Daily Roshni News

AI…مصنوعی ذہانت ایک بہت بڑا خطرہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔مسنوعی  ذہانت   ایک بہت بڑا خطرہ ۔۔۔تحریر۔۔۔محمد جنید)اپنے آپ کو سنبھال کر رکھیں ورنہ AI کھا جائے گی۔۔۔ ہاں جی ایسا ہی ہے۔ مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) آج کل بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور موبائل استعمال کرنے والے تقریباً ہر شخص کی پہنچ میں آ چکی ہے۔  خاص کر واٹس ایپ فیس بک وغیرہ میں یہ فیچر جب سے لانچ ہوا ہے تو اب ہر بندہ ہی اس سے مستفید ہو رہا ہے۔ اور عنقریب باقی سوشل میڈیا بھی یہ سہولت فراہم کر دے گا۔  گرافِکس ڈیزائنز اور ویڈیو ایڈیٹنگ کا کام جہاں ہفتے مانگتا تھا اب گھنٹوں میں کام ہو جاتا ہے۔ دیکھنے میں تو یہ بہت ہی زبردست لگ رہا ہے لیکن ٹیکنالوجی کی اس حد تک ترقی لوگوں کی زندگیوں پر کیا کیا اثرات ڈال سکتی ہے اسکا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔۔۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ کسی کی زندگی برباد کرنے کیلئے آپکو صرف اسکے چہرے کی ضرورت ہے اور اسکے بعد آپ اس شخص کے ساتھ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو “ڈیپ فیک” (Deep Fake) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں آپ تحریر، اواز، تصویر حتیٰ کہ ویڈیوز تک میں اپنی مرضی کی تصاویر اور آواز وغیرہ ڈال سکتے ہیں۔ کسی لڑکی کا چہرہ نازیبا تصاویر پر اس قدر کاریگری سے لگایا جاتا ہے کہ وہ لڑکی خود بھی دنگ رہ جاتی ہے۔ حال ہی میں جاری ہوئی کسی مشہور سوشل میڈیا سٹار کی AI کی مدد سے بنائی  گئی فیک Fake ویڈیو بہت مشہور ھوئی اور کافی لوگوں نے دیکھی بھی ہوگی۔  ویڈیو اس قدر اصلیت کے قریب تھی کہ انہیں خود ٹوئٹر پر وضاحت کرنی پڑی کہ یہ میری ویڈیو نہیں ہے اور اسکی ٹوئیٹ کو لے کر بہت بڑے لوگوں نے بھی ڈیپ فیک کے خلاف آواز اٹھائی۔

 کسی شخص کا چند سیکنڈز کا وائس نوٹ درکار ہوتا ہے اور آپ اسکی آواز میں کوئی بھی ریکارڈنگ کروا سکتے ہیں۔ سٹے باز کمپنیاں مشہور کھلاڑیوں کی ویڈیو پر اپنی مرضی کی ریکارڈنگ چلا کر اپنی ایپلیکیشنز کی ایڈز چلا رہے ہیں جو مکمل طور پر دھوکہ اور فراڈ ہے۔ ایک نئی طرز کی “ڈیپ فیک” ایڈورٹائزنگ چل رہی ہے جس میں بیرون ملک رہنے والے لڑکوں کی تصاویر لگا کر ان کیلئے رشتے وغیرہ کیلئے رابطے کا بولا جاتا ہے جس سے آنے والے دنوں میں کئی لڑکیاں متاثر ہوں گی۔ عام لوگوں کی طرف سے ہرروز کوئی ایسی وضاحتی ویڈیو سامنے آتی ہے جس میں کوئی متاثر شخص اپنی صفائی بیان کر رہا ہوتا ہے کہ دوستوں نے مذاق میں ڈاکو کے چہرے پر میری تصویر لگا دی جس کی وجہ سے میں گھر سے باہر ہی نہیں نکل پا رہا وغیرہ وغیرہ۔۔

کسی کو بلیک میل کرنے کیلئے آپکو اسکی صرف ایک تصویر چاہیئے ہوتی ہے اور اس شخص کی زندگی عذاب بن جاتی ہے۔ کچھ وقت پہلے تک میں اکثر یہ کہتا تھا کہ ٹیکنالوجی کی انتہا دیکھنا چاہتا ہوں لیکن اب یہ چاہت  بہت کم ہو چکی ہے۔

 اس سب سے بچنے کا پہلا حل تو یہی ہے کہ اپنی پرسنل زندگی کو انتہائی پرسنل کر لیں سوشل میڈیا وغیرہ پر بلا ضرورت اپنی تصاویر شیئر نہ کریں، اگر کسی رشتہ دار کو بھیجنی ہیں تو اس کو ساتھ میں تاکید بھی کر دیں۔

اور سب سے ضروری حل یہ ہے کہ اپنے پیاروں پر اعتماد کریں کیونکہ ٹیکنالوجی میں جدت کی وجہ سے آنے والا وقت بہت مشکل ہونے جا رہا ہے۔

 فی الحال تو کچھ ایسے  سافٹ ویئر اور ٹولز وغیرہ موجود ہیں جس سے ویڈیوز یا تصاویر کی حقیقت کا پتا لگایا جا سکتا ہے لیکن یہ کام عام آدمی کے لئے ابھی انتہائی مشکل ہے۔

مزید برآں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں “ڈیپ فیک” اور حقیقت کا فرق ناممکن کے برابر ہو جائے گا تب صرف ایک ہی ٹول کام کرے گا “اعتماد” ۔

یہ تو صرف “سافٹ ترقی” ہے، جب AI کی بنیاد پر “ہارڈ ترقی” ہوگی تو انسانوں کا نعم البدل خودکار مشینیں آجائیں گی، تب سوچیں کیا ھوگا۔ شاید روایتی کاروبار اور روزگار ویسے ہی ختم ھو جائیں گے۔۔۔ اور اگلے 20 سالوں تک ایسی نوکریاں ایجاد ھونگی جن کا ابھی ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔۔۔

(تحریر ھذا بلال قریشی صاحب کی وال سے لی گئی۔  ضروری ترمیم، تحقیق، لازمات اور اضافے کے ساتھ آپ کے گوش گزار کی گئی۔)

Loading