Daily Roshni News

۔۔۔ کلام ۔۔۔شاعر۔۔۔ قتیل شفائی

۔۔۔ کلام ۔۔۔

شاعر  ۔۔۔ قتیل شفائی

ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا

زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کئے بغیر

کھائی تھی جس نے پیار کی جھوٹی قسم کبھی

الزام اس کو دیں گے نہ بھولے سے ہم کبھی

ہونٹوں پہ کھیلتی ہیں جو آہیں تو کیا ہوا

صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کیے بغیر

اے کاش!  آ کے وہ ہمیں اک بار دیکھ لے

اُڑتی ہے کیسے پھول کی مہکار دیکھ لے

بےچین ہو رہی ہیں یہ بانہیں تو کیا ہوا

وہ لوٹ جائے ہم پہ  عنایت کیے بغیر

حق اُسے  وہ پیار کے نغمات بیچ دے

کچھ راحتیں خرید کے   جذبات بیچ دے

اپنی بدل چُکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا

ہم چُپ رہیں گے  اُس کو ملامت کیے بغیر

زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیے بغیر،

قتیلؔ شفائی

Loading