تل ابیب: غزہ سے 6 یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیل میں وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف بڑے عوامی مظاہرے ہوئے۔
تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں افراد حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔
نیتن یاہو کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور حکومت سے یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے غزہ جنگ بندی معاہدہ جلد از جلد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ نے کل اسرائیل میں مکمل ہڑتال کی اپیل بھی کی ہے، اسرائیل کی طاقتور ٹریڈ یونین ہستدروت نے اپیل کی حمایت میں کل مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ٹریڈ یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اب صرف ہماری ہی مداخلت ان لوگوں کو جھنجھوڑ سکتی ہے جنہیں جھنجھوڑے جانے کی ضرورت ہے، کل صبح سے پورے اسرائیل کی معیشت ہڑتال پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مغویوں کی رہائی کا معاہدہ سیاسی وجوہات کی بنا پر نہیں ہورہا اور یہ ناقابل قبول ہے، اس وقت معاہدہ ہر چیز سے زیادہ ضروری ہے لیکن ہمیں معاہدے کی جگہ لاشیں مل رہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل کا سب سے بڑا ائیرپورٹ بن گوریون ائیرپورٹ بھی کل صبح 8 بجے سے بند ہوجائے گا۔
دوسری جانب اسرائیل میں کل مکمل ہڑتال کے اعلان کے پر اسرائیلی وزیر خزانہ بتسالل اسموترچ اپنے ہی عوام کو دھمکیاں دینے لگے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ اور ٹریڈ یونین کی جانب کل ہڑتال کے اعلان پر بتسالل اسموترچ نے کہا ہے کہ انہوں نے وزارت خزانہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ جو شخص بھی ہڑتال پر جائے اسے تنخواہ نہ دی جائے۔
انہوں نے ٹریڑ یونین کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہوہ حماس سربراہ یحییٰ سنوار کا خواب پورا کررہے ہیں اور اسرائیلی مزدوروں کی نمائندگی کرنے کے بجائے وہ حماس کی نمائندگی کررہے ہیں