Gastritis معدے کا ورم یا گیسٹرائٹس کیا ہے ؟
تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک)گیسٹرائٹس سے مراد گیسٹرک استر کی سوزش ہے. یعنی معدے کی دیوار کی سوزش یا ورم، یہ لوگوں میں ایک عام مسلئہ سمجھا جاتا ہے ۔ گیسٹرائٹس میں جلن، سوزش، یا پیٹ کی پرت کا کٹاؤ ہے جو دائمی یا شدید ہو سکتا ہے۔ یہ ضرورت سے زیادہ تناؤ ، سٹریس ، الکحل کا زیادہ استعمال، یا NSAIDs جیسے اسپرین اور درد کم کرنے والی میڈیسن کے استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں، گیسٹرائٹس گیسٹرک استر میں معدے کا السر کا باعث بن سکتی ہے اور یہ معدے کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔
گیسٹرائٹس کی علامات
اس کی علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ لیکن عام طور پرزیادہ تر یہ علامتیں ہوتی ہیں ۔ جیسا کہ
1: بدہضمی اور پیٹ کے اوپر والے حصے میں درد کا ہونا
2: کھانے کے درمیان یا رات کے وقت پیٹ میں جلن یا درد
3: ہچکی اور متلی کا ہونا
4: پیٹ کا پھولنا یا پیٹ بھاری محسوس ہونا
5: قے یا خون کی قے بھی ہو سکتی ہے
6: سیاہ، ٹیری پاخانہ کا ہونا
7: ہلکا بخار خصوصاً ایچ پیلوری میں
8: بھوک کی کمی کا ہونا اور کمزوری محسوس کرنا
9: وزن میں کمی کا ہونا
10: مزید دائمی گیسٹرائٹس ڈیپریشن اور انزائٹی کی علامتوں کا باعث بھی بن سکتا ہے ،جیساکہ نیند کا نہ آنا ، یا پرسکون نیند کی کمی کا ہونا ، بے چینی ،کمزوری، کسی کام میں دل نہ لگنا، افسردگی، جنسی خواہش میں کمی کا ہونا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
اسباب و وجوہات
گیسٹرائٹس مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتا ہے جیسے کہ ؛
1؛ Helicobacter pylori – ایک بیکٹیریا جو معدے کی بلغم کی جھلی میں رہتا ہے۔ یہ السر کا باعث بن سکتا ہے۔.
2: بائل ریفلوکس -یہ ایک ایسی حالت جس میں پتے کی نالی سے بائل پیٹ میں واپس آتا ہے۔
3: وائرس اور بیکٹیریا کی وجہ سے ہونے والے دیگر انفیکشن بھی گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔
نوٹ:
گیسٹرائٹس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ السر، خون کی شدید کمی اور معدے میں سوراخ کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ لہذا اسکا بروقت علاج کروانا چاہئے۔۔
گیسٹرائٹس کے خطرے کے عوامل
1:ضرورت سے زیادہ تناؤ ڈیپریشن ، چوٹیں، سرجری، یا انفیکشنز گیسٹرائٹس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں ۔
2: الکحل کا بہت زیادہ استعمال
بہت زیادہ شراب کا استعمال شدید گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتا ہے۔
3: ۔NSAIDs یا دیگر سوزش والی ادویات کا استعمال- بہت زیادہ درد کم کرنے والی ادویات جیسے نیپروکسین یا آئبوپروفین کا استعمال گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ NSAIDs ایسے کیمیکلز کی پیداوار کو روک کر کام کرتے ہیں جنہیں پروسٹگینڈنز کہا جاتا ہے جو آپ کے پیٹ کے استر کی حفاظت کرتے ہیں۔ لہذا، جب آپ اسے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو آپ کا جسم آپ کے گیسٹرک استر کے لیے حفاظتی کیمیکل پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ لہذا اپنی مرضی سے میڈیسن نہیں لینی چاہیے ۔ کیونکہ درد کم کرنے والی میڈیسن السر ،گردے فیل کا باعث بھی بن سکتی ہیں ۔
5: بڑی عمر (60+)- جیسے جیسے آپ کی عمر ہوتی ہے، گیسٹرک استر یعنی معدے کی جھلی پتلی ہوتی جاتی ہے۔ اس لیے بڑھاپا آپ کو گیسٹرک السر ہونے کے خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔
6: آٹو امیون گیسٹرائٹس –
ایک ایسی حالت جس میں آپ کے جسم کے خلیے اپنے خلیات پر حملہ کرتے ہیں اور معدے کے استر والے خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اس کا تعلق وٹامن بی 12 کی کمی سے بھی ہو سکتا ہے۔
7: دیگر بیماریاں- جیسے کرون کی بیماری، السرٹیو کولائٹس، ایچ آئی وی/ایڈز، یا دیگر بیکٹیریل یا پروٹوزوئل انفیکشن بھی گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔
گیسٹرائٹس کی تشخیص و علاج
تشخیص و علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ باقی اس کی تشخیص کے لیے کچھ لیب ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ
1) H pylori stool antigen test
2)Urea breath test
3) Stool detail report
4) endoscopy / Gastroscopy etc
اور گیسٹرائٹس کا علاج گیسٹرائٹس کی وجہ پہ منحصر کرتا ہے ، اور اسکی میڈیسن اور علاج کا دورانیہ بھی ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے، اگر کسی کو ایچ پیلوری کا مسلئہ ہو تو پھر اسکو ایچ پیلوری کا کورس کروایا جاتا ہے جو کہ عموماً 2 ہفتے تک ہوتا ہے , لہذا اپنی مرضی سے میڈیسن بلکل نہیں لینی چاہیے ، اور گیسٹرائٹس کے رسک فیکٹر سے پرہیز کرنا چاہیے جیسے کہ تنائو ، سٹریس ، سگریٹ اور شراب ، درد کم کرنے والی میڈیسن اور سٹرائیڈز کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔۔
Regards Dr Akhtar Malik