🧠 ناول: “ایک غلط فہمی کی قیمت”
باب 1: وہ جو سب جانتے تھے…
ندیم ایک نارمل سا نوجوان تھا، ہنستا، بولتا، دوستوں کے ساتھ ہر بات شیئر کرتا۔ لیکن ایک بات پر ہمیشہ بحث کرتا۔
> “یار یہ مردانہ کمزوری کچھ نہیں ہوتی، سب دماغ کا وہم ہے۔ اور مشت زنی کرنے سے بندہ کمزور نہیں ہوتا۔”
اس کے بہت سے دوست بھی یہی مانتے تھے۔ انٹرنیٹ پر یوٹیوب ویڈیوز، چیپ چینلز، اور نام نہاد “ماہرین” کی باتوں نے ان کے ذہن میں یہ بٹھا دیا تھا کہ مرد کی صحت پر مشت زنی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
ندیم ہنستا تھا، مذاق کرتا تھا… مگر اس کی آنکھوں میں ایک چھپا ہوا خوف تھا۔ ایک وہم جو وہ خود بھی ماننے کو تیار نہ تھا۔
—
باب 2: جب جسم بولتا ہے
کچھ سال گزرے… ندیم کی شادی ہو گئی۔
پہلی رات… لمحہ جس کا ہر نوجوان خواب دیکھتا ہے… مگر ندیم کے لیے یہ لمحہ قیامت بن گیا۔
اس کی بیوی کی آنکھوں میں سوال تھا، اور ندیم کے دل میں شرمندگی، خوف اور ایک ایسی خاموشی… جس کا کوئی جواب نہ تھا۔
> “یار کچھ بھی نہیں ہوا مجھ سے… کیا میں واقعی کمزور ہوں؟ لیکن میں تو مانتا ہی نہیں تھا یہ سب کچھ!”
اس کی طبیعت بگڑنے لگی، جسم ٹوٹنے لگا، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے، ذہن میں الجھنیں اور اندر ایک ایسا خالی پن… جیسے کسی مشین کے تمام پرزے ہل چکے ہوں۔
—
باب 3: سچ کیا تھا؟
ندیم ایک دن ایک پرانے دوست کے پاس گیا، جو اب طبِ نبوی اور دیسی علاج سے جُڑا ہوا تھا۔
> “یار، میں نے تو ہمیشہ تمہارا مذاق اڑایا تھا… مگر اب مجھے لگتا ہے میری زندگی تباہ ہو چکی ہے۔ کیا واقعی یہ سب غلط کام اثر کرتے ہیں؟”
دوست نے مسکرا کر کہا:
> “دیکھ ندیم… انسان بھی ایک مشین ہے، جب ہم موٹر سائیکل یا گاڑی چلاتے ہیں تو 6 مہینے بعد اس کی سروس، ٹیوننگ لازمی کرتے ہیں۔ لیکن اپنے جسم کو ہم کچرے کا ڈبہ سمجھ لیتے ہیں۔ مشت زنی، فحش مواد، غلط صحبت… سب کچھ اندر بیٹھ جاتا ہے۔ اور جسم رفتہ رفتہ ٹوٹنے لگتا ہے۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اگر وقت پر علاج کر لیا جائے، جسمانی سروس ہو جائے، تو یہ مشین پھر سے چل سکتی ہے۔”
ندیم کی آنکھوں میں نمی آ گئی۔ اس نے اپنا سر جھکا لیا۔ “مجھے ٹھیک ہونا ہے… اپنی زندگی واپس چاہیے…”
—
باب 4: نئی شروعات
ندیم نے علاج شروع کیا… دیسی جڑی بوٹیوں سے بنی مغلظ دوائیں، حکمت کے اصولوں کے مطابق جسمانی سروس، مکمل پرہیز اور روحانی قوت کی بحالی۔
چھ مہینے بعد… ندیم ایک نیا انسان تھا۔ خوداعتماد، مطمئن، اور مضبوط… صرف جسمانی طور پر نہیں، بلکہ ذہنی اور جذباتی طور پر بھی۔
آج وہ دوسروں کو سمجھاتا ہے:
> “مرد بھی مشین ہے… جو وقت پر ٹیون نہ ہو، وہ جواب دے جاتی ہے۔ مان لینا کمزوری نہیں، علاج نہ کروانا کمزوری ہے۔”
—
🌿 حکیم شاہد کا پیغام:
اگر آپ بھی اسی الجھن میں ہیں…
اگر آپ مانتے ہیں کہ مرد کمزور نہیں ہوتا تو پہلے خود کو آزما لیں۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مشت زنی کوئی مسئلہ نہیں، تو حقیقت سے نظریں مت چُرائیں۔
جسم بھی مشین ہے، وقت پر سروس نہ ہو تو زنگ آ جاتا ہے۔
علاج کروائیں… شرمندگی نہیں، سمجھ داری ہے۔
📞 رابطہ کریں: حکیم شاہد
📍 پاکستان اور بیرونِ ملک سے دوا منگوائیں
📱 فون نمبر: -03004648899