Daily Roshni News

اسلام میں عورت کا مقام ۔۔۔تحریر۔۔۔محمد عثمان حیدر

عنوان۔ اسلام میں عورت کا مقام ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اسلام میں عورت کا مقام ۔۔۔تحریر۔۔۔محمد عثمان حیدر )اسلام آنے سے قبل بیٹی پیدا ہوتے ہی عرب معاشرے میں زندہ درگور کیا جاتا تھا اسلام آنے کے بعد عورت کو عزت اور بہت بلند مقام ملا اس کو وراثتی حقوق ملے اس کو ایک الگ شناخت ملی  عورت ماں کی حیثیت سے اسلام کی نظر میں بہت اعلی مقام رکھتی ہے ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ماں کی قربانیوں کا بدلہ اولاد ادا نہیں کر سکتی ماں کی خدمت کرکے اولاد اپنی آخرت سنوار سکتی ہے کیونکہ وہ بچوں کی تربیت کرتی ہے ان کو پالتی ہے  ایک اچھا مسلمان بنانے میں کردار ادا کرتی ہے بہن کا کردار ماں سے کم نہیں ہوتا ماں کا دوسرا روپ بہن ہے بیوی بچوں اور شوہر گھر کے خانہ داری امور کو بخوبی سنبھالتی ہے بیٹی اللہ کی رحمت ہے اگر دیکھا جاۓ تو عورت کا کردار بہت واضح ہے فاطمہ جناح کو قوم نے مادر ملت کا خطاب دیا ان کی پاکستان بنانے میں بہت خدمات ہیں انہوں نے اپنے بھاٸی قاٸداعظم محمد علی جناح رح کا بہت ساتھ دیا ڈاکٹر عافیہ کو قوم کی بیٹی کا خطاب ملا ارفع کریم کو چھوٹی عمر میں اللہ نے عزت سے نوازا سافٹ وٸیر اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ان کا ایک بڑا نام ہے اگر دینی حوالے سے دیکھیں اس وقت لاکھوں بچیاں دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں وہاں حافظہ اور عالمہ بن رہی ہیں  جب یہ حافظہ اور عالمہ بن جاتیں ہیں تو بچوں کو قاعدہ پڑھاتیں ہیں قرآن پاک پڑھاتیں ہیں اور عالمہ خواتین کو دینی تعلیم دیتیں ہیں آج کل حافظہ اور عالمہ آن لاٸن بھی بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم دے رہی ہیں اور اگر دنیاوی تعلیم کی بات کی جاۓ تو وہاں بھی اسلامیات معاشرتی علوم اور اردو کا مضمون پڑھایا جاتا ہے اسلامیات کے مضمون میں قرآن و حدیث کے حوالے دیے جاتے ہیں اسلام کے بارے  میں سب کچھ پڑھایا جاتا ہے معاشرتی علوم کے مضمون میں مسلمانوں کی تاریخ اور کردار کے حوالے سے پڑھایا جاتا ہے اردو ہماری قومی زبان ہے جس پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے لیکن پاکستان کے کچھ نام نہاد دانشور عورت پر بلاوجہ تنقید کرتے نظر آتے ہیں کوٸی 95 فیصد خواتین کو اجڈ اور جاہل قرار دے رہا ہے کوٸی کہتا ہے بیٹی سکول میں نہ بھیجو وہاں ڈانس کر رہی ہے جو سکول بھیج رہے ہیں وہ دلے ہیں اب دیکھیں یہ کس قسم کی ذہنیت ہے اور کیسی غلیظ زبان استعمال کی جارہی ہے بیٹی سکول تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتی ہے تاکہ اعلی تعلیم حاصل کرکے معاشرے میں ایک اچھا مقام و مرتبہ بنا سکے آنے والے وقت میں اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر سکے ان کی اچھی دیکھ بھال کر سکے لیکن کچھ بیمار ذہنیت کے لوگ ہر وقت عورت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں انہوں نے اس ملک کو سواۓ ذلت کے کیا دیا عورت کو دبانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اسلام کے مطابق ان کے حقوق بھی ادا کرنے ہونگے آج تک میں نے یہ کسی دانشور کے منہ سے نہیں سنا کہ عورت کو بھی جاٸیداد میں حق ملنا چاہیے باپ بیٹی کا حق دبا کر بیٹھ جاتا ہے بھاٸی بہن کو جاٸیداد کا حصہ نہیں دیتے بلکہ دھمکی دیتے ہیں کہ جاٸیداد مانگی تو ہمارا منہ مت دیکھنا کہیں غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں کہیں عورت پر تیزاب پھینک دیا جاتا ہے یہ تو معاشرے میں ظلم ہو رہا ہے اور کوٸی پوچھنے والا نہیں ہے معاشرے کو اگر درست سمت میں چلانا ہے تو عورت کو عزت دینی پڑے گی اس پر ظلم و تشدد بند کرنا ہوگا اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے عورت کو اسلام کے قوانین کے مطابق پاکستان میں مکمل حقوق ملنے چاہیے اس کو برابر کا شہری سمجھنا چاہیے اور بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ اس ملک کی 52 فیصد خواتین کے حقوق کا تحفظ ہوسکے اور ان کو بھی اس پاک وطن میں جینے کا پورا حق مل سکے

Loading