Daily Roshni News

۔26 ستمبر….. آج فضل حسین کی 32 ویں برسی ہے۔

۔26 ستمبر….. آج فضل حسین کی 32 ویں برسی ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )فضل حسین یکم اگست 1935 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد درزی تھے اور وہ چاہتے تھے کہ فضل حسین ان کے نقش قدم پر چلیں۔ تاہم فضل حسین نے گلوکاری اور موسیقی کی شدید خواہش ظاہر کی۔

نامور گلوکار اور موسیقار ماسٹر عنایت حسین نے فضل حسین میں گائیکی کی بے پناہ صلاحیتیں دیکھی تھیں اسی لیے عنایت حسین نے 1953 میں فلم آغوش کے لیے فضل حسین کی آواز میں تین گانے ریکارڈ کروائے تھے۔

میوزک انڈسٹری سے اپنی پندرہ سالہ وابستگی کے دوران، 1953-1968، فضل حسین نے اڑتیس فلموں کے لیے تقریباً پچاس گانے ریکارڈ کیے تھے۔

مشہور میوزک کمپوزر۔ بابا جی اے چشتی نے انھیں مشکل اور کلاسیکل اور غمگین گانوں کے لیے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی

‘آج یہ کس کو نظر کے سامنے پاتا ہوں میں، پیار کی بھولی ہوئی یادوں سے ٹکراتا ہوں میں۔’

‘ہر نظر سے ایک نیا سوال ہو گیا، آپ مسکرا دیئے کمال ہو گیا۔’ 1962 کی فلم ‘دوشیزہ’۔ فضل حسین- ناہید نیازی۔

فضل حسین نے اکثر پاکستانی ریڈیو کے لیے پرفارم کیا۔ مزید برآں، 1964 میں لاہور ٹیلی ویژن اسٹیشن کے افتتاح کے ساتھ، فضل حسین، سلیم رضا، باتش اور رنگیلا نے ٹیلی ویژن کی آزمائشی نشریات میں اپنی آوازیں دیں۔

1965 میں، فضل حسین نے فلموں بھرجائی، اور ‘ڈولی’ کے لیے گانے گاے اور 1966 میں انھوں نے فلم ‘ہڈ حرام’ اور ‘سوکن’ کے لیے گانے ریکارڈ کرائے۔

1967 میں، فضل نے فلم ‘لٹ دا مال’ کے لیے بھی گانا گایا۔

فضل نے اپنا آخری گانا فلم ‘صدائے کشمیر’ کے لیے ریکارڈ کیا جو بعد میں 1968 میں ‘دو بھائی’ کے نام سے ریلیز ہوی۔

فضل نے 1974 میں پاکستانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے گانا چھوڑ دیا۔ وہ ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ لوگوں کو خوش آمدید کہتے تھے۔

قارئین کو یہ جاننے میں دلچسپی ہو سکتی ہے کہ فضل کے قد کاٹھ والے شخص کو گانوں کے بعد گیت تخلیق کرتے رہنا چاہیے تھا۔ پھر اس نے اسے چھوڑ کیوں دیا ؟ اس سوال کا جواب دینے کے لیے ایک کتاب درکار ہوگی ‘کیوں؟’

خیر فضل کو کام کی درخواست کرنے کی عادت نہیں تھی۔ انا اور اعلیٰ خود اعتمادی نے انہیں فلم سازوں کا پیچھا کرنے سے روک دیا۔ مزید برآں، فضل اکثر فلمی اسٹوڈیوز نہیں جاتے تھے۔ اس لیے میوزک کمپوزرز نے انہیں زیادہ تر وقت نظر انداز کیا۔

افسوس کی بات ہے کہ فضل نے اپنے آخری ایام بغیر ملازمت کے گزارے۔

فضل حسین 26 ستمبر 1992 کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر ستاون سال تھی۔

ان کے چند ہٹ گانے یہ ہیں:

  1. میں تیری تو میرا آریا (شیخ چلی)
  2. برباد ہوئے ہم جن کے لیے (غلام)
  3. آج یہ کسکو نظر کی سامنے پاتا ہوں میں (طوفان)
  4. دل گم دیاں چالاں وچ ڈولدا (شیخ چلی)
  5. زخمِ جگر ملے ہیں (غلام)
  6. برسات کی وہ رات کہو کیسے بھلایں(شام ڈھلے)
  7. گل سن میری (دل دریا)
  8. کسی کا نام شامل ہوگا میری کہانی میں (آغوش)
  9. گلہ ہے آسمان والے ہمیں تیری خدائی سے (گلنار)
  10. ادھر دیکھتے ہیں ادھر دیکھتے ہیں (گلنار)
  11. کوئی دیکھے نہ کیا کیا تیرے نینوں نے (آغوش)
  12. کیا خبر تھی کی دل ٹوٹ جاتا ہے (آغوش)
  13. آ لے لے جینے کا مزہ (دیوار)
  14. ہم ہی ہم ہمت والے محنت والے (دیور)

15 تو نے کچھ سنا میں نے کچھ کہا (دیوار)

  1. یہ ہوائیں یہ فضائیں یہ بہار (دیوار)
  2. بھاگ یہاں سے بھاگ رے (گمنام)
  3. ایک نئی زندگی ایک نئی داستان (پرواز)
  4. اے چاند آسمان کی میرے چاند سے کہنا (مجرم)
  5. اداس راتوں میں تیری یادیں (مجرم)

اور بھی بہت سے ہٹ گانے۔۔۔

Loading