کہتا ہے مریض کے جسم کے اوپر سے سانپ گزر گیا تبھی اسکو لقوہ ہوا ہے اور نہ جانے کیا کیا نہیں کہتے یہ لوگ بھی۔پھر اس کا علاج مالش اور کبھی کبھار جنگلی کبوتر کے خون سے مالش وغیرہ سے کرنے کی ناکام کوششیں کی جاتی ہیں۔لیکن ہمارا تجربہ ایسا ہے کہ بہت کم لوگ ڈاکٹروں یا اطباء کی بات کو فی الفور تسلیم کرتے ہیں۔مگر اس مرض کو نظر انداز کرتے ہوۓ یہ بھی نہیں سوچتے کہ اسکا انجام کتنا بھیانک ہوسکتا ہے۔ان تکلیفوں میں سب سے عام”ہاٸ بلڈ پرشر“ ہے

لقوہ یا فالج پہلے سے موجود چند بیماریوں کی پیچیدگی کی شکل ہے۔اس میں جسم کا دایاں یا بایاں کوٸ بھی نصف حصہ بے قوت ہوجاتا ہے۔اور اس لیے متاثرہ حصے کی جانب موجود پٹھے اپنا کام نہیں کرپاتے یعنی حرکت نہیں کرپاتے۔لفظ لقوہ شاید عربی زبان کے لفظ”لاقوة“کی اردو میں مستعملہ شکل ہے۔مالش وغیرہ کا معاملہ اصل میں قدیم طبی تدابیر میں نظر آتا ہے۔چونکہ قدیم دور میں تحقیقی اسباب موجود نہیں تھے اس لیے دماغ کے متعلق زیادہ تفصیلی معلومات موجود نہیں تھیں۔اس وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ مقامی طور پر جسم کے پٹھوں کا ڈھیلا پن ہے،ان کے خون کی سپلاٸ متاثر ہوتی ہے یعنی یہاں تک اچھی طرح خون نہیں پہنچ پاتا۔اس لیے مالش کے ذریعے ان رگوں کو کھولا جاۓ تاکہ پٹھوں تک اچھی طرح خون پہنچ سکے۔جدید تحقیقات جن میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آٸ کا بڑا رول ہے نے لقوہ یعنی فالج کی اصل وجوہات کو واضع کردیا۔اب سلسلے میں قیاس اور تہمات کی کوٸ گنجاٸش نہیں کہ فلاں چیز سے لقوہ ہوجاتا ہے اور مالش کرنے سے لقوہ ختم ہوجاتا ہے۔

👈تعارف

طبی زبان میں لقوہ کو اسٹروک سیریبرو ویسکولر ایکسیڈنٹ(CVA) کہتے ہیں۔جدید دور میں لقوہ کے لیے ایک نٸ اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے اور وہ ہے”برین اٹیک“۔لقوہ پر تحقیق کرنے سے یہ بات سامنے آٸ ہے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو خون کی سپلاٸ کرنے والی شریان یعنی رگ(اس رگ کو مڈل سیریبرل آرٹری MCA کہتے ہیں)۔اس رگ کے اچانک بند(مسدود)ہوجانے یا پھٹ جانے کی وجہ سے دماغ کا متعلقہ حصہ خون کی سپلاٸ سے محروم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ حصہ مردہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے وہ تمام افعال متاثر ہوتے ہیں جنہیں وہ حصہ کنٹرول کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جسم ایک جانب مفلوج ہوجاتا ہے۔دماغ کی داٸیں جانب کی رگ MCA اگر پھٹ جاۓ یا بند ہوجاۓ تو باٸیں جانب کا جسم مفلوج ہوجاتا ہے اوراگر دماغ کے باٸیں جانب کی رگ MCA پھٹ جاۓ یا مسدود ہوجاۓ تو داٸیں جانب کا جسم مفلوج ہوجاتا ہے۔ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ دماغ سے نکلنے والی رگیں اور ریشے جسم کے نچلے حصے میں ایک دوسرے کو چھوتے ہوۓ اپنی ساٸیڈ تبدیل کرلیتے ہیں۔

اسٹروک ایک طبی ایمرجنسی ہے۔اگر مریض کو برقت اور فوری طور پر طبی امداد نہ کی جاۓ تو اسکے عصبی تکالیف ساری زندگی لگی رہتی ہے۔کبھی کبھار شدید حملہ میں مریض فوت بھی ہوجاتا ہے۔مردوں میں فالج عورتوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے اور عموماً پچاس عمر کے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔

👈اسباب

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ کیس ہاٸ بلڈ پریشر کا علاج نہ کرنے یا ناقص انداز میں علاج نہ کرنے سے ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ دوسرے کیس میں طویل عمری،شوگر،سگریٹ نوشی،ہاٸ کولیسٹرول،آدھے سر کا درد اور رگوں میں خون جم جانے سے بھی ہوتا ہے۔

👈علامات

فالج کی علامات بہت تیزی سے ظاہر ہوتی ہیں یعنی محض چند سیکنڈ یا چند منٹوں میں۔علامات کا پھیلاٶ اور شدت اس بات پر منحصر ہے کہ شریان یعنی رگ کا کتنا اور کونسا حصہ متاثر ہوا ہے۔

لقوہ اپنی وجوہات کی بنا پر دو اقسام کا ہوتا ہے۔اول یہ کہ دماغ کی شریان میں کسی وجہ سے کوٸ رکاوٹ آجاۓ جیسے رگ میں خون کا چھوٹا سا لوتھڑا جم جاۓ;اور دوم یہ کہ دماغ کی رگ کسی وجہ سے پھٹ جاۓ اور خون اس سے باہر نکل آۓ اور راستہ بند(مسدود) کردے۔

انہی اسباب کی وجہ سے لقوہ کے مریضوں میں علامات مختلف ہوتی ہیں۔لیکن عموماً جسم کے ایک جانب کے عضلات یعنی پٹھے بالکل ڈھیلے ہوجاتے ہیں اور ان میں حرکت کرنے کی طاقت نہیں ہوتی۔مریض کو جھنجھنہاٹ کا احساس رہتا ہے۔دماغ سے نکلنے والے اعصاب کے افعال(کام) بھی متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سونگھنے،سننے،ذاٸقہ اور دیکھنے میں مریض کو تکلیف ہوتی ہے۔آنکھیں کھولنے،بات کرنے اور یا نگلنے کا عمل متاثر ہوتا ہے،ایک جانب چہرے کے پٹھے لٹک جاتے ہیں۔مریض کھڑا نہیں ہوسکتا اور گردن وغیرہ نہیں گھما سکتا۔اکثر تو مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔

👈ٹیسٹ

ان میں سب سے اہم ٹیسٹ سی ٹی اسکین،سی ٹی انجیو گرافی اور ایم آر آٸ ہیں۔دماغی شریانوں کی جانکاری حاصل کرنے کے لیے ڈاپلر الٹراسونوگرافی بھی کی جاتی ہے۔دل کے امرض کی بھی تحقیق لازمی ہوتی ہے۔اس لیے مریض کا الکٹروکارڈیوگرام  بھی نکالا جاتا ہے۔

👈علاج

اگر تشخیص کرنے پر معلوم ہوجاۓ کہ متاثرہ بندے کو اسٹروک ہے تو بہتر ہے کہ اسی وقت اسکا علاج بھی کروایا جاۓ یعنی علاج کروانے میں دیر نہ کی جاۓ۔جمے ہوۓ خون کو پتلا کر کے نکالنے کے لیے دواٸیں دی جاتی ہیں۔اگر خون رگوں سے خارج ہوا ہو تو نیوروسرجری اس کو نکالنے کی تدابیر کی جاتی ہے۔

جب مریض کسی قابل ہوجاتا ہے تو اس کے لیے مشقی ورزشیں(فزیو تھیراپی)سکھاٸ جاتی ہیں جن پر مریض کی تیماداری پر مامور افراد کو زیادہ دھیان دینا پڑتا ہے۔نگلنے،بولنے،کھڑا رہنے اور چلنے نیز دوسرے امور انجام دینے کی روزانہ مشقیں کرواٸ جاتی ہیں۔

👈انجام

لقوہ کا مریض پورے عرصہ میں چوکنا رہ کر علاج کروانے کے باوجود مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوپاتا یعنی اس میں کوٸ نہ کوٸ معذوری پھر بھی موجود رہتی ہے۔لہذا مریض کو ہر ایسے اقدام سے بچنا چاہیے جو آٸندہ اسے دوبارہ اس حالت تک لاسکتا ہو۔اپنے طبی مشیر یعنی ڈاکٹر کی نگرانی میں اپنے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتا رہے،شوگر(ذیابیطس)کا چیک اپ اور کنٹرول رکھے،دل کے امراض سے غفلت نہ برتے۔تمباکونوشی،شراب خوری اور بسیار خوری سے گریز کرے۔

تحریر:ڈاکٹر ریحان انصاری

Loading