سانس کی مشقوں کے ذریرے ذہنی دباؤ
تحریر۔۔۔ڈاکٹر شہناز ٹپال
ترجمہ۔۔۔محمد عثمان
(قسط نمبر1)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سانس کی مشقوں کے ذریرے ذہنی دباؤ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر شہناز ٹپال) آج کل ساری دنیا میں یہ سننے کو بہت ملتا ہے کہ …..
بھئی، میں سخت ذہنی دباؤ میں ہوں۔“
بحیثیت ایک ماہر تعلیم میں نے تقریباً ہر عمر کے افراد کو ایسے ذہنی دباؤ میں دیکھا ہے۔ طالب علموں کو بھی یہ کہتے سنا ہے۔ یہاں چند جملے دیے جارہے ہیں جن سے طالب علموں کے ذہنی دباؤ کا صاف پتاچلتا ہے۔
بھئی میں تو ٹیسٹ سے پہلے ہی اتنا نروس ہو جاتا ہوں کہ ہر یاد کی ہوئی چیز ہی بھول جاتا ہوں، اس وقت اتنی مایوسی ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کچھ پڑھا ہی نہیں حالانکہ میں خوب پڑھتا ہوں۔“
میں بہت پریشان رہتا ہوں، میں بظاہر پر سکون نظر آتا ہوں اس لیے کسی کو پتا نہیں چلتا لیکن میرا ذہن منتشر رہتا ہے، پر سکون رہنے کے لیے کیاکروں ….؟
کسی بات پر توجہ دینا میرے لیے اتنا مشکل کیوں ہے …. ؟ مجھ سے توجہ نہیں دی جاتی۔“
مجھے کھیل پسند ہے لیکن ہر میچ سے پہلے ہارنے کا اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں اپنی ٹیم کو ہروا نہ دوں، شکست نہ دلوادوں، میں خود پر اعتماد اور بھروسہ کرنا چاہتا ہوں۔“
نیند تو جیسے میرے لیے نایاب ہو گئی ہے، اتنا کام ہوتا ہے کہ سونے کا وقت ہی نہیں ملتا، جب جمائیاں آنے لگتی ہیں تب بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ کا کام ہی اتنا ہوتا ہے۔“
اگر آپ بھی ایسے ہی سوچتے ہوں یا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو تا ہو تو اپنے دباؤ پر قابو پانے کے لیے سانس کی چند مشقوں سے مدد لے سکتے ہیں۔ یاد رکھیں ….! ذہنی دباؤ سے نروس سسٹم میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔ یہ غیر متوازن ہو جاتا ہے، ایسے میں سانس کی مفید مشقیں کام آسکتی ہیں اور ذہن کو پر سکون کر سکتی ہیں۔
آئیے…! پہلے دیکھیں کہ ذہنی دباؤ کیسےبڑھتا ہے ….؟
جب آپ کو کوئی کام اتنا مشکل نظر آئے کہ اسے سنبھال نہ سکیں، ایسے میں آپ کا اعصابی نظام دباؤ پیدا کرنے والے کیمیکلز خارج کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس لمحے آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ آپ کی سانس کا دورانیہ مختصر ہو جاتا ہے اور سانس تیز تیز چلنے لگتی ہے ، دل تیز دھڑکنے لگتا ہے، مسلز میں بھی تناؤ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ جسم لڑنے کے لیے تیار یا پھر شکست کے لیے تیار یا پھر بالکل ہی منجمد ہو جاتا ہے۔ یہ کیمیکلز یادداشت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ عام طور سے ایسی کیفیات چند لمحوں ہی بر قرار رہتی ہیں، جب یہ ختم ہوتا ہے تب جسم قدرتی طور پر پر سکون ہو جاتا ہے اور آپ فطری طور پر سانس لینا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر آپ پھر مختلف حالتوں میں بے چینی یاد باؤ محسوس کرنے لگیں جیسے کہ امتحانات کی تیاری کر کے وقت پریشان ہونا، آپ کے دوستوں کا نظر انداز کرنا یا پھر دوسروں سے کم تر محسوس کرنا تو ایسے لمحے یہی دباؤ بڑھانے والے کیمیکلز پھر خارج ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس کے باعث آپ دباؤ میں مبتلا ہو کر تھکن محسوس کرتے ہیں حتی کہ ٹھیک طرح سے یاد بھی نہیں رکھ سکتے۔
اگر آپ پر سکون رہنا چاہتے ہیں تو اس کا ایک آسان و موثر حل سانس کی مفید و مخصوص مشقیں بھی ہیں جو اعصابی نظام پر فوری اثر کر کے سکون آور کیمیکلز خارج کرتی ہیں، اس کی وجہ سے ذہنی دباؤ دور ہو کرآپ پر سکون ہو جاتے ہیں۔ یہاں چند ایک سانس کی مفید مشقیں تحریر کی جارہی ہیں۔ ہر مشق کے لیے ضروری ہے کہ ناک کے ذریعے سانس لیا اور خارج کیا جائے۔
سانس کی ساده و آسان مشقیں وہ کرسی پر بیٹھ جا آرام دہ کرسی کمر سیدھی رکھیں اور جائیں، کمر سید پاؤں زمین پر مضبوطی سے رکھیں ۔ ہاتھوں کو گود میں رکھ لیں۔ آنکھیں بند کر لیں، اگر کھلی رکھنا چاہیں تو فرش پر نظریں ، جمالیں۔ اپنے پیٹ پر پر توجہ مرکوز کر لیں۔ اب سانس اندر لیں اور پیٹ کو باہر نکالیں۔ اب پیٹ اندر کرتے ہوئے سانس باہر نکال دیں یعنی خارج کر دیں۔ پیٹ کو اندر اور باہر نکالتے وقت اپنی توجہ سانس پر مرکوز رکھیں۔ اس طرح دس سے بارہ مرتبہ سانس کی یہ مشق کریں۔ اگر ذہن ادھر ادھر بھٹکے تو فوراً توجہ سانس پر مرکوز کر دیں۔ بار بار یہ مشق دہرائیں۔ یہ مشق کرنے سے خوب اچھی ارتکاز توجہ ہو گی یعنی توجہ ایک نقطے پر ہی مرکوز ہو جائے گی۔
روزانہ یہ مشق کیجیے، اس آسان مشق سے نہ صرف دماغ ارتکاز توجہ کا عادی ہو گا بلکہ جسم بھی اس کا عادی ہو جائے گا۔ جب بھی پریشانی یا بے چینی محسوس ہو سانس کی مذکورہ مشق کر لیں۔ سانس کی یہ دوسری مشق بھی ارتکاز توجہ کے لیے مفید ہے۔
اپنی سانسیں گنیے:اس مشق کے لیے بھی پچھلی نشست کی طرح بیٹھیں۔ دل ہی دل میں گنتی گننا شروع کر دیں۔ اس مشق میں آپ کو سانس خارج کرنے کا دورانیہ، سانس لینے کے دور اپنے سے دگنا کرنا ہو گا یعنی سانس آہستہ، بہت آہستہ خارج کرنا ہو گی۔ سانس روکیں نہیں۔ پوری گنتی کرتے وقت سانس لیتے رہیں۔ اگر 3 تک گننا ہے تو سانس اندر لیتے وقت 1 سے گنیں اور اسی طرح دل ہی دل میں 3 تک گنتے ہوئے سانس اندر لیتے رہیں پھر بہت آہستگی سے سانس خارج کر دیں۔ 1,2,3 گنتے ہوئے سانس اندر لیں۔ 1,2,3 گنتے ہوئے سانس خارج کریں۔ اس طرح چار مرتبہ دہرائیں۔ 1,2,3 گنتے ہوئے سانس اندر کھینچیں۔ 1,2,3,4 گنتے ہوئے سانس خارج کر دیں۔ اس طرح چار مرتبہ دہرائیں۔ …. اسی طرح ذہن میں 1,2,3 گنتے ہوئے سانس اندر لیں۔ 1,2,3,4,5 گنتے ہوئے آہستگی سے سانس خارج کر دیں۔ اس طرح چار مرتبہ دہرائیں۔ …. اب پھر ذہن میں 1,2,3 گنتے ہوئے سانس اندر لیں۔
1,2,3,4,5,6 گنتے ہوئے نہایت آہستہ سانس خارج کر دیں۔ یہ مشق آٹھ سے بارہ مرتبہ بہ کرنا ہو گی۔ اسی طرح سانس خارج کرتے ہوئے گفتی کا کم کرتے جائیں یہاں تک کہ دوبارہ 3 تک پہنچ جائیں۔ اس طرح یہ مشق مکمل ہو جائے گی۔ اب فطری طور پر سانس لیں۔
جب بھی آپ کا ذہن ادھر ادھر بھٹکے، فوراً اپنی توجہ سانس کی اس مشق پر مرکوز کر دیں اور دل ہی دل میں گنتی کر کے اپنی سانسیں گئیں۔ ان مشقوں کو جتنی بار بھی کریں گے اسی مناسبت سے ارتکاز توجہ sec مضبوط ہوتی چلی جائے گی۔ خاص طور پر دے طالب علموں کے لیے یہ مشقیں مفید ہیں۔
مختصر دورانیے کی یہ مشقیں کرنے سے ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے علاوہ ارتکاز توجہ مضبوط ہوگی۔
اعصابی تناؤ کم کرنے کی ایک اور مفید مشق
جب بھی آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا ذہن ایک لٹو کی مانند گھوم رہا ہے یعنی ادھر ادھر بھٹک رہا ہے تو اس کے لیے سانس کی یہ ایک اور مشتق مفید ہے سبھی اس مشق کے دوران منہ سے آہستہ آہستہ لکھی کی طرح بھن بھن کی آواز نکالنا ہو گی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بھن بھن کی اس آواز سے یعنی اس۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جنوری 2021