اگر آپ کو ہر وقت تھکاوٹ یا نقاہت کا احساس ہوتا ہے تو ایسا صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا۔
اس طرح کی تھکاوٹ یا سستی کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔
کئی بار اس کا سامنا نیند کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے مگر کسی بیماری کے شکار ہونے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
ویسے تو تھکاوٹ کا سامنا ہر فرد کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ہوتا ہے مگر ہر وقت طاری رہنے والی تھکاوٹ سے معیار زندگی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
تو یہ جان لیں کہ آخر آپ ہر وقت تھکاوٹ کے شکار کیوں رہتے ہیں۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
اگر بہت زیادہ جسمانی مشقت تھکاوٹ کا شکار کردیتی ہے تو بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہمارا جسم اس وقت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے جب وہ متحرک نہیں ہوتا۔
اس کا حل بھی بہت آسان ہے بس ہفتہ بھر میں 150 منٹ کی معتدل ورزش یا چہل قدمی کو عادت بنالیں۔
میٹھے کھانے کا شوق
جب آپ چینی کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں یا ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے سفید ڈبل روٹی، کیک وغیرہ کھاتے ہیں تو بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
مگر کچھ دیر بعد ہی بہت تیزی سے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے تھکاوٹ یا نقاہت جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
تو زیادہ میٹھا کھانے سے یہ مستقل مسئلہ بن جاتا ہے یعنی ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
بہت زیادہ چائے یا کافی پینا
چائے یا کافی میں موجود کیفین نامی جز سے ذہنی اور جسمانی طور پر الرٹ رہنے میں مدد ملتی ہے مگر اس کی زیادہ مقدار دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہے، جس کے باعث تھکاوٹ کا احساس طاری ہوسکتا ہے۔
اس کا حل یہی ہے کہ معتدل مقدار میں چائے یا کافی کا استعمال کریں جبکہ سافٹ ڈرنکس سے دوری اختیار کریں۔
پانی کی کمی
جی ہاں پانی کم پینا بھی ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔
ہمارے جسم کو مختلف افعال کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہو تو تھکاوٹ سمیت مختلف علامات سامنے آتی ہیں۔
اس کا حل یہی ہے کہ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنالیں۔
جسم میں پانی کی سطح کا اندازہ پیشاب کی رنگت سے کیا جاسکتا ہے، اگر وہ ہلکے زرد رنگ کا ہو تو یہ جسم میں مناسب مقدار میں پانی کی موجودگی کا عندیہ ہوتا ہے۔
تناؤ
تناؤ صرف ذہن پر اثرات مرتب نہیں کرتا بلکہ جسم پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
ہمارا جسم اور ذہن ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں اور تناؤ کے شکار ہونے پر جسم کو بھی تھکاوٹ کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔
نیند پر توجہ نہ دینا
بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 7 گھنٹے کی نیند یقینی بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی نیند کا دورانیہ اس سے کم ہوتا ہے اور محض ایک رات کی خراب نیند بھی جسمانی نظام کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
اس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے اور نیند کی مسلسل کمی سے ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
جسمانی غذائی ضروریات کا خیال نہ رکھنا
بہت کم مقدار میں کھانے سے بھی تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے جبکہ فاسٹ فوڈ کا شوق بھی اس مسئلے کی وجہ بن سکتا ہے۔
اس کا حل بھی آسان ہے اور وہ ہے متوازن غذا کا استعمال۔
مخصوص طبی امراض
تھائی رائیڈ کے مسائل، خراٹے، کینسر، انزائٹی، گردوں کے امراض، ذیابیطس، ڈپریشن، لانگ کووڈ اور multiple sclerosis جیسے امراض سے متاثر ہونے پر لوگوں کو ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
جسمانی وزن زیادہ ہونا
صحت مند جسمانی وزن برقرار رکھنا صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔
موٹاپے سے نہ صرف دائمی امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے بلکہ دائمی تھکاوٹ کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
دائمی تھکاوٹ کا عارضہ
جی ہاں ایک ایسی بیماری ہے جسے دائمی تھکاوٹ کا عارضہ یا chronic fatigue syndrome کہا جاتا ہے۔
اس کے شکار افراد کے لیے روزمرہ کے کام کرنا بھی مشکل ہوتا ہے اور معمولی کام کرنے پر بھی تھک کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اس کی دیگر علامات میں سردرد، مسلز اور جوڑوں میں تکلیف، کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات قابل ذکر ہیں۔
ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس مسئلے کا سامنا لوگوں کو کیوں ہوتا ہے اور اس کی تشخیص کا کوئی ٹیسٹ بھی نہیں۔
وٹامن ڈی کی کمی
جسم میں وٹامن ڈی یا وٹامن بی 12 کی کمی سے بھی ہر وقت تھکاوٹ کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی نیند کے معیار کو متاثر کرتی ہے، نیند کا کم دورانیہ تھکاوٹ کا احساس بڑھاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔