Daily Roshni News

  چکن سوپ عرف مُرغی کا جُوس۔۔۔تحریر۔۔۔محمد ضیا الحق انصاری

  چکن سوپ عرف مُرغی کا جُوس

تحریر۔۔۔محمد ضیا الحق انصاری

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دنیا میں جتنی بھی چیزوں سے جُوس نکالا جاتا ھے اُن میں سب سے زیادہ جوس پاکستان میں ”مُرغی “ سے نکالا جاتا ھے،

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک مُرغی سے تقریباً 450 بیرل یا 2500گیلن یعنی دس ھزار لیٹر تک جوس کشید کیاجا سکتا ھے ،

امکان غالب ھے کہ مستقبل قریب میں اس کو برآمد کر کے اچھا خاصا زرِمبادلہ کمایا جا سکتا ھے.

،یہ دنیا کا واحد جُوس ھے جو گرم کرکے پیا جاتا ھے ، مگر اب تو لوگ ماڈرن ہو گٸے ہیں اور اب اسے یخنی یا سُوپ کے نام سے پکارتے ہیں ،جبکہ پرانے زمانے میں ریڑھی والے بڑے فخر سے لکھواتے تھے”طاقت کا خزانہ ٠٠٠٠مرغی کا جوس“

دراصل یہ وہ پانی ہوتا ہے جس سے مُرغی کی میت کو مسلسل تین دن تک غسل دیا جاتا ہے ،اور ہمارے ملک کے سجیلے جوان حرارتِ جاں کیلۓ اِن ریڑھیوں کے گردا گرد بیٹھ جاتے ہیں ،اور سوپ پی کر ایسے انگڑاٸی لیتے ہیں جیسے نر گس ڈانس شروع کرنے سے پہلے انگڑاٸی لیتی ہے

در حقیت یہ وہ کَلف زدہ پانی ہوتا ہے  جو دس منٹ بعد ٹھنڈا ہو کر ناصرف جوڑوں میں بیٹھ جاتا ہے بلکہ سینہ بھی بند ہو جاتا ہے٠

،پورے پاکستان کی طرح ہمارے شہر میں بھی سَرِ شام  اِن مرغیوں کے جنازے بازار پر آنا شروع ہو جاتے ہیں ،جہاں پر مُرغی کی میت کو پتیلے سے ایک فٹ دُور تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ہے اور ایک پوے کی مدد سے رسمِ غسل شروع ہو جاتی ہے.

 اور لوگ  کسی عقیدت مند کی طرح ریڑھی کے اطراف کھڑے ہوکر  اس مُتبرک پانی سے جسم کو حرارت بہم پہنچاتے نظر آتے ہیں،اس دوران سوپ پینے کی مسحور کُن آواز ٠٠٠٠شڑر ،شپ٠٠٠شڑر، شڑر ٠٠٠ سے شہر کی ہر گلی فضا گونج اُٹھتی ہے٠٠٠٠

مٶرخ شِکوا کرتے ہوٸے لکھتا ہے کہ یخنی والوں  پر سے میرا ایمان اُسی دِن سے اُٹھ گیا 

جبکہ رات بارہ بجے مجھے کسی کام کیلٸے  بازار جانا ہوا تو ایک دہل دہلا دینے والا منظر میرے سامنے تھا

12 بجےکے بعد اُسی بچے ہوۓ ”سوپ“ سے زمین پر چھڑکاٶ کیا جا رھا تھا اور مرغی کو کپڑے میں لپیٹ کر فریج میں رکھا جا رھا تھا  تاکہ ٠٠٠٠ سَند رھے اور وقت ضرورت اگلے دِن کام آۓ ۔“

Loading