ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آج کی اچھی بات۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب) سمجھتا ہے کہ اطلاع کا مظاہرہ نہیں ہوا حالاں کہ اطلاع کا مظاہرہ اس مقام پر ہو چکا ہے جس
لمحے وہ source سے نکلی ہے۔
نگاہ کی سائنس اس ایکویشن اور فریکوئنسی پر قائم ہے کہ فرد اطلاع کو کس درجے میں دیکھتا ہے۔ ذہن واہمہ کی فریکوئنسی پر قائم ہے تو اطلاع مزید نزول نہیں کرتی، واہمہ کا مقام فرد کے لئے مظاہرہ بن جاتا ہے۔ اور جو فرد آخری درجے میں اطلاع کو دیکھتا ہے کہ جب روشنی کا نام و نشان نظر نہیں آتا تو اس کی اور کثیف رنگوں کی فریکوئنسی ایک ہے۔ ایسے خواتین و حضرات موجود ہیں جو اطلاع کو اس مقام پر دیکھ لیتے ہیں جہاں وہ ریکارڈ ہے۔
خالق کائنات اللہ تعالیٰ نے انسان اور جنات کو صلاحیت عطا کی ہے کہ وہ اطلاع کو نکڑوں میں دیکھنے کی بجائے اس مقام کا مشاہدہ کر لیں جہاں یہ ریکارڈ ہے یا اس حالت میں دیکھ لیں جب اطلاع لاشعور سے قریب ترین حالت میں ہو ۔ اطلاع کو مطلق حالت میں دیکھنے کے لئے درکار جو اس کو آخری آسمانی کتاب قرآن کریم نے لیل فرمایا ہے اور جو حواس اسے اسپیس در اسپیس تقسیم دکھاتے ہیں، ان کا نام نہار ہے۔ آسمانی کتابوں میں لیل و نہار کے حو اس کا تعارف ہے۔ لیل کے حواس کے کئی مدارج ہیں جن میں سے ایک شب قدر ہے۔ رب العالمین اللہ تعالی کا ارشاد ہے،
” بے شک ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ افضل ہے۔
فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں۔ سلامتی ہے یہ رات طلوع فجر تک۔“ (القدر : ۱-۵)
ماہ رمضان کی مبارک ساعتوں میں شب قدر ، رات کے حواس کا ایک ایسا یونٹ ہے جس کی توانائی ایک ہزار دن اور ایک ہزار راتوں سے زیادہ ہے۔ ایک مہینے میں اوسطاً 30 دن اور 30 راتیں ہوتی ہیں۔ ایک ہزار مہینے میں 30 ہزار دن اور 30 ہزار راتیں ہیں۔ شب قدر کے حواس میں داخل ہونے والے روزہ دار کے حواس کی رفتار 60 ہزار گنا سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ رفتار تیز ہونے سے ڈائی مینشن اوجھل ہوتے ہیں اور وہ مقامات نگاہ کے سامنے آجاتے ہیں جو غیب کی دنیا سے متعلق ہیں،
فرشتوں مصافحہ ہوتا ہے جبرئیل امین سے ملاقات ہوتی ہے اور نصیب یاوری کرے تو نقلی کا دیدار ہوتا ہے
اللہ تعالی نے شب قدر کے حو اس کو طلوع فجر تک سلامتی فرمایا ہے۔ سلامتی میں رہنا زمانیت کا زون ہے اور زمانیت اللہ کا قرب ہے۔ طلوع فجر سے مراد مکانیت ہے اور مکانیت اسپیس کی تقسیم ہے۔ جب تک فرو شب قدر کے جو اس میں رہتا ہے ، وہ سلامتی میں ہے، فریب نظر سے دور اور شک سے محفوظ ہے۔ شب قدر کے حواس میں فرد لاشعور سے آنےوالی اطلاع کو اس حالت میں قبول کرتا ہے جس میں اللہ چاہتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ روزہ میرے لئے ہے اور روزے کی جزا میں خود ہوں۔ ظاہری و باطنی آداب پر عمل کرتے ہوئے روزہ رکھنے سے وہ صلاحیتیں روشن ہوتی ہیں جن کی بنا پر فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا۔ عاشق رسول حضرت علامہ اقبال نے فرمایا ہے، کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری کمال ترک ہے تسخیر خاکی و نوری رمضان کریم کی سعید ساعتیں مبارک ہوں۔
اللہ حافظ
نوٹ: یکسو ہو کر ” آج کی بات ” پڑھئے اور جو رموز ظاہر ہوں، ادارہ کو لکھ کر بھیج دیجئے۔
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور مئی 2023