Daily Roshni News

مغرب میں روحانی علاج

مغرب میں روحانی علاج

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)ہمارے ہاں عام طور پر یہی دیکھنے میں آتا ہے کہ جب مریض پر ڈاکٹر ہسپتال یعنی علاج معالجے کے سب جدید طریقے آزمائے جاچکے ہوتے ہیں تو مریض کے عزیز رشتہ دار سوچتے ہیں کہ چلواب کسی روحانی معالج سے رجوع کرنے میں بھی کیا حرج ہے؟۔

اس منزل تک پہنچتے پہنچتے اکثر مریض کے ذہنی اور جذباتی رویوں کے باعث مریض سوچنے لگتا ہے شاید وہ اب کبھی ٹھیک نہیں ہو گا …. سوچ کی یہ منفی لہریں اس کے جسم کو شفا بخشنے والی توانائیوں کو مزید درہم برہم کر دیتی ہیں۔ روحانی علاج کو عموماً ہمارے یہاں آخری چارہ گر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اگر اس موقع پر روحانی علاج سے فائدہ ہو جائے تو واہ واہ ہو جاتی ہے لیکن جب ناکامی ہوتی ہے تو بے یقینی اور شکوک میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس رویہ کی وجہ سے روحانی علاج سے متعلق ہمارے ہاں آج بھی بہت سے شکوک و شبہات اس کے برعکس مغرب میں ایسے لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو روحانی علاج کو آخری کوشش کے طور پر استعمال نہیں کرتے بلکہ کھوئی ہوئی صحت کو دوبارہ حاصل کرے کے لیے پہلا قدم اس طریقہ علاج کی جانب ہی اُٹھاتے ہیں۔ اکثر مغربی ممالک میں روحانی علاج کی حیثیت ایک مکمل اور جامع علاج کی ہے۔ مغرب میں روحانی معالجین کے ریکارڈ کے مطابق سخت تکلیف میں مبتلا ہزاروں مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں اور بے شمار ایسے ہیں جن کو اس علاج سے زندگی کا نیا حوصلہ ملا۔

مغرب میں جیسے جیسے روحانی سائنس میں پیش رفت ہو رہی ہے، اس علم وفن میں طرح طرح کی تبدیلیاں بھی واقع ہو رہی ہیں۔ روحانی علاج کے ذریعہ حاصل شدہ وسیع معلومات نے ایک نئی سائنس کی بنیاد فراہم کی ہے۔ سائنسدان بھی ایک عرصے سے یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ روحانی علاج کی سائنسی حقیقت کیا ہے اور اس سے کیا کیا نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں ؟….

سائنس اُس شے کو حقیقت تسلیم کرتی ہے جس شئے کے مشاہدات اور ماخذ کو ریکارڈ کیا جاسکے۔ یہاں پر ہم روحانی علاج پر کی جانے والی برطانوی ماہر ڈیوڈ الدرج David Spirituality کی تحقیق Aldridge میں سے Healing and Medicineچند باتیں * پیش کر رہے ہیں۔ ڈیوڈ انڈرج بیان کرتے ہیں۔ صحت کو جدید سائنس کے ماہرین جسمانی عوارض ، جسمانی افعال میں پیدا ہونے والے مسائل اور بیکٹیریا کے درجے پر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں مثلاً فلاں بیماری یا بخار و غیرہ فلاں بیکٹیریا کی بدولت ہوا ہے یا جسمانی اعضاء یا جسمانی افعال، دل کی دھڑکن، نظام تنفس، نظام انہضام میں فلاں بے قاعدگی کی وجہ سے یہ بیماری ہوئی ہے وغیرہ وغیرہ ۔ کچھ ماہرین انسانی صحت کارشتہ نفسیات سے جوڑتے ہیں اور کچھ سماجی حالات کے تحت اس کو بیان کرتے ہیں ان ماہرین کو ماہر نفسیات یا ماہر سماجیات کہا جاتا ہے مگر ہم شاید ہی مریض اور خدا کے درمیان موجود رشتے کی تلاش پر توجہ دیتے ہیں …..

ڈیوڈ انڈرج کہتے ہیں کہ روحانی علاج کرتے ہوئے ہم جو نسخہ دینے پر اصرار کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ مریض کو صبر ، استقامت، عبادت، دعا، مراقبہ اور دوسروں کو معاف کر دینے کے عنصر کی اہمیت اور فوائد کو اُجاگر کیا جائے۔ یہ عوامل اُن کی صحت کو بہتر بنانے میں اتنا ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں جتنا جدید ادویات، ہسپتال اور سرجری و غیره ….. ڈیوڈ الدرج کہتے ہیں کہ دعا اور عبادات تقریباً تمام ہی کلچر میں خدا سے تعلق، ایک بہتر کردار کی تعمیر، بیماریوں ، پریشانیوں اور مسائل سے نجات کے لیے نسخہ خاص کا درجہ رکھتی ہیں۔ ڈپریشن اور ٹینشن میں لوگ اس ہی سے استفادہ کرتے ہیں اور خود کو پر سکون محسوس کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ روحانی طرزِ فکر اور روحانی تعلق کو نظر انداز کر دینا ایسا ہی ہے جیسے ہم سائنس کو اپنی زندگیوں سے نظر انداز کر دیں۔

بیماریوں کا مثبت پہلو :آج الدرج کہتے ہیں کہ ہم بیماریوں کے مثبت پہلوئوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بیماری کو زندگی کا ایسا واقعہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ جو ہمیں بتاتا ہے کہ در حقیقت ہماری بساط اُس قادر مطلق ہستی کے سامنے کیا ہے ؟ مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں بیمار ہونے کی وکالت کر رہا ہوں مگر بیماری ہماری شخصیت کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ بشر طیکہ اس کو خدا اور بندے کے تناظر میں دیکھا جائے۔

الدرج کہتے ہیں کہ مجھے کئی ایسے کیسز کا سامنا رہا جن میں ، میں سوائے اس کے اور کچھ نہ کہہ سکاکہ اس بیماری کا علاج روحانی علاج کے ذریعے ہی ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک 59 سالہ خاتون علاج کے لیے میرے پاس آئیں جو کچھ عرصہ پہلے ہی بیوہ ہوئی تھیں۔ میں ان دنوں جنوب مغربی انگلینڈ میں اس بات پر تحقیق کر رہا تھا کہ لوگ خود کشی کیوں کرتے ہیں۔ اُن خاتون نے درد کے لیے دی جانے والی دوا بہت زیادہ مقدار میں لے لی تھی۔ اُن کو ایک عرصے سے درد کی شکایت تھی۔ مختلف قسم کے ٹیسٹ اور لیبارٹری رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ اُن کے اس درد کی کوئی جسمانی وجہ نہیں ہے بلکہ وہ درد ان کے ذہن کی پیدا کردہ ایک اختراع ہے۔

میں نے جب اُن سے گفتگو کی اور ان کے اندر موجود احساس محرومی کو تلاش کیا تو انہوں نے بتایا کہ میں اپنے آپ کو خدا کے سامنے نادم پاتی ہوں اور یہ احساس مجھے شدت سے ہوتا ہے۔

ایک 59 سالہ خاتون جو بیوہ ہو گئی ہو جس کے ڈاکٹر نے اُسے نفسیاتی کیس قرار دے دیا ہو ، پادری اس کی مشکل کا جواب نہ دے پاتے ہوں اور جس کے گھر والے بھی اُسے چھوڑ چکے ہوں ، اُس کے دل پر کیا بیتی ہو گی جب وہ یہ محسوس کرتی ہو گی کہ لوگ اور معاشرہ اسے پاگل کہہ رہے ہیں …..

الدرج کہتے ہیں ایک اور کیس میرے سامنے آیا، ایک صاحب جن کی عمر تیس سال ہو گی اُن کے ہڈیوں کے گودے کاٹر انسپلانٹ ہونا تھا۔ اُس میں اُن کے بچنے کے امکانات بھی بہت کم تھے۔ آپریشن بھی ناگزیر تھا میں نے دیکھا کہ وہ فیملی ایسی کیفیت

میں ہے جیسے دوراہے پر کھڑی ہو کہ اب نہ جانے کیا ہو گا، مستقل کے اندیشے اپنی جگہ تھے اور کل کے سارے خواب چکنا چور ہو رہے تھے۔ مریض کے ذہن میں خیالات دور کر رہے تھے کہ آخر میں ہی کیوں؟ میں نے آخر ایسا کیا کیا ہے کہ میرے ساتھ یہ سب کچھ ہو رہا ہے ؟….

ڈیوڈ الدرج کہتے ہیں کہ احساس محرومی کے مسائل ندامت اور پشیمانی کی کیفیت ، ناامیدی کی حالت ، موت کے قرب کی کیفیات اور جان لیوا امراض سے پیدا ہونے والی مایوسیاں …… ان مسائل کا حل صرف روحانی طرز علاج میں مضمر ہے۔

مختلف ماہر نفسیات اور روحانی سائنس کے ماہرین نے روحانی علاج یا اسپر بچول ہیلنگ کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں ان میں سے ہم چند ایک یہاں بیان کرتے ہیں۔

Daniel J. Benor ڈیٹیل بیور ایک امریکی ماہر نفسیات ہیں وہ اپنی ریسرچ

survey of spiritual healing میں Healing کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کسی جاندار نظام پر ایک یا ایک سے زیادہ افراد کی ارادی توجہ جس میں مادی ذرائع استعمال نہ کیے جائیں کو Healing کہا جاتا ہے“.

ہی یاٹ جے .Hiatt J کے مطابق انسانی زندگی کے وہ پہلو جن کا تعلق حقیقت مطلق سے ہو اور حقیقت کی تلاش جو اس مادی دنیاکے پیچھے خفتہ ہے وہ حقیقت میں مروجہ مذہبی نظام سے آگے ہے اُس کو روحانیت Spirituailtyکہا جاتا ہے“۔

ڈیوڈ الدرج کہتے ہیں کہ روحانیت یا روحانی علاج لوگوں پر یہ بات واضح کرتا ہے اور وہ خود کیا ہیں اُن کا خدا کے ساتھ کیا تعلق ہے اُن کی زندگی کا مقصد کیا ہے ؟….

روحانی سائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کا ایک غیر مرئی جسم بھی ہے جسے وہ Aura کہتے ہیں۔ اگر اس غیر مرئی انسان میں پائی جانے والی توانائیوں میں کسی وجہ سے سقم واقع ہو جائے اور ان میں توازن قائم نہ رہے تو اس کا عکس انسانی جسم پر پڑتا ہے اور جسم کے اندر مختلف امراض جنم لیتے ہیں۔ روحانی علاج میں ان توانائیوں میں پیدا ہونے والی بے اعتدالی کو ختم کر دیا جاتا ہے یوں جسم سے بیماری کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ یعنی پہلے بیماری اس غیر مرکی جسم میں واقع ہوتی ہے اور پھر اُس کا مظاہرہ جسم پر ہوتا ہے۔ Spiritual Healing تحقیقی مقاله کے مصنفین in General Practiceکریگ براؤن اور شیلڈن * کہتے ہیں کہ مریضوں کے لیے روحانی علاج کو میڈیکل سائنس کی ادویات کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ مفید رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اب بہت سے ڈاکٹرز اور معالجین اس خیال کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمیں انسان کو صرف کمیکل مشین نہیں بلکہ انسان کو انسان سمجھ کر اس کا علاج کرنا چاہیے۔ موجودہ میڈیکل سائنس انسان کو صرف ایک کیمیاوی مشین سمجھتی ہے یعنی اس میں کیمیکل ری ایکشنز ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ کیمیاوی عمل اس کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں مثلاً انسان کھانا کھاتا ہے ، وہ کھانا جسمانی مشین ہضم کرتی ہے، جس سے اُسے توانائی حاصل ہوتی ہے اور کچھ کیمیاوی عمل اُس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں مثلاً انسان اگر آلودہ پانی پی لے تو گیسٹرو کے مرض کا شکار ہو سکتا ہے۔ مگر انسان ان کیمیاوی عمل سے بڑھ کر اور بھی بہت کچھ ہے۔ اُس کے خیالات، احساسات، کیفیات ، ذاتی تعلقات، اس کا عقیدہ، اس کا یقین …. اور بہت کچھ بھی اس کی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور صحت مند یا غیر صحت مند انسان کا تعین کرتے ہیں۔

ڈیوڈ الڈرج کے مطابق روحانی علاج مختلف قسم کے درد میں ، ناامیدی، ٹینشن اور ڈپریشن میں، مستقبل کے خدشات کے علاج میں مفید ہے۔ ڈیوڈ الڈرج کہتے ہیں کہ ایسے مریض جو کسی جان لیوا مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اُن کی شخصیت کی ٹوٹ پھوٹ ، ٹینشن، ڈپریشن اور ناامیدی کے لیے روحانیت اور روحانی علاج نہایت مفید ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

Loading