بارش کیسے اور کتنی اقسام کی ہوتی ہے؟
تحریر۔۔۔ مزمل عالئ جاہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ بارش کیسے اور کتنی اقسام کی ہوتی ہے؟۔۔۔ تحریر۔۔۔ مزمل عالئ جاہ)اگر ہم واقعی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بارش کیا ہے، تو ہمیں اس کو مختلف پہلوؤں سے دیکھنا ہوگا—سائنسی، تاریخی، اور تکنیکی، اور یہ سمجھنا ہوگا کہ بارش کس طرح بنتی ہے، اس کی مختلف اقسام کیا ہیں، اور اسے تاریخ میں انسانی تہذیبوں نے کس طرح سے دیکھا ہے۔ یہ موضوع بظاہر سادہ لگتا ہے، لیکن جب آپ اسے تفصیل سے دیکھتے ہیں تو بارش ایک پیچیدہ موضوع ہے جس میں کئی مختلف عوامل، فضائی حرکیات، اور انسانی تفاسیر شامل ہوتی ہیں۔
بارش کی بنیادی حقیقت یہ ہے کہ یہ پانی کے چکر
(water cycle)
کا حصہ ہے، ایک دائمی عمل جو زمین کے پانی کے ذخائر کو مسلسل ری سائیکل کرتا رہتا ہے۔ یہ عمل اربوں سالوں سے جاری ہے اور یہ نہ صرف بارش بلکہ برف، اولے اور ژالہ باری جیسے دیگر قسم کے بارش کے مظاہر کا بھی سبب ہے۔ پانی کے چکر کا پہلا مرحلہ تب شروع ہوتا ہے جب سورج کی گرمی کے باعث سمندروں، دریاؤں، جھیلوں اور یہاں تک کہ پودوں سے پانی بھاپ
(water vapor)
میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ پودوں سے پانی کے بخارات بننے کے عمل کو ‘ٹرانسپیریشن’
(transpiration)
کہا جاتا ہے۔ یہ بھاپ فضا میں اوپر اٹھتی ہے جہاں کم درجہ حرارت کی وجہ سے یہ گاڑھا ہو کر دوبارہ پانی کی بوندوں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ لیکن بھاپ کا بوندوں میں تبدیل ہونا ایک سادہ عمل نہیں ہے؛ اس کے لیے ’کنڈینسیشن نیوکلیائی‘
(condensation nuclei)
کی ضرورت ہوتی ہے، جو چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جیسے دھول یا دھواں، جن پر پانی کی بھاپ چمٹ کر گاڑھا ہو سکتی ہے۔ یہ ذرات بادل بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ ان کے بغیر بھاپ مؤثر طریقے سے گاڑھی نہیں ہو پاتی۔
جب کافی مقدار میں پانی کی بھاپ کنڈینسیشن نیوکلیائی کے ارد گرد جمع ہو جاتی ہے تو بادل بنتے ہیں۔ بادل کی مختلف اقسام مختلف موسمی حالات کا اشارہ دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سفید اور گول مٹول ’کیومولس‘
(cumulus)
بادل عام طور پر خوشگوار موسم کا اشارہ دیتے ہیں، جبکہ سیاہ اور بلند ’کیومولونمبس‘
(cumulonimbus)
بادل آندھی اور طوفان کی علامت ہوتے ہیں۔ کچھ بادل جیسے ’سٹریٹس‘
(stratus)
بادل آسمان کو مکمل طور پر ڈھانپ لیتے ہیں اور مسلسل ہلکی بارش کا باعث بنتے ہیں۔ یہ بادلوں کے بنیادی اجزاء ہیں جن سے بارش پیدا ہوتی ہے۔
لیکن بادل بارش کیسے پیدا کرتے ہیں؟ بادلوں کے اندر، پانی کی بوندیں ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں اور آہستہ آہستہ بڑی ہو جاتی ہیں۔ جب یہ بوندیں اتنی بھاری ہو جاتی ہیں کہ بادل میں معلق نہیں رہ سکتیں، تو کشش ثقل
(gravity)
کے اثر سے زمین پر گرنے لگتی ہیں اور یہ بارش کے طور پر زمین تک پہنچتی ہیں۔ فضائی حالات، خاص طور پر درجہ حرارت کی بنیاد پر، یہ بارش مختلف اشکال میں زمین پر گرتی ہے جیسے بارش، برف، ژالہ، یا اولے۔ اگر کسی علاقے کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے زیادہ ہو تو بارش کے طور پر پانی گرتا ہے، اور اگر درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کم ہو تو برف یا ژالہ بارئ یوتی ہے۔ اولے
(hail)
زیادہ نایاب ہوتے ہیں اور یہ اس وقت بنتے ہیں جب شدید طوفانوں میں تیز ہوا کے جھکڑ
(updrafts)
پانی کی بوندوں کو بار بار فضا کے سرد حصوں میں لے جاتے ہیں جہاں یہ جم کر اولے بن جاتی ہیں اور پھر آخرکار زمین پر گرتے ہیں۔
بارش ہر جگہ ایک ہی طرح سے نہیں ہوتی۔ معتدل عرض البلد
(mid-latitude)
کے علاقوں میں ’فرنٹل بارش‘
(frontal rainfall)
عام ہوتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتی ہے جب دو مختلف ہوا کے دباؤ والے ہوائی ماسز، ایک گرم اور مرطوب، اور دوسرا ٹھنڈا اور زیادہ کثیف، آپس میں ملتے ہیں۔ گرم ہوا، جو کم کثیف ہوتی ہے، ٹھنڈی ہوا کے اوپر اٹھتی ہے، اور جب یہ اوپر جاتی ہے تو ٹھنڈی ہو کر گاڑھی ہو جاتی ہے، جس سے بارش ہوتی ہے۔ اس قسم کی بارش ان علاقوں میں عام ہوتی ہے جہاں گرم اور ٹھنڈی ہوائیں اکثر ملتی ہیں۔
پہاڑی علاقوں میں، ’اورگرافک بارش‘
(orographic rainfall)
دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہاں نم ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر اوپر اٹھتی ہیں اور ٹھنڈی ہو کر بادل بنا لیتی ہیں، جس سے پہاڑ کی اس جانب بارش ہوتی ہے جس طرف ہوا چلتی ہے، جسے ’ونڈورڈ سائیڈ‘
(windward side)
کہتے ہیں۔ اس کے برعکس، پہاڑ کی دوسری جانب، جسے ’لیورڈ سائیڈ‘
(leeward side)
کہا جاتا ہے، ہوائیں نیچے اتر کر گرم اور خشک ہو جاتی ہیں، اور وہاں بہت کم بارش ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات ایک پہاڑ کا ایک حصہ سرسبز ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ خشک اور بنجر ہوتا ہے۔
گرم علاقوں میں ’کنویکشنل بارش‘
(convectional rainfall)
زیادہ عام ہوتی ہے۔ دن کے وقت سورج زمین کی سطح کو گرم کرتا ہے، جس سے ہوا بھی گرم ہو کر اوپر اٹھتی ہے۔ جب یہ گرم ہوا اوپر جاتی ہے تو ٹھنڈی ہو کر بادل بناتی ہے اور پھر بارش ہوتی ہے۔ یہ بارش اکثر اچانک اور شدید ہوتی ہے، اور اس کے ساتھ اکثر آندھیاں بھی آتی ہیں۔
بارش ہمیشہ سے انسانی زندگی کے لیے ایک اہمیت رکھتی آئی ہے۔ تاریخی طور پر، لوگوں نے بارش کو ایک دیوتائی یا ماورائی مظہر کے طور پر دیکھا ہے۔ قدیم یونان میں، مثال کے طور پر، زیوس
(Zeus)
کو آسمان اور بارش کا دیوتا مانا جاتا تھا جو اپنے بجلی کے کڑکوں کے ذریعے موسم کو کنٹرول کرتا تھا۔ بہت سی تہذیبوں میں بارش کے دیوتا موجود تھے، جیسے کہ مصری دیوی تِفنوت
(Tefnut)
جو نمی اور بارش کی نگران تھی۔ یہ تاریخی نظریات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ بارش انسانی زندگی کے لیے کتنی اہم تھی—جب لوگ بارش کے پیچھے سائنس کو نہیں جانتے تھے تو اسے دیوتاؤں اور روحانی طاقتوں سے منسوب کرتے تھے کیونکہ بارش کا زراعت، پینے کے پانی، اور روزمرہ کی زندگی پر گہرا اثر تھا۔
جیسے جیسے تہذیب نے ترقی کی، ویسے ویسے ہماری بارش کے بارے میں معلومات بھی بڑھتی گئیں۔ 15ویں صدی میں بارش کی پیمائش کرنے والے آلے ’رین گیج‘
(rain gauge)
کی ایجاد نے سائنسدانوں کو بارش کی مقدار کو ماپنے کا موقع دیا، جس سے موسم کی پیشگوئی میں بہتری آئی۔ رین گیجز کی مختلف اقسام بنائی گئی ہیں، جیسے ’ٹپنگ بکٹ گیج‘
(tipping bucket gauge)
، جو بارش کے پانی کو ایک چھوٹی سی بالٹی میں جمع کرتی ہے اور جب بالٹی بھر جاتی ہے تو یہ الٹ جاتی ہے اور اس سے پانی کی مقدار کا حساب کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ’ویئنگ گیج‘
(weighing gauge)
پانی کے وزن سے بارش کی پیمائش کرتا ہے۔ ان آلات نے انسانوں کو پانی کے وسائل کو بہتر طریقے سے منظم کرنے اور موسم کی پیشگوئی کرنے میں مدد دی۔
آج کے جدید دور میں، ہماری بارش کی پیشگوئی کرنے کی صلاحیت میں بہت بہتری آئی ہے۔ ’ویڈر سیٹلائٹس‘
(weather satellites)
اور ’ریڈار سسٹمز‘
(radar systems)
کی مدد سے موسمیات کے ماہرین
(meteorologists)
بادلوں کی حرکت کو حقیقی وقت میں مانیٹر کر سکتے ہیں، جس سے طوفانوں کے بارے میں بروقت وارننگ جاری کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ کمپیوٹر ماڈلز بھی، جو حقیقت میں حاصل شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر فضا کے رویے کی پیشگوئی کرتے ہیں، ہماری بارش کی پیشگوئی کو زیادہ درست بنا رہے ہیں۔ لیکن اب بھی کچھ حدیں موجود ہیں؛ بارش کے وقت اور شدت کی بالکل درست پیشگوئی، خاص طور پر کسی چھوٹے علاقے میں، مشکل ہوتی ہے کیونکہ فضا کا نظام بہت زیادہ پیچیدہ اور غیر یقینی ہوتا ہے۔ لیکن مصنوعی ذہانت اور مشینی تعلیم
(machine learning)
کے جدید طریقوں سے ہم اس میں مسلسل بہتری لا رہے ہیں۔
بارش ہمارے ماحولیاتی نظام میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ بارش ہمارے ماحولیاتی نظام میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ میٹھے پانی کے ذخائر کو دوبارہ بھرنے، پودوں کی زندگی کو برقرار رکھنے، اور زمین کی سطح کو تشکیل دینے میں مدد دیتی ہے۔ لیکن بارش کبھی کبھار تباہ کن بھی ہو سکتی ہے، جیسے سیلاب، مٹی کے تودے، اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں۔ حالیہ برسوں میں، موسمیاتی تبدیلیوں نے دنیا بھر میں بارش کے انداز
(rainfall patterns)
کو تبدیل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں زیادہ شدید طوفان دیکھنے میں آ رہے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں طویل خشک سالی کا سامنا ہے۔
بارش کے ان بدلتے ہوئے پیٹرنز کو سمجھنا اس لیے ضروری ہے تاکہ ہم اپنے پانی کے وسائل کا بہتر انتظام کر سکیں اور مستقبل کی تیاری کر سکیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز جیسے سیلاب اور خشک سالی کا سامنا کرنے کے لیے ہماری فہم کو مزید بہتر بنانا ہوگا۔
لہذا، بارش بظاہر ایک سادہ قدرتی واقعہ لگتی ہے، لیکن اس کے پیچھے ایک پیچیدہ سائنسی عمل اور تاریخی اہمیت چھپی ہوئی ہے۔ پانی کے چکر سے لے کر جدید موسمی پیشگوئی تک، بارش کی کہانی سائنس، تاریخ، اور انسانی تجسس کی کہانی ہے۔ بارش کا مطالعہ نہ صرف ہمیں فضا کے بارے میں علم فراہم کرتا ہے بلکہ ہمیں اس سیارے پر پائیدار طریقے سے زندگی گزارنے کے بارے میں بھی اہم بصیرت دیتا ہے۔ وہ تکنیکی ترقیات جو ہمیں بارش کے طوفانوں کی پیمائش، پیشگوئی اور ان کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت دیتی ہیں، ہمارے بڑھتے ہوئے علم کی گواہی ہیں، لیکن یہ بھی یاد دلاتی ہیں کہ قدرتی طاقتوں کو سمجھنے کے باوجود، ان میں ہمیشہ ایک عنصر عدم یقینی کا باقی رہے گا۔