Daily Roshni News

کروموپیتھی۔۔۔ تحریر۔۔۔داکٹر مقصود الحسن عظیمی

کروموپیتھی

تھلیسیمیا ،لیکیومیا اور ڈینگی

تحریر۔۔۔داکٹر مقصود الحسن عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کروموپیتھی۔۔۔ تحریر۔۔۔داکٹر مقصود الحسن عظیمی)بیماریوں کا علاج کرنے کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ کئی نظام ہائے علاج معرض وجود میں آئے اور ہر نظام العلاج کا بنیادی مقصد مریض کو مرض اور بیماری سے نجات دلانا ہے۔ کرو مو پیتھی ایک ایسا نظام العلاج ہے جس میں را رنگوں اور رنگین شعاعوں کو استعمال کرتے ہوئے جسم انسانی کو صحت اور تندرستی سے ہمکنار کیا جاتا ہے۔ اس نظام العلاج میں بیماری کی تشخیص کرنے کے دوران یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون کون سے رنگوں کی کمی یا بیشی اس مرض کی وجہ بنی ہے۔ اس تشخیص کے بعد مریض میں ان رنگوں کی کمی کو دور کرنے کے اقدام کئے جاتے ہیں جو اُس کی بیماری کا سبب بن رہے ہوں یا ان رنگوں کا جو اُس میں زیادہ ہو چکے ہوں اُن کا اثر زائل کرنے والے رنگ تجویز کئے جاتے ہیں۔

خون کے سرخ ذرات جسم کے تمام اعضا کو آکسیجن کی فراہمی کے ذمے دار مانے جاتے ہیں۔ ان ہی کی کمی کو عام طور پر خون کی کمی یعنی انیمیا مانا جاتا ہے۔ سرخ ذرات کی کمی کی ایک صورت کو تھلے سیمیا کہا جاتا ہے۔ خون کے سفید ذرات جسم کے مدافعتی نظام 5 کا حصہ ہیں ۔ وہ جسم میں داخل ہونے والے جراثیم کا قلع قمع کرنے والی فوج کا کردار ادا کرتے تی اور جسم کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ان کی پیداوار کا کم ہونا طبی اصطلاح میں لیکیومیا Leukemia کہلاتا ہے۔ خون کے وہ ذرات جن کو پلیٹ لیٹس کہا جاتا ہے خون کے انجماد سے جسم سے اخراج خون کو روکنے کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی پیدائش میں خلل اور پیداوار میں کمی کو اصطلا حاڈینگی کا نام دیا گیا ہے۔

Thalassemia تھلے سیمیا کی بیماری خون سے متعلق ہے۔ یہ موروثی ہوتی ہے۔ یعنی ماں یا باپ کی طرف سے بچے میں ایسے اثرات منتقل ہو جاتے ہیں جو خون میں ہیمو گلوبن کی ایسی ابنارمل شکل بناتے ہیں جو خون کے سرخ ذرات میں آکسیجن کو جذب ہونے میں مدد دینے کے بجائے الٹا اُن کے خاتمے کا سبب بنتا ہے۔ اس بیماری کی تین بنیادی اقسام بتائی جاتی ہیں۔ الفا، بیٹا اور مائنر تھلے سیمیا۔ الفا اور بیٹا تھلے سیمیا کا علاج عام طور پر صحتمند انسان سے حاصل شدہ خون منتقل کر – کے ہی کیا جاتا ہے۔ جبکہ مائنز تھلے سیمیا میں دوائیں دے کر مرض کا علاج کیا جاتا ہے۔ تھلے سیمیا کےمریض کو ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جو جسم میں سے فولاد کی مقدار کو کم کرنے میں یا اُس کو خارج کرنے میں معاون ہوں۔

لیکیو میا کو کینسر مانا جاتا ہے اور لیکیو میا تشخیص ہونے پر مریض کو صحت مند انسان کی ہڈیوں سےحاصل شده گودا منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ سارا عمل کس قدر دشوار ، اذیت ناک اور مہنگا ہے اُس کا اندازہ با آسانی کیا جا سکتا ہے۔ انتقال خون ہو یا ہڈیوں کے گودے کی منتقلی یہ عمل ایک ہی بار کرنا کافی نہیں رہتا۔ کچھ ہی عرصہ میں مریض میں ان کی کمی دوبارہ بھی ہو سکتی ہے اور یہ سارا عمل دہر انا ضروری ہو جاتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ایک جسم دوسرے جسم کے خون یا گودے کو کس طرح قبول کرتا ہے، کرتا بھی ہے یا نہیں یہ مسائل اپنی جگہ برقرار رہتے ہیں۔ = اس مرض کے علاج کے دوسرے طریقوں میں نے کیمو تھراپی یعنی ایسی ادویات سے علاج جو کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں اور ریڈیائی شعاعوں سے علاج شامل ہیں۔

پلیٹ لیٹس کی کمی جے ڈینگی Dangue بخار کے نام ۔ سے کافی شہرت ملی ہے کا علاج بھی کافی دشوار اور پیچیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ غیر یقینی بھی ہے۔ اس میں مریض کو دوائوں خون سے الگ کئے ہوئے پلیٹ لیٹس بھی منتقل کئے جاتے ہیں۔ اس کا ایک اور علاج صحت مند انسان سے حاصل شدہ سٹیم سیلز کو مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کرنا بھی ہے۔ کوئی ایسی بیماری جس کا تعلق خون میں خرابی سے ہو کر و مو پیتھی اُس کا آسان اور پر اثر علاج تجویز کرتی ہے ۔ کر مو پیتھی میں ایسے مریض کو سرخ رنگ کی شعاعوں کی فراہمی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ پلیٹ لیٹس کی کمی کے مریض کو سرخ رنگ کی شعاعوں میں چارج کیا ہوا پانی، دو دو اونس ، دن میں پانچ چھ بار روزانہ دینے سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں ہیں ہزار پلیٹ لیٹس روزانہ کے حساب سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تھیلے سیمیا کے مریض عام طور پر بچے ہوتے ہیں۔ اُن کا مرض خود اُن کے لئے جس قدر تکلیف کا باعث ہوتا ہے اُن سے کہیں زیادہ وہ اُن کے والدین کے لئے اذیت اور تا ہے۔ تھیلے۔ سیمیا کا مرض تشخیص پریشانی کا سبب ہوتا ۔ ہونے کے بعد اگر طبی علاج معالجے کے ساتھ ساتھ میں مریض کو سرخ شعاعوں میں چارج کئے ہوئے پانی کی لیں دو دو اونس کی مقدار میں خوراک دن میں پانچ چھ بار ڈھا روزانہ دینا اور ساتھ میں بازوؤں اور ٹانگوں پر سرخ ر شعاعوں میں چارج کئے ہوئے تیل سے مالش کرنا بہت مفید ہوتا ہے۔ لیکیو میا کا مرض تشخیص ہونے کے بعد، طبی کہ علاج معالجے کے ساتھ ساتھ اگر مریض کی ٹانگوں ۔ اور بازوئوں پر انفراریڈ لیمپ سے پندرہ پندرہ منٹ کے لئے، ڈیڑھ دو فٹ کے فاصلے سے ، دن میں دو – بار، روشنی ڈالی جائے۔ ساتھ میں سرخ شعاعوں میں تیار کیا ہوا پانی ، دن میں پانچ چھ بار، دو دو اونس کی مقدار میں دیا جائے تو کافی افاقہ ہو سکتا ہے۔ کسی بھی رنگ کی شعاعوں میں پانی تیار کرنے کا طریقہ ہے کہ مطلوبہ رنگ کی کانچ کی بوتل لیں۔ اگر مطلوبہ رنگ کی کانچ کی بوتل نہ ملے تو شفاف شیشے کی بوتل لے کر اُس پر یا تو مطلوبہ رنگ کا گلاس پینٹ کر لیا جائے یا مطلوبہ رنگ کی سیلو فین شیٹ کو کانچ کی بوتل کے گرد لپیٹ کر اُسے ٹرانسپیرنٹ ٹیپ سے چپکا دیا جائے۔ پانی کو سٹین لیس سٹیل کے برتن میں ابال کر ٹھنڈا کر کے اس بوتل میں تین چوتھائی بھر لیں یعنی بوتل کو ایک چوتھائی خالی رہنے دیں۔ اس پر ڈھکن لگا کر اُسے کسی لکڑی پر دھوپ میں چھ تا آٹھ گھنٹے رکھنے سے مطلوبہ رنگ کا پانی چارج ہو جاتا ہے۔

 سرخ رنگ کی شعاعوں میں تیار کیا ہوا پانی اپنے اندر ایسی شفا بخش تاثیر رکھتا ہے کہ اس کا استعمال کرنے والے معالجین اور مریض اللہ کی قدرت کا براہ راست مشاہدہ کرتے اور حق الیقین سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ نہ صرف تھیلے سیمیا، لیکیو میا اور خون کے دیگر پیچیدہ امراض کا علاج سرخ رنگ شعاعوں اور اُن میں تیار کئے ہوئے پانی سے کیا جا سکتا ہے بلکہ مرد اور خواتین جن کو لو بلڈ پریشر کا عارضہ ہو اگر اس پانی کی ایک دو خوراکیں لے کر اس کا تجربہ کر دیکھیں تو وہ اس کی افادیت کی قائل ہو کر رہ جائیں گے۔ کچھ ہی ہفتوں کے باقاعدہ استعمال سے لو بلڈ پریشر اور اُس کی وجہ سے ہونے والے تمام مسائل کا اس سادہ سے علاج سے قلع قمع ہو سکتا ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ 2017

Loading