حضرت ابو بکر وعمر رضی ﷲ عنہما حضورﷺکا دیدار کرکے سیر ہوجاتے تھے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت ابو بکر وعمر رضی ﷲ عنہما حضورﷺکا دیدار کرکے سیر ہوجاتے تھے ان کی بھوک مٹ جاتی تھی جیسے قحط کے زمانہ میں مصری لوگ جمال یوسفی دیکھ کر سیر ہوجاتے تھے۔
(مرآة المناجيح 55/6)
” درِ محبوب صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کا بے زبان بھی ادب کرتے ہیں ”
۱۹۸۵ء میں پہلی مرتبہ حضور سُلطانِ دو جہاں والئ کون و مکان صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ مقدّسہ کی حاضری نصیب ہوئی۔( غالباً یہاں الخطیب کتاب کے مُصنّف قاری محمد الدّین نعیمی اپنا تذکرہ کر رہے ہیں۔)اس سال میرے ایک دوست بھی حج کے لیے تشریف لے گئے۔ایک روز اُن سے ملاقات ہوئی تو ان کی آنکھوں میں آنسو رواں تھے۔وہ سِسکیاں لے لے کر رو رہے تھے۔میں نے اُن سے پوچھا:
” حاجی صاحب! کیا بات ہے کیوں رو رہے ہو؟ ”
تو انہوں نے کہا:
” میں نے آج ایک عجیب منظر دیکھا ہے۔میں سرکارِ مدینہ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے قدمین شریفین کی طرف کھڑا آقا علیہ الصلٰوۃ والسّلام کی خدمت میں سلام پیش کر رہا تھا۔میں نے کیا دیکھا کہ بابِ جبریل کی طرف سے ایک بِلّی آ رہی تھی۔میں اُس کو دیکھ کر تڑپ گیا اور سوچنے لگا! آقا صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کتنے کریم ہیں اگر وہ کرم کرنا چاہیں تو بِلّیوں پر بھی کر دیتے ہیں۔ ”
حاجی صاحب فرماتے ہیں کہ:
” وہ بِلّی سر جُھکائے درِ محبوب صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کی طرف آ رہی تھی۔جب وہ جالیوں کے قریب پہنچی تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ اُس نے قدمین شریف کی طرف لگی ہوئی جالیوں کے ساتھ پہلے اپنے لبوں کو لگایا پِھر آنکھوں کو۔ ”
حاجی صاحب کہتے ہیں:
” خدا کی قسم! میں نے دیکھا کہ جب وہ بِلّی جالیوں کے قریب پہنچی تو اور جالیوں کو چُومنے کے بعد واپس ہوئی تو اس نے روضہ شریف کی طرف پیچھا نہیں کِیا۔ ”
( الخطیب،حِصّہ ۵،صفحہ ۱۲۹ )
عِشق کا لباس ہو
ادب کا لہجہ ہو
تعظیم کی نِگاہ ہو
عظمت کا تصوّر ہو
محبّت کی ادا ہو
تو ہی بارگاہِ مُصطفٰی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
میں حاضری ہوتی ہے۔
سبحان اللّٰه ❤
فِداک رُوحی و قلبی ❤
یارسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم ❤
۔