شبن میاں کی شادی اور تاریخ پیدائش کی چھپائی
پہلے کیا کیا ڈرامے نہ ہوتے !
تحریر۔۔۔اظہر عزمی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شبن میاں کی شادی اور تاریخ پیدائش کی چھپائی۔۔۔ تحریر۔۔۔اظہر عزمی )اب تو خیر شناختی کارڈ بن گئے ہیں ۔ رشتے کی بات چلے تو شناختی کارڈ تاریخ پیدائش بتا دیتا ہے ۔ شناختی کارڈ سے پہلے جس سے تاریخ پیدائش کا ہوچھو وہ خاندان ، محلے یا ملک کے کسی بڑے واقعے کے آس پاس کا کوئی وقت بتاتا اور ایسا محسوس ہوتا کہ اس میں ماں باپ کا کوئی عمل دخل نہیں جو ہے وہ یہی واقعہ ہے ۔ اگر یہ نہ ہوتا تو نہ جانے کتنے بچے دنیا میں آنے سے رہ جاتے ۔
جب تک شناختی کارڈ نہ آئے تھے ۔ اس زمانے میں شادی کے وقت لڑکے لڑکی کی عمر جاننے کے لیے بڑی تگڑم لڑائی جاتی ۔ سوال کو ایسے پوچھا جاتا کہ منہ سے تاریخ پیدائش کیا گھنٹے ، منٹ اور سیکنڈ تک کا پتہ چل جاتا لیکن سامنے والے بھی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوتے ۔
ہماری دادی بتاتی ہیں کہ شبن کی تاریخ پیدائش ایک ایسا معمہ اور مقدمہ تھا جو نہ کبھی حل ہوا اور نہ کبھی کوئی جیت سکا ۔ آئیں چلتے ہیں اس زمانے میں شبن کے گھر جہاں لڑکی والے آئے ہوئے ہیں اور سوال پر سوال ہوچھے جا رہے ہیں مگر جواب میں ہی کئی سوال پیدا ہو رہے ہیں ۔
لڑکی کا باپ ( اشتیاق ) : چلیں جی ۔۔۔ اچھی بات ہے لڑکا تو ہمیں سمجھ میں آ رہا ہے ۔ بس ایک سوال ذہن میں تھا ۔ سوچا آپ سے پوچھ لیں ۔ خیر سے شبن میاں کی عمر کیا ہے ؟
شبن کی ماں ( امیر بیگم ) : بس لڑکی سے دو چار سال بڑا ہی ہوگا ۔ ویسے دیکھنے میں نہیں لگتا ۔
اشتیاق : دیکھنے میں تو آپ بھی نہیں لگتی ہیں
امیر بیگم ہلکا سا شرما جاتی ہیں
شبن کا باپ ( شوکت ) : اس کے دکھنے کو چھوڑیں ۔ شبن کی بات کریں ۔ ڈھونڈے سے نہیں ملے گا ایسا چھورا ۔ اللہ میاں کی گائے ہے ۔
اشتیاق : تو پھر اس بقر عید پر منڈی کیوں نہیں لے جاتے ۔
شوکت : منڈی میں مندی چل رہی ہے ۔ سوچ رہے ہیں کوئی اچھا گاہک مل جائے تو پہلے اسے ذبح کر دیں ۔
لڑکی کی ماں ( زرینہ) : اچھا یہ بتائیں خیر سے شبن میاں کتنے برس کے ہیں ۔
شوکت اور امیر بیگم ایک دوسرے کی شکل دیکھتے ہیں ۔
امیر بیگم : یوں سمجھ لیں جس دن منے میاں بھائی جان مرے ، اس دن کی اس کی پیدائش ہے ۔ یہ ان کی میٹ اٹھی اور یہ نرس نے شبن کو میری گود میں دیا ۔
زرینہ : ( حیرت سے ) جب کوئی مرتا ہے ، تب آپ کے ہاں کوئی پیدا ہوتا ہے ؟ مطلب یہ دن تاریخ ۔۔۔ سب کیسے ۔۔۔ آپ کو کون بتاتا ہے اتنے مہینوں پہلے؟ کچھ اور بھی تو ہوا ہوگا اس دن ؟
شوکت : ( سرکھجاتے ہوئے ) مجھے یاد ہے جس وقت منے میاں بھائی جان کا جنازہ اٹھ رہا تھا ۔ اس دن بھائی ریاض کا اسلم سے جھگڑا ہوا تھا ۔ دن تھا جمعہ کا کیونکہ جب ہم بھائی ریاض کی پٹی کرا کے آئے تو مولوی صاحب جمعے کا خطبہ دے رہے تھے ۔
اشتیاق : خون خرابے کے علاوہ کچھ نہیں اس دن ۔
شوکت : ہوا ۔۔۔ کیوں نہیں ہوا ؟
زرینہ : کیا ہوا ؟
شوکت : شبن ہوا پورے کا پورا !
اشتیاق : پورے کا پورا کیا ۔ اوروں کے بچے قسطوں میں ہوتے ہیں ؟ تو کیا رشتہ بھی قسطوں میں کریں گے ۔
زرینہ : آدھے پورے کو چھوڑیں ۔ آپ پیدائش کی تاریخ بتائیں شبن میاں کی ؟
شوکت : انگریزی تاریخ کا تو یاد نہیں لیکن یہ ذہن میں ہے کہ جب شبن ہوا تو اس کے ہفتہ دس دن بعد پٹاخے خوب پھوٹے تھے ۔ نتھو قصائی کے لونڈے سے منہ ماری بھی ہو گئی تھے ۔
امیر بیگم : ( شوکت سے ) یہ بھی تو بتائیں کہ آپ نے اس کی انکسیر پھوڑ دی تھی ناک پر ٹکر مار کے ۔ یہ غصے کے بہت تیز ہیں ۔ شبن کو کوئی ٹیڑھی آنکھ سے دیکھے تو یہ اس کی سیدھی آنکھ نکال لیتے ہیں سیدھے سیدھے
اشتیاق اور زرینہ ذرا ڈر جاتے ہیں لیکن ظاہر نہیں کرتے ۔
زرینہ : شبن میاں کی پیدائش پر کوئی خوشی کا واقعہ بھی ہوا تھا ؟
شوکت : ایسے ویسی خوشی ، پورے محلے میں مٹھائی بھی تھی ۔
زرینہ : شبن میاں کی پیدائش کی خوشی میں
امیر بیگم : مشکو پہلوان کی لڑکی شوہر کو اوپر پہنچا کر آئی تھی ۔ مشکو نے نیچے پورے محلے میں بالو شاہیاں بانٹی ۔
اشتیاق : دیکھیں جمعہ اور شب برات کا دن تو معلوم ہو گیا ۔ بس سال کا بتا دیں ۔ کوئی سا بھی ہو انگریزی یا اسلامی ؟
امیر بیگم : ( شوکت سے ) اے سنیں ، یہ تو مجھے یاد ہے اس کی پیدائش سے پہلے اس سال سوج گرھن ہوا تھا ۔ دن میں رات کا اندھیرا تھا ۔ اور یاں یہ جو شبن کے ہونٹ نیچے سے کٹا ہے ۔ دادی نے کہا کہ تو نے سورج گرھن میں قینچی چلائی ہو گی ۔ شبن کے چاند سے منہ پر چل گئی ۔
زرینہ : ( تقریبا درخواست کرتے ہوئے ) سورج گرھن تو ہوتے رہتے ہیں ۔ بھائی کوئی ایک سال بتا دیں ورنہ اس چکر میں ہماری لڑکی کی عمر نکل جائے گی ۔
امیر بیگم : اس میں تو ٹائم لگے گا ؟ اتنے سال ہو گئے کسے یاد رہتا ہے ۔
اشتیاق : کیسی باتیں کرتے ہیں ۔ بچہ ہونے میں مہینے اور بتانے میں سال لگائیں گے ۔ ہماری لڑکی کی تو عمر نکلی جا رہی ہے ۔
شوکت : تیری لڑکی کی عمر نکل جائے گی تو شبن کی نہیں نکلے گی کیا ؟ ہم نے شبن کو ڈیپ فریزر میں رکھ دینا ہے ؟ سال کا تو یہ ہے جب یہ ہوا تو اس سال ہم بے روزگار تھے ۔
اشتیاق : یہ تو اچھی بات ہے ۔ بے روزگاری کا سال کون بھولتا ہے ؟
امیر بیگم : انہوں نے کام ہی کہاں کیا ٹک کر ۔ آدھی زندگی تو بے روزگار رہے ۔
اشتیاق : تو پھر تو بہت سارے بچے ہوئے ہوں گے آپ کے ؟
شوکت : ( اشتیاق کو تڑی لگاتے ہوئے ) یہ تو شبن کی شادی کی تاریخ لینے آیا ہے یا اپنی موت کی ۔
اشتیاق : ( ڈرتے ڈرتے ) بات تو بھابھی جی نے شروع کی تھی
شوکت : ( اپنی جگہ سے اٹھتے اور آستین چڑھاتے ہوئے ) تو ختم میں کر دیتا ہوں ۔
زرینہ : ( شوکت کے تیور دیکھ کر اٹھ کھڑی ہوتی ہے )
میرا خیال ہے کہ ہم چلتے ہیں ۔ آپ لوگ شبن میاں کی تاریخ پیدائش معلوم کر لیں تو ہم شادی کی تاریخ رکھ لیں گے ۔
امیر بیگم : اب یہ کیا بات ہوئی ۔ آئے ہیں تو کچھ تو طے کر کے جائیں ۔ شبن کب گھوڑی چڑھے گا ۔ ڈولی کب اٹھے گی؟
اشتیاق : ( ڈرتے ڈرتے غصہ کرتا ہے ) ڈولی کو ماریں گولی ۔ کہاں کا گھوڑا ، کہاں کی گھوڑی ؟ تاریخ پیدائش یاد نہیں بیٹے کی ۔ چلے ہیں شادی کرنے۔ پوچھو تو استینیں چڑھاتے ہیں ۔
شوکت : ( آستینیں چڑھائے اشتیاق کی طرف بڑھتا ہے ) شبن کی تاریخ پیدائش یاد ہو کہ نہ ہو مگر ایک تاریخ وفات تو میں ابھی بتا سکتا ہوں ۔