قرآن ، خواب اور روحانیت
تحریر۔۔۔عبدالوحید نظامی العظیمی
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ قرآن ، خواب اور روحانیت۔۔۔ تحریر۔۔۔ عبدالوحید نظامی العظیمی )خواب علم نبوت کا چھیالیسواں باب ہے ( نبی کریم ﷺ )
اللہ تعالی کے عجائبات میں ایک تخلیق خواب بھی ہیں۔ (حضرت علی کرم اللہ وجہہ )
جس کو ہم خواب دیکھنا کہتے ہیں ہمیں روح اور روح کی صلاحیتوں کا سراغ دیتا ہے۔ (حضور قلندر بابا اولیا ) لوح و قلم ، ص۱۱
کائنات کی کوئی بھی ایسی مخلوق نہیں جو خواب نہ دیکھتی ہو ۔ بشمول انسان تمام حیوانات ، نباتات اور جمادات کیسز اور روشنی دو پر مشتمل ہے ایک رخ مادی جسم ہے اور دوسرا خواب والا جسم ہے۔ خواب والے جسم کا تعلق غیب ، روحانیت اور مسلم نبوت کے ساتھ ہے ۔ ہر خواب میں مستقل کے متعلق کوئی نہ کوئی بات لازما ہوتی ہے ۔ قرآن میں چھ خوابوں کا تذکرہ موجود ہے۔جن کا تعلق مستقبل کے ساتھ جڑا ہوا۔
حضور نبی کریمﷺ کا خواب ( سورۃ فتح ۲۷)
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب (سورہ صفت ۱۰۳ تا ۱۰۷)
یوسف علیہ السلام کا خواب
شاہ مصر کا خواب
ساقی کا خواب
باورچی کا خواب
حضور نبی کریم ﷺ کا خواب:
یقینا اللہ تعالی نے اپنے رسول کا خواب سچا کر دکھایا اور تم پورے امن وامان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہوئے، سرمنڈاتے ہوئے اور کتراتے ہوئے ، بہادری کے ساتھ عزت کے ساتھ اس نے تم کو فتح مبین کے قریب کیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب:
پس جب ان دونوں نے رضا و تسلیم کو اختیار کر لیا اور پیشانی کے بل اس کو پچھاڑ دیا ہم نے اس کو پکا رایوں کہ اے ابراہیم تو نے بیچ کر دکھایا اپنے خواب کو ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو ۔ ۔” (سورۃ صفت : آیت نمبر ۱۰۳ تا ۱۰۷)
حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب:
اے میرے باپ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیارہ ستارےاور سورج چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔ “ (سورہ یوسف، آیت نمبر ۴ )
شاہ مصر کا خواب:
بادشاہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازہ فربہ گائیں ہیں جن کو سات اخر دبلی پتیلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات ہری بالیاں ہیں اور سات خشک بالیاں ہیں اے میرے درباریوں تم مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ کہ تم
بتانے والے ہو۔
ساقی + دروغہ کا خواب:
اس کے ساتھ دو اور جو ان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں ہمیں آپ اسکی تعبیر بتائیے اور آپ ان خوبیوں کے مالک ہیں ۔ “ ( یوسف آیت نمبر ۳۶)
قرآن میں بیان کردہ تین انبیاء کے خواب ہیں جو نوع انسانی کی عظمتوں کے اعلیٰ ترین روحانی مراتب پر فائزہ ہیں ایک مادی دنیا میں اعلیٰ عہدے یعنی با دشاہت کہ تخت پر بیٹھا ہوا ہے ایک بادشاہ کا خاص مقرب درباری ہے اور دوسرا با دشاہ کا باورچی ہے یہ بات ثابت کرتی ہے کہ خواب دیکھنے کا تعلق ہر مکتبہ فکر کے ساتھ ہے اس میں عہدوں کی کوئی تخصیص نہیں ہوتی ۔ قرآن میں بیان کردہ خوابوں کا مستقبل کے ساتھ گہرا تعلق ثابت ہوتا ہے اس کا تجزیہ کرتے ہیں ۔
(1)۔ حضور نبی کریم ﷺ نے خواب دیکھا کہ وہ صحابہ کے ساتھ مکہ میں عمرہ کر رہے ہیں جس وقت یہ خواب دیکھا وہ اس وقت مدینہ میں تشریف فرما تھے مکہ میں کفار کی دشمنی عروج پر تھی ابھی وہ مکے میں نہیں تھے انہوں نے عمرے کے لیے جانا تھا لیکن خواب میں مستقبل میں اس کے واقع ہونے کی نشاندہی فرما دی گئی ۔ خواب کے دو سال بعد مکہ فتح ہو گیا اور حضور نبی کریم ﷺ نے صحابہ کے ساتھ شان و شوکت اور امن وامان کے ساتھ فاتح کی حیثیت سے عمرہ کیا اور قرآن میں فرمایا گیا یقینا اللہ نے اپنے رسول کا خواب سچا کر دکھایا حضور نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے خواب میں ۲ سال کے مستقبل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
(۲)۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں ذبح کر رہے ہیں۔ یعنی مستقبل میں ایسا کرنے کا حکم سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس خواب کا تذکرہ اپنی زوجہ حضرت ہاجرہ سے اور اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کیا تو دونوں نے اللہ کا حکم سمجھتے ہوئے تسلیم و رضا سے عمل کرنے کا ارادہ کر لیا ۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لٹا کر چھری پھیر نے لگے تو اللہ کی طرف سے آواز آئی اے ابراہیم علیہ السلام تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا ۔
(۳) حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے لاڈلے بیٹے تھے انہوں نے اپنے والد سے عرض کیا کہ ابا جان میں نے خواب میں دیکھا مجھے استارے اور سورج چاند سجدہ کر رہے ہیں ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ مستقبل میں اللہ تعالیٰ تمہیں بزرگی اور بلند مرتبہ عطا فر مائیں گے لیکن تم اس کا تذکرہ کسی سے نہ کرنا۔ تقریبا ۴۰ سال کے عرصہ کے بعد حضرت یوسف علیہ السلام کو ثبوت اور مصر کی بادشاہت عطا ہوئی ۔اس خواب میں ۴۰ سال کے مستقبل کا دورانیہ سامنے آتا ہے۔ (۴)۔ شاہ مصر خواب دیکھتا ہے کہ سات موٹی گائیں ان کو دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات ہری بالیاں ہیں اور سات خشک بالیاں ۔ اس خواب کی تعبیر حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ بتائی کہ سات سال میں ملک میں غلہ کی فراوانی ہوگی اور سات سال قحط رہے گا شاہ مصر کے خواب میں ۱۴ سال کے وقفہ کا مستقبل سامنے آتا ہے۔
(۵)۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ قید خانے میں دو قیدیوں نے جو خواب دیکھے اسکی تعبیر حضرت یوسف علیہ السلام نے بتائی کہ انگور نچوڑنے والا واپس اپنے عہدے پر فائز ہو جائے گا اور سر کے اوپر رکھی ہوئی روٹی کو ں پر پرندے کھانے والے کو پھانسی ہو جائے گی دونوں ملزمان کی تفتیش اسال چلتی رہی ایک سال کے مستقبل کے بعد ایک کو بری کر کے واپس عہدہ سے دیا گیا۔ (1)۔ ایک سال کے وقفے کے بعد دوسرے قیدی کو پھانسی دے دی گئی ۔ قرآنی تعلیمات وواقعات ، احادیث مبارکہ اور اولیا اللہ کے فرمودات اس بات کی واشگاف نشاندہی کرتے ہیں کہ خوابوں کا انسان کی زندگی کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے خواب کی زندگی اور مادی زندگی کے اندر کوئی فرق نہیں اس بات کی تفصیل حضور قلند ر بابا اولیا ءرحمہ اللہ
علیہ اپنی کتاب لوح و قلم میں ان الفاظ کو بیان فرماتے ہیں ۔
جس کو ہم خواب دیکھنا کہتے ہیں ہمیں روح اور روح کی صلاحیتوں کا سراغ دیتا ہے وہ اس طرح کہ ہم سوئے ہوئے ہیں تمام اعضاء بالکل معطل ہیں صرف سانس کی آمد و شد جاری ہے لیکن خواب دیکھنے کی حالت میں ہم چل پھر رہے ہیں باتیں کر رہے ہیں، سوچ رہے ہیں، غم زدہ اور خوش ہورہے ہیں کوئی کام ایسا نہیں جو کہ بیداری کی حالت میں کرتے ہیں اور خواب کی حالت میں نہیں کرتے ۔اب ہم ان صلاحیتوں کا تذکرہ کر دینا ضروری سمجھتے ہیں جو خواب یعنی رویاء کے نام۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ