ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )صحرائے عرب کی چِلْچِلا تی اور سخت دھوپ میں ایک شخص اپنے سَر پر چادر ڈالے مدینہ منورہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً کی جانب بڑھ رہا تھا، راستے میں گدھے پر سوار ایک غلام کو دیکھا تو اس سے کہا: گرمی بہت ہے مجھے اپنے پیچھے سوار کرلو، غلام نے اس شخص کو پہچان لیا، فوراً اُتر کر عرض کی: آپ اس پر سوار ہوجائیے، مگر اس شخص نے کہا: تم سوار ہوجاؤ اور میں تمہارے پیچھے بیٹھوں گا، غلام نے پھر عرض کی: آپ سوار ہوجائیے اور میں پیدل چلتا ہوں، مگر وہ شخص نہ مانا بالآخر غلام نے اس شخص کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ دونوں سوار جب مدینۂ منوّرہ کی حدود میں داخل ہوئے تو لوگ اس شخص کو حیرت سے تَک رہے تھے۔
(تاریخ ابن عساکر جلد 44 ص 318 ملخصا)
صحابہ کرام علیھم الرضوان اس امت مسلمہ کی مقدس اور افضل ترین ہستیاں ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنے دین متین اور رسول کریم صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی نصرت و اعانت کیلئے منتخب فرمایا ہے۔
انہیں عظیم ہستیوں میں سے ایک حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کی ذات مبارکہ بھی ہے۔
ابتداء میں جس عاجزی کے پیکر شخص کا ذکر ہے وہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللّٰه تعالیٰ عنه تھے
ماہ ذوالحجۃ الحرام کے آخری دنوں کو آپ رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کے ساتھ نسبت حاصل ہے
آئیے اسی مناسبت سے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللّٰه تعالیٰ عنه کی سیرت کے متعلق کچھ جاننے کی کوشش کرتے ہیں
کنیت،نام اور لقب
آپ رضی اللّٰه تعالیٰ کنیت ابو حفص اور نام مبارک عمر ہے اور سب سے زیادہ مشہور لقب ‘فاروق اعظم’ ہے اس کے علاؤہ آپ کو مراد رسول، امیر المومنین، خلیفۃ المسلمین، متتم الاربعین وغیرہ کئی القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
ولادت و خاندان:
امام العادلین حضرت فاروق اعظم رضی اللّٰه تعالیٰ عنه امام نووی و ذھبی وغیرھما کے نزدیک سر زمین عرب کے مشہور و معروف شہر مکہ مکرمہ میں عام الفیل کے تیرہویں سال پیدا ہوئے (تاریخ الخلفاء للسیوطی،اردو، ص 159)
آپ کا تعلق خاندان قریش سے ہے ، نبی پاک صلی اللّٰه علیه وسلم کی نوویں پشت کعب بن لؤي کے دو بیٹے تھے ایک مرہ اور ایک عدی۔ نبی پاک صلی اللّٰه علیه وسلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں اور فاروق اعظم رضی اللّٰه عنه عدی کی اولاد میں سے ہیں۔ تو یوں فاروق اعظم رضی اللّٰه عنه اور رسول پاک صلی اللّٰه علیه وسلم کا سلسلہ نسب نوویں پشت پر جا کر ایک ہو جاتا ہے۔
بچپن:
آپ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کے بچپن کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، یہاں کچھ الفاظ میں ان کے بچپن کا ذکر کیا جاتا ہے۔
آپ رضی اللّٰه عنه کا بچپن نہایت تکلیفوں اور مشکات مین گزرا ، آپ کا والد ‘خطاب’ طبیعت کے اعتبار سے بہت سخت اور اپنے باطل و کفریہ مذہب کے بارے میں بہت زیادہ متشدد تھا، جب آپ رضی اللّٰه عنه کچھ بڑے ہوئے تو آپ کے والد نے آپ کو اونٹ چرانے کا سپرد کیا تو آپ رضی اللّٰه عنه اپنے والد کے اونٹوں کے ساتھ ساتھ بنی مخزوم کے اونٹ بھی چرایا کرتے تھے
(واضح رہے کہ جانور وغیرہ چرانا قبیلہ عرب کا عام مشغلہ تھا اور یہ ان کے ہاں کوئی معیوب کام نہیں سمجھا جاتا تھا) اس کا میں آپ کا ان سے بہت زیادہ محنت کروایا کرتا اور بعض اوقات آپ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کو تکلیف بھی پہنچایا کرتا تھا
یہاں ایک واقعہ بھی قابل ذکر ہے۔ چناچہ
آپ رضی اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہ جس میدان میں اونٹ چرایا کرتے تھے اس کا نام ’’ ضَجْنَان ‘‘ تھا جو مکہ مکرمہ سے تقریباً پندرہ میل دُور ہے۔ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اپنی حیات طیبہ کا آخری حج ادا کرکے اسی مقام سے گزرے تو آپ کو اپنا بچپن یاد آگیااور ارشاد فرمایا:
’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یُعْطِیْ مَنْ یَّشَاءُ مَا یَشَاءُ لَقَدْ كُنْتُ بِھٰذَا الْوَادِیْ یَعْنِیْ ضَجْنَانَ اَرْعَى اِبِلاً لِلْخَطَّابِ وَكَانَ فَظًّا غَلَیْظًایُتْعِبُنِیْ اِذَا عَمِلْتُ وَیَضْرِبُنِیْ اِذَا قَصَرْتُ وَقَدْ اَصْبَحْتُ وَاَمْسَیْتُ وَلَيْسَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ اللہِ اَحَدٌ اَخْشَاہُ
یعنی تمام تعریفیں اس رب عَزَّ وَجَلَّ کے لیے ہیں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ جسے چاہتا ہے جو چاہتاہے عطا فرماتا ہے ، ایک وہ زمانہ تھا کہ میں اسی وادی ضجنان میں اپنے والد خطاب کے اونٹ چرایا کرتا تھا اور وہ بہت سخت طبیعت کا مالک تھا ،
مجھ سے کام کرواکر تھکا دیتا ، جب میں کوئی کوتاہی کرتا تو مجھے مارتا ، میرے صبح وشام یوں ہی گزرتے اور آج (اللہ عَزوجل کے فضل وکرم سے) وہ دن ہے کہ میرے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ما بین کوئی ایسا شخص نہیں جس کا مجھے خوف ہو۔
( الاستیعاب ، عمر بن الخطاب ، ج۳ ، ص۲۴۳ ، معجم البلدان ، باب الضاد والجیم ، ج۳ ، ص۲۲۵۔)
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان شاءالله آپ رضی اللّٰه عنه کا مزید تعارف اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اگلے حصے میں بیان کیا جائے گا، اگر آپ لوگ ان کی زندگی کے کسی خاص پہلو کے بارے میں جاننا چاہتے تو ہیں تو بتا دیں اس بارے میں بھی ضرور کچھ نہ کچھ الفاظ تحریر کر دیئے جائیں گے
جزاک اللّه خیرا
تحریر: #Achibatain #achi_باتیں