ذکر اور فکر
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جہاں ذکر کا نام آتا ہے وہاں فکر کا نام بھی آتا ہے دونوں لازم و ملزوم ہیں ذکر کے ساتھ فکر بھی ضروری ہے
علامہ اقبال فرماتے ہیں
تیری خودی کا وجود معرکہِ ذکر و فکر
خودی کا مطلب ہے انسان کے اندر سے جگانہ اور جگانے کے لئے 7 ذکر ہیں اور 7 ہی فکر ہیں یعنی چودہ طبق روشن ہونا آپ نے سنا ہے کہیں بغیر فکر کے ذکر بےکار ہے فکر کے دوسرے معنی تصور کے ہیں فکر یا تصور جتنا زیادہ ہوگا زکر اتنا ہی کار آمد ہوگا اتنی ہی ذکر میں ترقی ہوگی تو ذکر کے ساتھ فکر یا تصور مضبوط ہونا چاہیے تصور کا تعلق خیال کے ساتھ ہے خیال یا تصور جتنا پختہ ہوگا زکر اتنا ہی پاورفل ہوگا آپ کو بتاؤں وہ کون سے 7ذکر اور 7فکر ہیں جو انسان کے چودہ طبقوں کے ساتھ ٹکراتے ہیں اور 14طبق روشن کیسے ہوتے ہیں خودی انسان کے اندر کی زندگی کا نام ہے اندر کے طبق یا لطائف جو زندہ کرنا خودی کا دوسرا نام ہے یہ 7لطائف یہ ہیں قلب سری خفی اخفیٰ انا نفس
یہ لطائف اللّہ کے 110%اوریجنل نور سے تخلیق کئے گۓ لیکن یہ ایک لاکھ اسی ہزار جالوں میں قید ہیں
1) نفس عالمِ ناسوت میں ہوتا ہے یہ کلمہ نہیں پڑھتا اور رات کو جب ہم سو چکے ہوتے ہیں شیطانوں کے ساتھ مل کے شیطانی محفلوں میں بھی باقاعدہ جاتا ہے اس کو پاک کرنے کے لئے یا طہارت دینے کے لئے
ذکر(لاالااللہ محمد الرسول اللّہ) کا ذکر اور مقام ناف پر لفظ اللّہ نیلے رنگ میں تصور کیا جاتا ہے وسوسے آ رہے ہوں یا برے خیالات آرہے ہوں تو مقام ناف ہر لفظ اللہ نیلے رنگ میں تصور کیا جاتا ہے
2) قلب کا تعلق عالم ملکوت سے ہے اسکا ذکر (لاالہ اللہ) ہے اور زکر کرتے وقت تصور یا اس کی فکر للّہ قلب کے مقام پر اس کا ذکر اور فکر کرنے سے عالم ملکوت تک رسائی ممکن ہے جہاں سے یہ آئی ہے
(3) (روح) کا ذکر (یا اللّہ) اور اس کے مقام پہ یعنی جہاں یہ ہیں اس مقام پر (له) تصور کیا جاتا ہے جب یہ بیدار ہوتی ہے تو اس کی رسائی عالم جبروت تک ہوجاتی ہے جہاں سے یہ آئی ہے
4 لطیفہ ِ(سری) اس روح کو (یا حی و یا قیوم) کے ذکر اور اس کے مقام ہر (ھو) کے تصور سے بیدار کیا جاتا ہے اور اس کی رسائی عالم لاہوت ہے جہاں سے یہ آئی ہے
5 لطیفہ (خفی) کا زکر (یا واحد) ہے اس کے ساتھ اس کے مقام پہ (محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم) کا تصور کرنا ہوتا ہے اور اسکا مقام سینے میں ہے
6 لطیفہ (اخفیٰ) کا ذکر (یا احد) ہے اور اسکا مقام بھی سینے میں ہے اس کے مقام پر لفظ فقر کو تصور کیا جاتا ہے اور یہ عالم وحدت کی مخلوق ہے
7 (لطیفہ انّا)
اس مخلوق کی بیداری کے لئے (یا ھو) کا ذکر کیا جاتا ہے اور اسکا مقام ہمارا دماغ میں ہے،اور اسکا تصور
(اللّہ محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم ہے) اور اس روح کا تعلق عالم احدیت سے ہے جہاں اصل میں رب رہتا ہے اور جہاں رب کا دیدار ہوتا ہے
جب انسان کے یہ چودہ طبق روشن ہوتے ہیں تو ہی حضرت انسان کہلاتا ہے یہی علامہ اقبال کی شعر کی تشریح بھی ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
یہ اذکار اور اس کے تصور روز ہر نماز کے بعد کرنے سے قلب سے لے کر انا تک ان زکر سے نور بنے کے بعد بیدار ہو جاتی ہیں اور اس دنیا میں ہونے کے باوجود بیقوقت ہر عالم میں پرواز کرتی ہیں اور سب سے پہلا قدم نفس کو پاک کرنا ہے اور نفس کو پاک کرنے اور روحوں کو بیدار کرنے کا طریقہ یہ کہ ہر نماز یا کسے ایک نماز کے بعد 101دفعہ ان تمام ازکار جا ورد کیا جائے اور اس زکر کے ساتھ جو فکر یا تصور منسلک ہے وہ کرے،انشاءاللہ ترقی ہوگی ساتھ ساتھ 5وقت نماز قرآن پاک کی تلاوت درود شریف نوافل عبادت ادا کریں اور روحانی بیماریوں سے بچا جاۓ بغض کینہ حسد تکبر جھوٹ فریب کسی کی دل آ زاری نہ ہو معاف کرنا سیکھا جائے ہر طرح کے گناہ سے اجتناب کیا جائے لیکن سب سے اہم بات اپنی صحبت اچھی رکھے
یہاں ایک اہم بات جو لوگ اس ترتیب سے لطائف پے ذکر نہیں کر سگتے وہ کلمہ طیبہ (لاالااللہ محمد الرسول اللّہ)
سے اپنے تمام لطائف کو روشن کر سگتے ہیں
دعاؤں میں یاد رکھیے گا