Daily Roshni News

بچوں کو کپڑے یا کپڑے کی ایک خاص شکل میں باندھنا جو سوزنی کہلاتا ہے

بچوں کو کپڑے یا کپڑے کی ایک خاص شکل میں باندھنا جو سوزنی کہلاتا ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل )بچوں کو کپڑے یا کپڑے کی ایک خاص شکل میں باندھنا جو سوزنی کہلاتا ہے ایک قدیم روایت ہے  بچے کو اس طرح باندھنے سے وہ زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں جیسا کہ وہ ماں کے رحم میں ہوتے ہیں یہ ان کے لیے آرام دہ ہوتا ہے اور وہ پرسکون ہو سکتے ہیں جب بچے تھک جاتے ہیں انہیں سوزنی میں باندھنا نیند کے لیے موزوں ہوسکتا ہے کیونکہ ان کی حرکت محدود ہوجاتی ہے اور وہ آرام محسوس کرتے ہیں بعض اوقات بچوں کے جسم کو سہارا دینا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ زیادہ متوازن اور سیدھے رہیں اس طرح کے طریقے سے ان کے جسم کو بہتر سپورٹ مل سکتی ہے البتہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بچے کو زیادہ سختی سے نہ باندھا جائے تاکہ وہ آرام دہ رہیں اور انہیں سانس لینے میں دقت نہ ہو جدید طبی ماہرین بھی بعض اوقات اس طریقے کے بارے میں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں خاص طور پر جب بچے کے جسم کی نشوونما کا سوال ہو سوزنی یا بچوں کو کپڑے میں باندھنے کا طریقہ سائنسی طور پر مختلف پہلوؤں سے دیکھا جا سکتا ہے ماہرین کے مطابق بچوں کو کپڑے میں لپیٹنے سے جسے انگریزی میں swaddling کہا جاتا ہے انہیں زیادہ پرسکون نیند آ سکتی ہے یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ باندھنے سے بچے کی حرکات محدود ہو جاتی ہیں جس سے وہ خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں

اور جھٹکوں سے بیدار نہیں ہوتے جس سے وہ زیادہ سکون میں سوتے  ہیں یہ خاص طور پر نوزائیدہ بچوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے لیکن اگر بچے کو بہت زیادہ سختی سے باندھا جائے تو یہ ان کی جسمانی نشوونما خاص طور پر ہڈیوں اور پھیپھڑوں کی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتا ہے یہ خاص طور پر کولہوں (hips) کی صحیح نشوونما کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اگر بچے کا چہرہ یا جسم اس طرح باندھا جائے کہ وہ آزادانہ سانس نہ لے سکےتو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے موٹے کپڑے میں لپیٹنے سے بچے کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے اس لئے بچے کو نہ زیادہ زور سے باندھا جائے اور نہ زیادہ ڈھیلا تاکہ وہ سکون سے سو سکے

Loading