8۔ دسمبر ناصر کاظمی کا یوم پیدائش
ناصر کاظمی: فطرت کی آواز اور محبت کا ترجمان
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ناصر کاظمی، اردو شاعری کے ایک ایسے ستارے تھے جنہوں نے اپنی سادگی، فطرت سے گہری وابستگی اور جنمحبت کے موضوعات کو اپنی شاعری میں اس طرح پیوست کیا کہ ان کی شاعری ہر دل میں اتر گئی۔ ان کی شاعری میں فطرت کا ہر رنگ، ہر آواز اور ہر احساس سمو آیا تھا۔ وہ نہ صرف ایک شاعر تھے بلکہ ایک صوفی اور ایک فلسفی بھی تھے۔ آئیے ناصر کاظمی کی زندگی اور شاعری پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ناصر کاظمی 8 دسمبر1925ء کو انبالہ میں پیدا ہوئے۔وہ ایک ادبی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انکا مکمل نام ناصر رضا کاظمی تھا۔ ان کے والد محمد سلطان کاظمی رائل انڈین آرمی میں صوبیدار میجر کے عہدے پر فائز تھے۔ والد کے پیشہ ورانہ تبادلوں کی وجہ سے ان کا بچپن کئی شہروں میں گذرا تھا۔ ان کی والدہ بھی ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں اور انبالہ کے مشن گرلز اسکول میں ٹیچر کے طور پر فرائض انجام دیتی تھیں۔ ناصر کاظمی کی فیملی میں ادبی رجحان موجود تھا اور انہوں نے اپنے والدین سے ادبی ورثہ حاصل کیا۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم انبالہ اور لاہور میں حاصل کی۔ انہوں نے بچپن سے ہی شاعری میں دلچسپی لی اور جوانی تک آتے آتے وہ ایک پختہ شاعر بن چکے تھے۔
ناصر کاظمی نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ انہوں نے ریڈیو پر بہت سے مقبول پروگرام کیے جن میں سے “سفینہ غزل” سب سے مشہور تھا۔ اس پروگرام میں وہ کلاسیکی شعرا کی غزلیں پیش کرتے تھے اور اپنی آواز سے سننے والوں کو مسحور کر دیتے تھے۔
ناصر کاظمی کی شاعری میں فطرت، محبت، انسانیت اور وجود کے فلسفیانہ سوالات مرکزی موضوعات تھے۔ ان کی شاعری سادہ اور سلیس زبان میں تھی لیکن اس میں گہرائی اور معنی بھی موجود تھے۔ ان کی شاعری میں رومانوی اور صوفیانہ رنگ بھی نمایاں تھا۔
ناصر کاظمی نے فطرت کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا اور اسے ایک نئی نظر سے دیکھا۔ انہوں نے درختوں، پھولوں، پرندوں اور ستاروں کو اپنی شاعری میں اس طرح پیش کیا کہ ان کی شاعری پڑھتے ہوئے انسان فطرت کے قریب محسوس کرتا ہے۔
ناصر کاظمی کے کئی شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں “برگِ نَے”، “دیوان” اور “پہلی بارش” شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہوں نے نظموں کا ایک مجموعہ “نشاطِ خواب” بھی لکھا۔
ناصر کاظمی کی شاعری نے اردو شاعری پر گہرا اثر ڈالا۔ ان کی شاعری نے نئی نسل کے شاعروں کو بہت متاثر کیا اور انہوں نے فطرت اور محبت کے موضوعات کو اپنی شاعری میں شامل کیا۔
ناصر کاظمی نے 1952 میں اپنی خالہ زاد شفیقہ بیگم کے ساتھ شادی کی جو انکی پہلی محبت بھی تھیں۔ انکے بیٹے باسر سلطان کاظمی اور حسن سلطان کاظمی بھی معروف شاعر ہیں۔
ناصر کاظمی کم عمری میں عارضہ دل کا شکار تھے مگر انہوں نے زندگی میں کبھی احتیاط نہیں اور چائے کے اتنے شوقین تھے کہ ایک دن میں ڈھیروں کپ پی جاتے تھے ۔
ناصر کاظمی 2 مارچ 1972ء کو لاہور میں کینسر کے باعث وفات پا گئے۔ ان کی وفات سے اردو ادب کو ایک عظیم شاعر سے محرومی ہوئی۔
ناصر کاظمی ایک عظیم شاعر تھے جنہوں نے اپنی سادگی، فطرت سے گہری وابستگی اور محبت کے موضوعات کو اپنی شاعری میں اس طرح پیوست کیا کہ ان کی شاعری ہر دل میں اتر گئی۔ ان کی شاعری ہمیشہ زندہ رہے گی اور آنے والی نسلیں ان کی شاعری سے لطف اندوز ہوتی رہیں گی۔