شام میں فوجیوں کو لے جاتی ہوئی بس پر داعش کے حملے میں 20 فوجی ہلاک جبکہ کئی لاپتا ہو گئے۔
برطانوی سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ عراقی سرحد کے قریب صحرائی علاقے میں فوجی بس پر ہونے والے حملے میں 20 افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
سیرین آبزرویٹری کے مطابق داعش کے دہشتگردوں نے عراق کی سرحد کے قریب صحرائی علاقے سے گذرتی ہوئی شامی فوجیوں کی بس کو روک کر اس پر فائر کھول دیے تھے، یہ حملہ رواں برس داعش کا سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔
برطانوی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ 2019 میں شکست کے باوجود شام کے مختلف علاقوں میں داعش کے سلیپر سیل اب بھی موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ خطرناک حملے کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
برطانوی آبزرویٹری کے مطابق مارچ 2019 سے قبل عراقی سرحد کے قریب پورے صحرائی علاقے کو داعش نے اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا جس کے بعد شامی فوج نے دوبارہ اس علاقے پر کنٹرول حاصل کیا تھا تاہم ایک بار اس علاقے میں داعش نے خود کو منظم کرنا شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ دیر الزور کا صوبہ انتظامی طور پر ایران اور روس کی مدد سے شامی فوج اور امریکی مدد سے کرد جنگجوؤں کے درمیان بٹا ہوا ہے۔