Daily Roshni News

الست بریکم۔۔۔ تحریر۔۔۔۔۔۔سید اسد علی

الست بریکم

قالو ابلیٰ

قلندر شعور مئی 2013کے شمار ے کے ٹائٹل کی علمی تشریح

تحریر۔۔۔۔۔۔سید اسد علی(MBA)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ الست بریکم۔۔۔ تحریر۔۔۔۔۔۔سید اسد علی)اللہ تعالیٰ نے چاہا میں پہچانا جاؤں ،، یہ ارادہ اس طرح پورا ہوا کہ اللہ تعالی کے ذہن میں جو کچھ تھا ، ہے ہوگا یا آئندہ ہو گا وہ تخلیق ہو گیا اور اس کا مظاہرہ اس طرح ہوا کہ فرمایا ”کن“ اور جو کچھ اللہ تعالی چاہتے ہیں وہ تخلیق ہو گیا یعنی کائنات بن گئی کا ئنات سے مراد مخلوقات ہیں … سات آسمان ، عرش اور کرسی ، بے شمار زمینیں، کہکشانی نظام ، چاند، سورج، ستارے، فرشتے ، جنات، آدم اور جنت دوزخ سب تخلیق ہو گئے ۔ پھر خالق کا ئنات اللہ نے مخلوق کے سامنے ظاہر ہو کر فرمایا الست بربکم کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ پوری کا ئنات اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوئی اور کائنات نے دیکھا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور مخلوقات نے اقرار کیا. قالوابلی … جی ہاں ! آپ ہمارے رب ہیں ۔ اللہ کی ہر مخلوق کو خالق کا ئنات اللہ کا تعارف حاصل ہے۔ ہر مخلوق جانتی ہے کہ ہمارا رب اللہ ہے۔ روح کو جو گن“ کہنے سے وجود میں آئی اللہ تعالیٰ نے تخلیقات کا سبب بنایا یعنی مخلوقات میں حواس پیدا ہوئے ۔ اس لئے کہ روح اللہ کا امر ہے۔ دوسری بات مراقبہ کی حالت میں ٹائٹل پر تفکر کرنے سے یہ راز منکشف ہوا کہ اللہ تعالیٰ دیکھتے ہیں، اللہ تعالی سنتے ہیں، اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور دراصل اللہ تعالیٰ مخلوقات کی جان ہیں۔ جان کا مطلب یہ ہے کہ مخلوقات میں جتنی بھی صلاحیت ہے وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہے اور ان صلاحیتوں کا مرکز روحہے۔ جب کوئی چیز عالم غیب سے عالم وجود میں ظاہر ہوتی ہے تو روح میں صفات کا مظاہرہ ہوتا ہے اگر آسمانی کتابوں اور آخری کتاب قرآن کریم کے ترجمہ پر تفکر کیا جائے تو یہ بات از خود عیاں ہو جاتی

ہے کہ جب تک جس کو خواہ وہ جس مٹی یعنی میٹرکا ہو،روشنی کا ہو، نو کا ہو، روح فیڈ کرتی رہتی ہے تو اس میں حرکات و سکنات رہتی ہیں۔ پہلے اللہ تعالیٰ نے گن فرمایا گن“ کا مطلب ہے ”ہوجا“ ”ہوجا“ کے معنی یہ ہیں کہ وجود میں ظاہر ہو جا۔ جیسے ہی خالق تخلیقات اللہ تعالیٰ نے گن فرمایا تو اللہ تعالیٰ کے ذہن میں جو کچھ پروگرام تھا وہ سب کا سب وجود میں آگیا پھر اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے سامنے اپنے آپ کو ظاہر فرمایا اور ارشاد ہوا ” الست بربکم میں تمہارا رب ہوں۔ جیسے ہی مخلوق نے یہ آواز سنی تو اس کے اندر سماعت کا وجود ظاہر ہو گیا۔ سماعت Active ہوئی تو اشتیاق ظاہر ہوا۔ آواز دینے والا کون ہے؟ اس کے بعد مخلوق متوجہ ہوئی تو اس نے اپنے خالق اللہ کو دیکھا اور عرض کی ” قالوابلی“، ”جی ہاں آپ ہمارے رب ہیں۔ نوٹ : قارئین ماہنامہ قلندر شعور کے ٹائٹل پر تفکر کریں اور ان کے ذہن کی رہنمائی سے اگر ٹائٹل کی تشریح کے سلسلہ میں کوئی تصویر بنتی ہے تو وہ شمارے کے حوالے سے لکھ سکتے ہیں ۔ ادارہ مجلس شوری کی منظوری کے بعد انشاء اللہ اسے شائع کرے گا۔

Loading