Daily Roshni News

حضرت ادریس علیہ السلام۔۔۔قسط نمبر1

حضرت ادریس علیہ السلام

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔حضرت ادریس علیہ السلام )یونانی زبان میں ہرمیس ، عبرانی میں حنوک اور قرآن کریم میں ادریس نام ہے۔ حضرت ادریس حضرت آدم کی چھٹی پشت میں حضرت نوع کے پردادا ہیں۔ تمدن اور معاشرت کے قوانین آپ ہی نے وضع کئے ہیں۔ بابل انسانی آبادی اور تہذیب و تمدن کا سب سے پہلا شہر ہے۔ اب یہ کوفہ کے نام سے مشہور ہے۔ حضرت ادریس گندمی رنگ ، مناسب قد ، روپ خوشنما خوبصورت چہرہ، چوڑا اور بھرا ہوا سینہ، مضبوط بازو، سرمئی آنکھیں، ستواں ناک، باوقار گردن، شیریں مقال سنجیدہ اور متین شخصیت تھے، چلتے ہوئے نظریں بچی رکھتے تھے۔ تفکر آپ کا ب کا شعار تھا، علم و حلم میں ممتاز تھے۔ شر حضرت ادریس نے ابتدائی تعلیم اپنے جد امجد حضرت شیٹ سے حاصل کی ، آپ کے اوپر ایک صحیفہ بھی نازل ہوا جس کا حبشی زبان میں ترجمہ آج بھی موجود ہے۔ اور اسمعیل ، ادریس اور ذوالکفل یہ سب ہیں صبر کرنے والے اور لے لیا ہم نے ان کو اپنی رحمت میں اور وہ ہیں نیک بختوں میں ۔ (۲۱ : ۸۵) حضرت ادریس سے پہلے نوع آدم میں جب بگاڑ کی ابتدا ہوئی تو اللہ کے فرستادہ فرشتے نے ادریس کو پکارا :

اے حنوک ! اٹھو گوشتہ تنہائی سے نکلو اور زمین پر چل پھر کر لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف بلاؤ، زندہ رہنے کا شیحراستہ بتاؤ اور وہ طریقہ بتاؤ جس پر انہیں عمل کرنا چاہئے۔ آپ نے اللہ کے حکم سے لوگوں کو جمع کر کے وعظ و تلقین اور ہدایت و تبلیغ کا کام شروع کر دیا مختصر سی جماعت کے علاوہ پوری قوم آپ کی مخالف ہوگئی ۔ مفسدین اور منکرین کی ریشہ دوانیاں جب حد سے بڑھ گئیں تو آپ اپنے حامیوں کے ساتھ مصر کی طرف ہجرت کر گئے ، دریائے نیل کے کنارے ایک سرسبز و شاداب خطہ دیکھ کر حضرت ادریس نے اپنی جماعت سے فرمایا: یہ مقام تمہارے بابل کی طرح سر سبز و شاداب ہے۔ حضرت ادریس نے اس جگہ کو ” بابلیون کا نام دیا اور ایک بہترین جگہ منتخب کر کے نیل کے کنارے آباد ہو گئے ۔ حضرت ادریس کی زبان سے نکلے ہوئے لفظ بابلیون نے ایسی شہرت پائی کہ عرب کے علاوہ دوسرے قدیم اقوام کے لوگ اس سرزمین کو بابلیون ہی پکارتے رہے۔ حضرت ادریس ۷۲ زبانیں جانتے تھے، حضرت اور میں نے دین الہی کے پیغام کے ساتھ ساتھ زندگی گزار نے اور بود و باش کے متمدن طریقے بھی بتائے اور اس کے لئے انہوں نے مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو رہن سہن کے طریقے سکھائے ۔ حضرت اور لیٹ کے شاگردوں نے زمین پر شہر اور بستیاں آباد کیں، ٹاؤن پلاننگ (Town Planning) کے اصولوں پر بنائے گئے ان شہروں کی تعداد کم و بیش دو سو تھی ، جن میں سب سے چھوٹا شہر رہا تھا۔ حضرت ادریس نے اپنے شاگردوں کو دوسرے علوم کی تعلیم بھی دی۔ سریانی زبان میں نہر کو بابل کہتے ہیں، دجلہ اور فرات کا دو آبہ ہونے کی وجہ بابل کے نام سے مشہور ہوئی۔ علم نجوم، علم ریاضی ، فن کتابت، ٹیلرنگ، ناپ تول کے اوزان ، اسلحہ سازی اور قلم حضرت ادریس کی ایجاد ہے، شہروں میں سڑکوں کا جال بچھایا، کاروبار کے لئے مارکیٹیں بنوائیں، کھیل کود کے میدان Play ( ground بنوائے ، مکانوں بلڈنگوں کو نقشے کے مطابق بنانے کی پلاننگ کی۔ حضرت اور لیس سے پہلے میزان اور ناپ تول کا نظام نہیں تھا، خریدار کو اس کا صحیح حق ملنے کے لئے ناپ تول کا نظام قائم کیا ، علوم کو محفوظ کرنے ، صنعت و حرفت اور ایجادات سے نوع انسانی کو آگاہ رکھنے کے لئے نیز مستقبل میں ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حضرت ادریس نے ایسے ” نقاش خانے تعمیر کروائے جن میں صنعت و حرفت اور اپنے زمانے کی ایجادات کی تصاویر -بنوائی تھیں اور ان تصویروں سے ایجادات کی تشریح کی گئی تھی تا کہ ابتدائے زمانہ اور انقلاب زمانہ کے ٹوٹ پھوٹ کے بعد بھی نسل انسانی فائدہ اٹھا سکے۔ طوفان نوح کی خبر بھی سب سے پہلے حضرت اور لین نے دی تھی ، حضرت ادریس نے جو قواعد وضوابط اور قوانین وضع کئے وہ اس زمانے کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لئے قابل قبول تھے، کرہ ارض پر موجود آبادی کو انتظام کی غرض سے چار حصوں میں تقسیم کر کے ہر حصے کے لئے ایک گورنر مقرر فرمایا اور اس جغرافیائی تقسیم پر عمل درآمد کے لئے قوانین وضع کئے ، حضرت ادریس علم منطق کے بھی موجد تھے علم نجوم کے خواص اور اصطلاحیں حضرت ادریس نے وضع کیں، حضرت دو ادریس علم رمل سے بھی واقف تھے۔ حضرت ادریس نے جو شریعت پیش کی اس کا خلاصہ یہ ہے:

پرستش کے لائق ہستی وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔

 نیک اعمال سکون آشنا زندگی سے ہمکنار کرتے ہیں۔

 مادی دنیا اور اس سے تعلق رکھنے والی ہر شے عارضی اور فنا ہونے والی ہے۔

 عدل و انصاف اور قانون کی پاسداری سے معاشرہ سے منفی طرز میں ختم ہو جاتی ہیں۔

 غور و فکر اور شرعی احکامات پر عمل کرنے سے بہترین نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

 حرام مال سے دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں اس سے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور اگست2013

Loading