Daily Roshni News

کوہ نور بیش قیمت ہیراہے ۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیرا علیم

کوہ نور بیش قیمت ہیراہے

تحریر۔۔۔حمیرا علیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کوہ نور بیش قیمت ہیراہے ۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیرا علیم )کوہ نور بیش قیمت ہیراہے اس ہیرے سے متعلق سینکڑوں دیومالائی قصے اورکہانیوں کے علاوہ چندتلخ حقائق بھی تاریخ سے جڑے ہیں ملکہ الزبتھ مرگئی تویہ بحث دوبارہ سے سر اٹھانے لگی ہے کہ آخرکاران کے تاج میں جڑایہ کوہ نورہیرابرطانیہ نے کس سے چھیناتھایایہ ہیراکس کاہے؟ ویسے توبرطانوی راج کے برصغیرپرتسلط اوراس وقت انگریزوں کی جانب سے محض اپنی حکمرانی کے دفاع کیلئے کی جانیوالی غلطیوں کاخمیازہ بھارت اور پاکستان آج تک بھگت رہے ہیں  ملکہ الزبتھ یابرطانوی تسلط کواگرہم  نئے جدید سرداری نظام رائج کرنے اورایرے غیرے نتھوخیرے کوزمینیں دیکرراتوں رات امیرکرنے والاراج کہیں توٹھیک ہی کہیں گے اس لئے کہ اس بات کے متعددشواہدتاحال بھی موجودہیں ۔کوہ نورخراسانی بادشاہ شاہ احمدابدالی کے بعد ایرانی بادشاہ نادرشاہ سے ہوتاہوارنجیت سنگ کے قبضے میں آگیایہ بھی کہاجاتا ہے کہ رنجیت سنگ نے اسی ہیرے کیلئے لاہورپرحملہ کیاتھا

اوراس نے کامیابی سے ناصرف ہیرے کوحاصل کرلیابلکہ خطے پربھی قبضہ کرلیارنجیت سنگ جب زلیل ہوکرمراتوہیرالاہورہی میں موجودتھااسی دوران برطانیہ نے پورے برصغیرپرکنٹرول حاصل کرلیابرصغیرپر انگریزی تسلط کے بعدکوہ نورکوبحفاظت برطانیہ منتقل کیاگیامیں واقعہ مختصراس لئے بیان کررہاہوں کہ ہم نے صرف یہ جاننا ہے کہ بھارت اس مسئلہ پرسچاہے یاہم یعنی پاکستان؟ ورنہ اس پر بہت کچھ لکھاجاسکتاہے بھارتی دعویٰ کے مطابق رنجیت سنگ کی موت اورانگریزوں کے ہاتھوں سکھوں کی شکست کے بعدہیرادلیپ سنگ سے سرلارنس نامی گورنرکے ہاتھ لگ گیایہ انگریزگورنرشاہ سے زیادہ شاہ کاوفادار تھااس لئے ہیراپہلے نئی دہلی اورپھرخفیہ طورپر لندن بھیج دیاگیابھارت نے جب برطانیہ سے مطالبہ کیاہیرے کی واپسی کاتو تب بھی بھارت نے لاہورمعاہدے کاذکرکیااس لئے کہ بھارتی کہتے ہیں کہ ہیراپسپائی کے بعدباقاعدہ معاہدے کے ذریعے برطانوی راج کے حوالے کیاگیاتھاحالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہیرالاہورمیں موجودسیکھ راج سے چوری کرکے انگریزدہلی لیکرگئے ہم اس بات پر سچے ہیں کہ ہیراچونکہ لاہورسے گیاہے تو  یہ لاہور کاثقافتی حق ہے ۔چونکہ ہیرالاہورسے چوری کیاگیااس لئے یہ ہیراہماراہے اس سلسلے میں کئی باربرطانوی گورنمنٹ سے پاکستان عالمی قوانین  کے تحت ثقافتی قیمتی اثاثے کی حوالگی کامطالبہ کرتارہاہے ادھر انڈیابھی یہی مطالبہ کرتاہے بھارتی کئی فلموں میں بھی اس مطالبے کوفلمایاگیاہے بھارتی پنجاب میں موجودسکھ بھی کوہ نور ہیرے کواپنی ملکیت بتاتے ہیں۔ بنیادی طورپرتین فریق دعویدارہیں کہ ہیراانکاہے اورچوتھے فریق کے پاس جسکاکسی طرح اس ہیرے پرکوئی حق ہے ہی نہیں اس نے  ہیرے پر قبضہ کررکھاہے ویسے کہا جاتاہے کہ ہیرے کے تین حصے ہیں اور ایک حصہ بھارت کو برطانیہ نے دے دیاہے یہ بحث سے خارج باتیں ہیں بھارتی شہریوں کی جانب  سے کئی باربرطانیہ سے ہیرے کی حوالگی کامطالبہ کیاگیاایسا ہی مطالبہ برطانیہ میں موجودسکھوں کی جانب سے بھی کیاگیالیکن جوکام پاکستانی شہری اورمعروف قانون دان نے کیا وہ کام بھارتی شہری نہیں کرپائے پاکستان سے تعلق رکھنے والے بیرسٹرجاویداقبال جعفری نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھاکہ: 1957 میں جب میں لاء کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کررہا تھاتب میں نے کوہ نور واپس لانے کی جدوجہد شروع کی۔  انہوں نے کہا تھاکہ اس وقت بھی کسی اخبار نے یہ خبر شائع نہیں کی صرف فرانس کی خبر رساں ایجنسی نے محتاط کوریج دی۔ اس وقت میرے کالج کے پرنسپل بھی میرے خلاف ہو گئے۔ 1962 میں کوہ نور کے حوالے سے ملکہ برطانیہ سے بھی میں ملا انہوں نے آج سے دوسال پہلے بتایا تھا کہ انکی کوہ نور ہیرے کی پاکستان واپسی کے حوالے سے ملکہ برطانیہ سے خط وخطابت رہی ہے۔ انہوں بتایا تھاکہ جب میں  ملکہ برطانیہ سے ملاتو انہوں نے مجھ سے کہاتھا کہ وہ کوہ نور ہیراواپس کرنے پرغور کریں گی۔ بلاشبہ یہ بہت بڑی کامیابی تھی جوکہ بیرسٹر جاویداقبال جعفری کے ذریعے پاکستان کونصیب ہوئی جہاں ملکہ برطانیہ بھارتیوں کے مطالبے پرصرف خاموش ہی رہیں وہیں انہوں نے کوہ نور کے حقیقی  مالک وحقداریعنی پاکستان کوہیراواپس کرنے پرغورکرنے کی بات کی تھی ہم کہتے ہیں ملکہ برطانیہ کے فوت ہونے کے بعد اب ہیراپاکستان کوہی دیاجائے اس لئے کہ ہیرے پرصرف اورصرف پاکستان کاہی حق ہے گذشتہ دنوں ٹویٹر پربھارتیوں نے ہیرے کے حوالگی پربہت شورمچایا لیکن سوائے ٹاپ ٹرینڈ کی خبروں کے کچھ ہاتھ نہ آیا ہم نے قانونی چارہ جوئی کاراستہ اپنایاتھااورآج بھی اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہیرااصلی مالک یعنی پاکستان کوملے توہمیں ٹرائل یومیہ بنیادوں پرجاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔

Loading