مریم نواز کا پہلا د بنگ خطاب ، غریبوں میں امید کی کرن جگادی
مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کسی مسیحا کے منتظر ، اب خوشحالی زیادہ دور نہیں
نامز دوزیر اعلی کو اپنے قائد نواز شریف کے طرز حکمرانی کی تقلید کرنا ہوگی ۔
رائٹ مین فاررائٹ جاب کی پالیسی عام کمیشن اور رشوت مافیا کو لگام ڈالنا ہوگی ۔
اسلام آباد (ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔رپورٹ۔۔۔ شہزاد قریشی ) مریم نواز نے بطور نامزد وزیر اعلی پنجاب پارلیمانی پارٹی سے خطاب میں اپنی حکومت کی ترجیحات مقرر کر کے صوبے کے عوام بالخصوص غریب اور مڈل کلاس طبقوں میں امید کی کرن پیدا کر دی ہے تعلیم ، صحت، انفراسٹرکچر ، امن و امان اور دیگر سہولیات کو ضلع ، تحصیل، یونین کونسل اور قصبہ گاؤں کی سطح تک پہنچانے کا عزم اور عوام کی مایوسیوں کو دور کرنے اور حکومت پر اعتماد کی بحالی انتہائی ضروری ہیں، کسی بھی حکومت کی پہلی ترجیح امن و امان ہوتی ہے اس سلسلے میں سیف سٹی لاہور کی طرز کا نظام پنجاب کے بڑے شہروں تک بڑھایا جائے ، پنجاب میں پولیس افسران کو تبدیل کرنے کے بجائے ان کی خود نگرانی کریں صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ایسے افسران کی حوصلہ افزائی کریں، آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے اور چیف سیکرٹری پنجاب کو تبدیل کرنے کے بجائے ان کو فری ہینڈ دیں تاکہ یہ افسران اپنی مرضی سے صوبے میں تعیناتیاں کریں، گزشتہ چند سالوں میں نگران حکومت کو چھوڑ کر پنجاب حکومتوں کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو بھاری رشوت کے عوض من پسند اضلاع میں سی پی او، ڈی پی او، ڈی سی ، اے سی، اور تحصیلدار حتی کہ پٹواریوں کی تقرریوں کی روش کی تقلید ہر محکمے میں معمول بنی رہی ، نا قابل یقین حد تک سرکاری عمارات اور دیگر پروجیکٹس کی تعمیر و تکمیل اخراجات کے بلند تخمینوں اور کمیشن کٹوتیوں کا جو رواج محکمہ تعمیرات اور بلدیات میں ڈالا گیا اس سے بیورو کریسی اور ٹھیکیدارکروڑ پتی سے ارب پتی بن گئے اور عوام کے خون پینے سے کشید کردہ ٹیکسوں کا بے دریغ ضیاع دیکھنے میں آیا مریم اپنے قائد نواز شریف کے – نقش قدم اور رہنمائی پر چلتے ہوئے بلا شبہ صوبہ پنجاب کی حکومتی مشینری کو نہ صرف لگام ڈالیں گی بلکہ کرپشن اور سفارش کا قلع قمع اور عوام کو ۔ سہولیات کی فراہمی کیلئے شفاف نظام کو قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گی ، ضرورت اس – امر کی ہے کہ رائٹ مین فار رائٹ جاب کا فارمولا اپنایا جائے ، کھڈے لائن لگائے گئے ۔ سول انتظامیہ، اعلی پولیس افسران کی جانچ – پڑتال کے بعد فیلڈ پوسٹنگ دی جائے ، نامزد وزیر اعلیٰ کے پی کے طرح پولیس افسران کو دھمکیاں نہ لگائی جائیں، تمام محکموں کو وقت کی پابندی یعنی صبح سے بارہ تک عوام کی شنوائی اور مسائل کا حل ہوتا نظر آئے ، ملاوٹ کے بے خوف و خطر اور من مانے نرخوں کا کنٹرول مد نظر ہونا چاہیے تاکہ پنجاب میں نوجوان خواتین اور نوجوانوں کو حقیقی تبدیلی نظر آئے ، جس طرح نواز شریف نے اپنی وزارت اعلیٰ میں پنجاب کو تبدیل کیا ترقیاتی کاموں کے حوالے سے، ما حولیاتی آلودگی، زراعت پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، صوبے کے عوام کو انتہائی اعلی کار کردگی کی حامل ٹیم کے ذریعے کرپشن کمیشن ، لینڈ مافیا سے پاک نظام کو عمل میں لانا ہوگا ، امیدہے نامز وزیر اعلی پنجاب مسلم لیگ ن اور نواز شریف کی طرف سے سونپی جانے والی بھاری ذمہ داری کو سر انجام دینے میں دن رات کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گی۔