Daily Roshni News

لیڈی چیٹرلی کا عاشق

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )”لیڈی چیٹرلی کا عاشق” نامور انگریز مصنف ڈی ایچ لارنس کا آخری ناول ہے، جو پہلی بار نجی طور پر 1928 میں اٹلی میں اور 1929 میں فرانس میں شائع ہوا تھا۔  1960 تک برطانیہ میں کھلے عام اس کی اشاعت ممکن نہیں تھی، کیونکہ یہ پبلشر پینگوئن بکس کے خلاف واٹرشیڈ فحاشی کے مقدمے کا موضوع تھا، پینگوئن بکس نے مقدمہ جیت لیا اور اس ناول کی تین ملین کاپیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گئیں۔  اس کتاب پر امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان میں بھی فحاشی کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی۔

یہ کتاب جلد ہی ایک محنت کش طبقے کے مرد اور ایک اعلیٰ طبقے کی عورت کے درمیان جسمانی اور جذباتی تعلقات کی  کہانی، اس میں جنسی تعلقات کی بولڈ پیشکش اور اس وقت تک شجر ممنوعہ سمجھے جانے والے ناپاک الفاظ کے استعمال کے لیے بدنام ہو گئی۔

اکیسویں صدی تک آتے آتے یہ ناول عالمی ادب کے شہکار کی حیثیت اختیار کر گیا اس پہ اب تک کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں اور اب یہ ان ممالک میں بھی عوام کی دسترس میں آ رہا ہے جہاں ماضی میں اس پر پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

2022ء میں نیٹفلکس نے اس ناول پر بنی فلم پیش کی۔ عام طور پر مجھے ناول پہ بنی فلمیں دیکھ کر اتنا مزہ نہیں آتا جتنا ناول پڑھ کر لیکن یہ فلم بڑی حد تک ناول کی فضاء کو فلم میں برقرار رکھنے میں کامیاب نظر آتی ہے۔

اگر کہانی کی بات کریں تو ایک نواب زادی کی ایک امیر گھر کے فوجی سے شادی ہو جاتی ہے اور شادی کے فوراً بعد وہ جنگ پہ چلا جاتا ہے۔ جنگ میں بدقسمتی سے وہ نہ صرف ٹانگوں سے معذور ہو جاتا ہے بلکہ جنسی عمل کے قابل بھی نہیں رہتا۔ جنگ سے لوٹ کر وہ اپنی عالیشان حویلی میں رہتا ہے۔ بیوی سے ملازموں کی طرح دیکھ بھال کرواتا ہے اسے بہن سے ملنے تک نہیں جانے دیتا یہاں تک کہ اس کے واک پہ جانے پہ بھی شک کرتا ہے۔

پھر ایک دن نسل آگے بڑھانے اور اپنی جائیداد کا وارث پیدا کرنے کے خیال سے وہ اپنی بیوی کو نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ یہ اصرار کرتا ہے کہ وہ کسی اور مرد سے ہمبستری کر لے لیکن اسے نہ بتائے کس کا بچہ ہے۔ لیڈی چیٹرلی کو ایک ملازم سے محبت ہو جاتی ہے کیونکہ دونوں کو جیم جوئس کی کتابیں پسند ہیں۔ وہ ملازم کے بچے کی ماں بننے والی ہوتی ہے جب اس کے شوہر کو یہ بات پتہ چل جاتی ہے۔ وہ ملازم کو ملازمت سے نکال دیتا ہے اور چیٹرلی سے کہتا ہے میں نے تمہیں ایک ملازم کے ساتھ تعلق قائم کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ چیٹرلی کو اس جرم پہ وہ طلاق دینے سے انکار کر دیتا ہے۔ چیٹرلی کا باپ اور بہن بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں لیکن وہ دولت، سارے رشتوں اور طبقاتی تقسیم کے منہ پر پر تھوک کر ساری سماجی پابندیاں پیروں تلے کچل کر ایک ملازم کے ساتھ اپنا عہدِ محبت نبھاتی ہے۔

اس فلم کی مرکزی کہانی، مناظر اور اداکاری تو شاندار ہے ہی لیکن دو خاص واقعات ایسے بھی ہیں جنہوں نے مجھے خاص طور پر متوجہ کیا۔

فلم میں معذور سرمایہ دار فوجی خاندانی امیر ہے اسے بنگلہ اور جاگیر فوج کی طرف سے الاٹ نہیں ہوئی۔ اس کا ملازم جس سے اس کی بیوی کا تعلق بن جاتا ہے وہ بھی ایک اعلیٰ آرمی عہدے سے ریٹائرڈ ہے لیکن اس کے باوجود اپنے گزر بسر کے لیے ایک معمولی ملازمت کرتا ہے جبکہ ہماری طرف تو جاگیریں اور خلعتیں عطا ہوتی ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک شاہی رہائش اختیار کر لینا تو فیشن بن گیا ہے۔

دوسری دلچسپ چیز جب لیڈی چیٹرلی اپنے والد کو ایک ملازم کے ساتھ اپنے افئیر کا بتاتی ہے تو وہ ہماری طرف کے نام نہاد غیرت مند باپ کی طرح چیختا دھاڑتا مارتا نہیں بلکہ اسے بہت نرم لہجے میں بتاتا ہے کہ زندگی میں مختلف تعلقات بن جاتے ہیں یہ انسانی جبلت ہے لیکن تمہیں اس کے لیے اپنی شادی نہیں توڑنی چاہیے میرا مشورہ تو یہ ہے لیکن تم اپنی مرضی سے فیصلہ لینے میں آزاد ہو۔

فلم اور ناول میں نہ صرف کچھ ٹیبوز پہ ضرب لگتی ہے بلکہ اس میں ایسے جنسی مناظر بھی ہیں جو اخلاقیات کے نامہ نگاروں کو ناگوار گزر سکتے ہیں اس لیے فلم یا ناول اپنی ذمہ داری پر دیکھیں۔

Movie (novel) name: Lady Chatterley’s Lover (Netflix:2022)

Writer: D. H. Lawrence    Rating: 6.6/10

اقصٰی گیلانی / Film Walay فلم والے

Loading