سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے عمران خان نے کافی لیت و لعل کے بعد محمود اچکزئی کو مذاکرات کی اجازت دی جبکہ سینئر صحافی محمد مالک نے کہا محمود اچکزئی سمجھتے ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے مذاکرات انکا آئیڈیا ہے لیکن عمران خان زبردست چال چلتے ہوئے انہیں سامنے لائے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو نواز شریف نہیں منا سکے تو شہباز شریف کیسے منا سکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان موجودہ حکومت کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔
حامد میر کا کہنا تھا عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی ذمہ داری نہیں دی بلکہ یہ خود محمود اچکزئی کی تجویز ہے، عمران خان نے کافی لیت و لعل کے بعد محمود اچکزئی کو مذاکرات کی اجازت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور محمود خان اچکزئی کی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی بات اتمام حجت ہے، دونوں جانتے ہیں تحریک تحفظ آئین کے نام پر عمران خان کو رہا نہیں کروا سکتے، اپوزیشن تحریک تحفظ آئین میں ایک نکتہ عدلیہ کے ساتھ حکومت کی لڑائی بھی ہے، پیپلز پارٹی بھی بجٹ کی منظور ی کیلئے حکومت کی عدلیہ کے ساتھ لڑائی ختم کرنے کی شرط لگا سکتی ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا محمود خان اچکزئی کو لگتا ہے مذاکرات ان کا آئیڈیا ہے مگر یہ ان کا آئیڈیا نہیں ہے، عمران خان زبردست چال چلتے ہوئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بات چیت کیلئے محمود اچکزئی کو آگے لائے ہیں جن کے دونوں جماعتوں کی قیادت سے اچھے تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا محمود اچکزئی کامیاب ہوئے تو عمران خان کی کامیابی سمجھی جائے گی اگر ناکام ہوئے تو ان کی شخصی ناکامی کہی جائے گی، عمران خان نے سپریم کورٹ کے کہنے پر مذاکرات کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے، اب مذاکرات ناکام ہوں یاکامیاب دونوں صورتوں میں عمران خان کو فائدہ پہنچے گا۔