کلر سائیکلو جی
نفسیات اور رویوں پر اثرات
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2019
(ہالینڈ(ڈیلی روشنی انٹرنیشنل ۔۔۔کلر سائیکلوجی۔۔۔ نفسیات اور رویوں پر اثرات
آپکی شخصیت کا رنگ کیا ہے؟
آپ کی کامیابی کس رنگ سے وابستہ ہے؟
اور آپ کے موڈ کو خوش گوار بنا سکتا ہے ؟
آپ کے تعلقات کس رنگ کی وجہ سے بہتر یا خراب ہو سکتے ہیں؟
یہ اور اس موضوع پر بہت کچھ روحانی ڈائجسٹ کے نئے سلسلہ وار مضمون کلر سا ئیکلوری میں زندگی پرگی پر رنگوں کے اثرات کے بارے میں جانیے اور صحت ، حسن، خوشیوں اور کامیابیوں کی طرف قدم بڑھائے۔
کلر سائیکلو جی اور پانی کے رنگ اور ان کے انسانی نفسیات پر اثرات
عام مشاہدہ ہے کہ پانی کا استعمال کلر سائیکالوجی میں کس طرح کیا جاتا ہے۔ اس کا مشاہدہ آپ کو ہسپتالوں ، کلینکس ، بیوٹی پارلز اور دفاتر کے ریسیپشن یا استقبالیہ پر نظر آئے گا۔ اگر نوٹس کیا جائے تو پانی کا استعمال ان مقامات پر کیا جاتا ہے جہاں ذہنی سکون ارو دھیمے پن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہسپتال ہوں یا کلینکس ، بیوٹی پارلرز ہوں یا کسی دفتر کا استقبالیہ ۔ یہ ایسے مقامات ہیں جہاں غصیلے مزاج کے اظہار کی ممانعت ہوتی ہے۔ یا یوں کہیے کہ ان مقامات پر مزاج کا دھیما پن لازمی ہے۔ ماحول میں سکون اور تناؤ سے محفوظ رہنے کے لئے ان مقامات پر فواروں ، اور ایکور ٹیم کی صورت میں پانی کی موجودگی مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔ کلر سائیکالوجی کے مطابق اس کی اہم وجہ پانی کا نظر نہ آنے والا نیلا رنگ ہے۔ اب آپ کہیں گے کہ پانی کا تو کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ شاید ایسا ہی ہے کہ چلو بھر پانی ہاتھ میں بھر اے تو بے رنگ نظر آتا ہے۔ گلاس میں بھرا پانی بھی بے رنگ نظر آتا ہے۔ پھر بھی جدید ترین ریسر چز کا کہنا ہے کہ پانی کے اپنے رنگ ہوتے ہیں کہیں یہ الگ بات ہے کہ ان کی ویو لینتھ اتنی زیادہ چھوٹی ہوتی ہے کہ سادہ آنکھ سے دیکھنے پر یہ رنگ نظر نہیں آتے۔ ایک مصور رنگوں سے کھیلتا ہے۔ تصویروں میں اپنی پسند کے رنگ بھرتا ہے۔ لال رنگ کی حویلی پینٹ کرے گا تو کبھی سیاہ چہرہ بھی پینٹ ہو سکتا ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ جب بھی پانی کو پینٹ کیا گیا۔ اس کا رنگ نیلا یا نیلے کا کوئی ہلکا گہر اشیڈ ہو گا۔ یہی نہیں اگر ایک ننھے بچے کو بھی ڈرائنگ بک میں سمندر میں رنگ بھرنے کو کہا جائے تو وہ اسمیں نیلا رنگ ہی بھرے گا۔ ایسا کیوں ہے….؟ کیوں انسانی آنکھ پانی کو ہمیشہ نیلے رنگ میں دیکھتی ہے…..؟
چاہے سمندر ہو یا جھیل یا پھر کوئی بہتی ندیا اس میں ہلکے سرمئی سے لے کر نیلے ، فیروزی کے سوا آ اور کوئی رنگ نہیں جھلکتا ہے۔ اس کا ثبوت وا سیٹلائیٹ سے لی گئی تصاویر بھی ہیں جو پانی کا نیلا یا سے فیروزی رنگ دکھاتی ہیں یہاں تک کہ گدلا پانی بھی سیٹلائیٹ سے نیلا دکھائی دیتا ہے۔ یہ تو ہوئے مشاہدات اب بات کرتے ہیں کچھ سائنسی ثبوت کی۔ عام طور سے کہا جاتا ہے کہ پانی گیا ۔ میں چھلکنے والا فیروزی رنگ فائیٹو پلانٹن ایک قسم اور یے کی اچھی یا کائی کی وجہ سے نظر آتا ہے۔ مگر جدید ایک تحقیقات اس کی وجہ یہ بتاتی ہیں کہ پانی مائع ہے۔ تک اور مائع کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے مالیکیولز کے جائے در میان خلا زیادہ ہونے کے باعث لچک بڑھ جاتی وجہ ہے۔ یہ با آسانی کسی بھی سانچے میں ڈھل جاتا چهره چھوٹی ہے۔ اسی طرح اس پر پڑنے والی روشنی با آسمانی نظر جذب ہو جاتی ہے اور نظر نہیں آتی۔ اب ہوتا کچھ ہے۔ یوں ہے کہ سورج سے خارج ہونے والی توانائی اپنی کہیں قوت کے مطابق مختلف طول موج یا ویو لینتھ میں کبھی میں داخل ہوتی ہے تو سب سے چھوٹے ویولین تھ کی ہلکا اور سب سے زیادہ طاقت اور توانائی رکھنے والے بھی سرخ رنگ کا سپیکٹرم پانی میں سب سے پہلے جذب کہا ہوتا ہے اور اس طرح سلسلہ وار تمام کرنیں یا منقسم ہو کر جب روشنی یا کرنوں کی صورت پانی رنگ اپنی اپنی ویو لینتھ کے مطابق جذب ہوتے جاتے ہیں۔ سب سے آخر میں اور سب سے زیادہ جذب ہونے والا رنگ نیلا ہے جس کی ویو لینتھ سب سے زیادہ ہوتی ہے اب۔ اگر پانی کم گہرائی کا ہو تو تمام روشنی پار ہو جائے گی اور یہ بے رنگ نظر آئے گا مگر جیسے جیسے گہرائی بڑھے گی۔ اس کا رنگ واضح ہوتا چلا جائے گا یعنی نیلا ہوتا چلا جائے گے۔ سمندریا جھیلیں پانی کی اتنی مقدار رکھتے ہیں کہ یہ پانی ہمیں نیلا ہی نظر آتا ہے اور اسی لئے تمام تصاویر میں بھی اسے اسی رنگ سے بنایا جاتا ہے۔ پانی کے رنگ کو سمجھنے کے لئے ایک تجربہ کیا گیا جس کے مطابق اگر پانی کے اندر غوطہ لگائیں اور پلاسٹک کے دوڈ بے ساتھ رکھیں جن میں سے ایک سرخ ہو اور ایک نیلا، تو پینتیس میٹر کی گہرائی تک پہنچتے ہوئے سرخ ڈبہ سیاہ نظر آنا شروع ہو جائے گا جبکہ نیلا اپنا رنگ بر قرار رکھے گا۔۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدان اب مانتے ہیں کہ پانی کا اپنا رنگ ہوتا ہے۔ بہت کم مقدار میں ہونے کی وجہ سے یہ سمندر، دریاوں اور وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ہوئے پانی میں تو با آسانی نظر آجاتا ہے مگر ایک چھوٹے گلاس میں بھرے پانی میں رنگ کا ڈھونڈنا مشکل ہے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ پانی بے رنگ نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کا رنگ نیلے سے سرمئی ، فیروزی یا سبزی مائل نیلا ہو تا ہے۔ تو پھر آج بات کرتے ہیں پانی کے رنگوں کی جو پانی کی موجودگی میں انسانی نفسیات پر انتہائی سادگی اور خاموشی سے اثر انداز ہو تے ہیں، کاروباری ماحول کو ساز گار بناتے ہیں۔ آج ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ان رنگوں کے انسانی نفسیات پر اثرات اور کردار کے بارے میں کلر سائیکالوجی کس طرح وضاحت کرتی ہے…..؟
پانی میں چھپے تین اہم رنگ پانی میں نمایاں رنگ نیلا، فیروزی یاسبزی مائل نیلا اور گرے یا سر مئی ہوتے ہیں۔ اگر ان رنگوں کی خصوصیات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کہ ایکوریم ، فواروں یا سوئمنگ پول اور نقلی واٹر فال کی صورت میں پانی کی موجودگی کسی پر اڈکٹ کی مارکیٹنگ اور پروفیشنل انو ائیر منٹ میں کیا کر دار ادا کرتی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں سب سے نمایاں رنگ یعنی نیلے رنگ کی۔ ریسر چز بتاتی ہیں کہ نیلا رنگ تعلقات کا رنگ ہے۔ اس رنگ سے وفا شعاری نرمی اور خوش گفتاری چھلکتی ہے۔ یہ رنگ کسٹمر یا کلائنٹ میں پراڈکٹ کے لئے اعتماد پیدا کرتا ہے۔ یہی اعتماد ایک دوسرے سے رابطے پیدا کرنے میں آسانی ہوتی ہے، ون ٹو ون وربل کمیونیکیشن کو آسان بناتا ہے۔ یہ رنگ ماحول کو پر امن بناتا ہے یعنی آپ کو پر امن رہنے ، رسانیت سے معاملات کو سمجھنے اور احساس ذمہ داری کی ترغیب دیتا ہے۔ نیلا رنگ بھوک کے احساس کو کم کرتا ہے۔ ایسے ماحول میں جوش و خروش کی کمی ہوتی ہے۔ جو کسی بھی طرح کے پینک سیچوٹکیشن سے محفوظ رکھتا ہے۔ ایسے ماحول میں بہت زیادہ دیر تک رہنے والے افراد نیند کا غلبہ محسوس کرتے ہیں۔ پانی کے رنگوں میں غالب پایا جانے والا اور نظر آنے والا ایک رنگ سرمئی ہے۔ جو نہ تو سیاہ ہے اور نہ ہی سفید۔ یہ رنگ ماحول میں سنجیدگی ، بردباری پیدا کرتا ہے۔ پروفیشنل انوائرمنٹ میں ذمہ دارانہ مزاج اور محنت کا جذبہ اجاگر رکھتا ہے۔ ایسے ماحول میں گرے رنگ کی لہریں بے حسی ، بوریت اور اداسی کا احساس بھی پیدا کرتی ہیں مگر ساتھ ساتھ ایسے ماحول میں لوگ بہت محتاط رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔ جیسا کہ کٹر سائیکالوجی میں ہم پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ گرے رنگ کا استعمال کسی بھی طرح کے بزنس میں دوسرے رنگوں کے ساتھ مل کر زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ خاص طور سے لیگل اور فائینشیل ویب سائیٹس اور ایسے پروفیشن جہاں طاقت، سنجیدگی اور کنٹرول کا اظہار لازمی اور بنیادی جزو ہوتا ہے۔ اس کے لئے سرمئی بہترین رنگ مانا جاتا ہے۔ خاص کر جب اس کا استعمال سفید اور سیاہ کے ساتھ توازن میں کیا جائے۔ اس رنگ کے بارے میں کلر سائیکالوجی کے ایکسپرٹ کہتے ہیں کہ اگر بزنس کی ساکھ ، اس کا اعتبار اور بھروسہ اپنے کلائنٹس میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو اس رنگ یعنی گرے رنگ میں نیلے رنگ کی شمولیت فائدہ مند ہو گی۔ اب آجائیے ایک اور رنگ کی جانب جو گہرے اٹلانٹک اوشین میں دور تک پھیلا نظر آتا ہے۔ فیروزی رنگ۔ یہ بھی پانی میں غالب نظر آنے والا ایک رنگ ہے۔ کلر سائیکالوجی کہتی ہے کہ جہاں ہنستی مسکراتی جیتی جاگتی زندگی ہے وہاں فیروزی رنگ موجود ہے۔ فیروزی دوستی کا رنگ ہے۔ اور تین رنگوں نیلا، پیلا اور سبز کا حسین امتزاج ہے۔مارکیٹنگ کی دنیا میں یہ رنگ رابطوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر الیکٹرانک دور اور کمپیوٹرز کی دنیا اور مواصلاتی اداروں سے ہے متعلق ہے۔ یہ مواصلات میں خاص نمائندگی اور کہ اہمیت رکھتا ہے۔ رنگوں کی نفسیات میں یہ بات واضح ہے کہ فیروزی رنگ ظاہر اور باطن میں توازن پیدا کرتا ہے۔ اسی لئے ماحول میں فیروزی رنگ کی موجودگی۔ توازن سوچ اور دل میں تعلق استوار کرتی ہے۔ یہی تعلق سماجی باہمی تعلقات اور رابطوں میں جذباتی توازن اور استحکام پیدا کر کے مثبت جذبات کو بھر دیتا ہے۔ جس ماحول میں فیروزی رنگ نیلے کے ساتھ نمایاں ہو وہاں یہ رنگ جذبات کو قابو میں رکھتا ہے اور انہیں تو ازن میں لاتا ہے۔ اسی لئے اسٹریس، غم، اداسی سے لے کر بے جا غصہ حد سے زیادہ ایکسائیٹمنٹ اور جذباتی ہیجان کو کنٹرول اور توازن میں رکھنے کے لئے کر سائیکولوجی میں یہ رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر ہنگامی صورتحال میں ، اس رنگ کی موجودگی سے واضح سوچ اور فیصلہ سازی میں مدد ملتی ہے۔ یہ اعصاب کو رسکون رکھ کر ذہنی دباؤ ، تھکاوٹ اور تنہائی کے احساسات کے خاتمے میں مددگار ہوتا ہے۔ شدید تھکا دینے والے کاموں کے اوقات میں یہ رنگ کھوئی تو انائی بحال کرتا ہے۔ فیروزی رنگ ذہن کو دوبارہ تو انا یعنی ری چارج کرتا ہے۔ تو یہ ہیں پانی کے وہ تین اہم رنگ جو وسیع و عریض تاحد نگاہ پھیلے سمندر میں راج کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ یہی تینوں رنگ بزنس انوائرمنٹ میں پانی کی صورت میں چھپ کر اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2019