قرآن ، خواب اور روحانیت
تحریر۔۔۔عبدالوحید نظامی العظیمی
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ قرآن ، خواب اور روحانیت۔۔۔ تحریر۔۔۔ عبدالوحید نظامی العظیمی ) سے روشناس ہیں چنانچہ عالم خواب میں انسان کھاتا پیتا اور چلتا پھرتا ہے اس کے معنی یہ ہوئے کہ روح کوشت پوشت کے جسم کے بغیر بھی حرکت کرتی اور چلتی پھرتی ہے روح کی یہ صلاحیت جو صرف رویاء میں کام کرتی ہے ہم خاص طریقے سے اس کا سراغ لگا سکتے ہیں اور اس صلاحیت کو بیداری میں استعمال کر سکتے ہیں۔ انبیا علیھم السلام کا علم یہیں سے شروع ہوتا ہے اور یہی وہ علم ہے جس کے ذریعے انبیائے کرام نے اپنے شاگردوں کو یہ بتایا ہے کہ پہلے انسان کہاں تھا اور اس عالم ناسوت کی زندگی پوری کرنے کے بعد کہاں چلا جاتا ہے ۔
ان الفاظ پر تفکر یہ بات سامنے لاتا ہے کہ خواب انبیاء کے علم نبوت کا آغاز ہے اور روحانی صلاحیتوں کو سامنے لاتا ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں ایسے خواب ضرور ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اس پر غسل فرض ہو جاتا ہے اور جو خواب آج دیکھا من وعن وہ کچھ دیر بعد ویسا ہی پورا ہو گیا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مادی جسم خواب والے جسم سے منسلک رہتا ہے اور خواب والے جسم کی تحریکات سے متاثر ہوتا ہے اور اسکے علم اور رہنمائی سے اپنی مادی زندگی کو بہتر اور خوشگوار بنا سکتے ہیں۔
عظیم روحانی اسکالر خوب به شمس الدین عظیمی صاحب اپنی کتاب خواب اور تعبیر کے صفہ ۳۲۰ پر فرماتے ہیں ۔ انسان خواب اور بیداری کے حواس کا مجموعہ ہے اگر انسان کے اندر خواب کے حواس نہ ہوتے تو انسان کبھی بھی مستقبل میں قدم نہیں رکھ سکتا تھا جنت جہاں ماضی ہے وہاں مستقبل بھی ہے جو انسان کا اصل مقام اور وطن ہے اگر بیداری کے حواس جو اس کو خواب کے حواس پر غلبہ ہو جاتا تو اس غیب کی دنیا میں اپنے لیے کوئی مقام منتخب نہیں کر سکتا تھا۔“
حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے النوم اخت الموت نیند موت کی بہن ہے ۔ جس کو ہمارے ہاں سویا اور مو یا بر ایر کہتے ہیں یعنی جو اس کا مادی زندگی سے خواب والی زندگی میں منتقل ہو نا موت یا نیند ہے۔ اگر تھوڑا سا تفکر کریں تو بات سامنے آئے گی خواب کی زندگی اور بیداری کی زندگی میں مشترک چیز جو اس ہیں اگر حواس کی طرف توجہ مرکوز کی جائے تو سوائے برقی رویا کرنٹ کے کوئی چیز سامنے نہیں آتی اور اس کا تعلق آسمانی دنیا کے ساتھ ہے برقی رواہروں کی شکل میں کائنات کے اندر کام کر رہی ہے۔ عظیم مجذوب بزرگ حضور بابا تاج الدین ناگپوری رحمتہ اللہ علیہ نے ان لہروں کو انا کی لہریں کہا ہے ۔ یہ لہریں کائنات کے اند راس طرح کام کرتی ہے کہ ان کے اند رٹائم اینڈ سپیس نہیں ہوتا یہ لہر میں مادے کے اندر منتقل ہو کر تخلیق کا ذریعہ ہیں ۔ اگر اس برقی رویا لہروں کو جو انسان کے اندر حواس کی شکل میں کام کر رہی ہیں واقفیت حاصل کرلے تو انسان کے اند رغیب اور اللہ کی صفات کا ادراک آجاتا ہے۔ مولا نے کائنات حضرت علی کرم وجہ کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ کے عجائبات خلق میں سے ایک خواب بھی ہے ۔ جس طرح مادی جسم پر تجربات کر کے میڈیکل سائنس حیرت انگیز دریافتیں کر رہی ہے اسی طرح روحانی سائنس دان بھی خواب والے جسم کے اسرار و رموز کو سامنے لا رہے ہیں ۔ خواب والے جسم سے روشناسی کے بعد ہی علم نبوت ، علم رسالت علم الاسماء علم لدنی علم الکتاب اور دوسرے نبی علوم پر دسترس حاصل ہوتی ہے ۔ سید نا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشاد ہے کہ خواب علم نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۔“
ماہرین طب کے مرد اور عورت کے اندر کروموسومز کی دریافت نے حیرت انگیز انکشافات کے سلسلہ شروع کیا ہوا ہے کہ انسان رنگوں کا بنا ہوا اور رنگوں سے بننے سے والا جسم خواب والا جسم ہی کہلا تا ہے ۔ ۲۳ کروموسومز مرد کے اور ۲۳ کروموسومز عورت کے ملکر چالیس کروموسومز سے جس جسم کی ابتداء ہوتی ہے ۔ اسکی ابتدائی شکل کو رنگوں اور روشنی کے علاوہ کوئی نام نہیں دیا جا سکتا اس کے اندر انسان کا مکمل ریکارڈ ہونا جو وقت کے ساتھ جسم کے اندر منتقل ہوتا رہتا ہے ۔ DNA کے اندرموجود ریکارڈ کی شکل وصورت کو خواب والے جسم کے علاوہ اور کوئی نام نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ انسانی جسم کے اندر ایسے جینز دریافت ہو چکے جن کا تعلق براہ راست خوابوں کے ساتھ ہے خواب کے اندر ہونے والی تحریکات اور جسم کے اوپر اس کے اثرات کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ جیز جن کو خواب والے جینز Dream Jeans کہتے ہیں اہم کردارادا کرتے ہیں یہ تحقیق اولیاء اللہ کی بات کی تصدیق کرتی ہے کہ خواب والا جسم یعنی لاشعور مادی جسم یعنی شعور کے اندر منتقل ہوتا ہے ۔ لاشعوری تحریکات سے ہی شعور زندگی کی حرکات کا مظہر بنتا ہے۔ گو یا لاشعور کا علم بندے کے اوپر علم و آگاہی اور تخلیقی فارمولوں کا انکشاف کرتا ہے ۔ انرجی مادے کے اند ر اور مادہ انرجی کے اندر منتقل ہو رہا ہے انرجی اور مادے کے درمیان
وقت کارفرما ہے۔ موجودہ دور کی سائنس یہ بات تسلیم کر چکی ہے کہ الیکٹرک پلاس (Electric Impuls) یا برقی روہی کیمیکل اپلاس (Chemical Impuls) میں تبدیل ہوتی ہے اور کیمیا کی تعملات سے مٹریل یا مادہ وجود میں آنا شروع ہو جاتا ہے ۔ الیکٹرک امپلس کے اندر جب تمام مٹریل موجود ہے تو مادہ وجود میں آتے ہوئے وقت کیوں لیتا ہے اس سوال کا جواب درکار ہے۔ سائنس کی ترقی میں جو عمل کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ وقت Time پر کسی طرح گرفت حاصل کر کے اس کو کم سے کم کیا جائے ۔ جس میں رفتار Speed کا عمل دخل ہے اور رفتار حرکت پر قائم ہے حرکت نہیں ہوگی تو رفتار کا تذکرہ زیر بحث نہیں آئے گا رفتاریا Speed کی تیزی ٹائم کو کم کرتی ہے۔ اللہ کے دوست عظیم روحانی اسکالر خواب به شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں ۔ اگر انسان کو روح کا سراغ مل جاتے تو خواب کی زندگی بیداری کی طرح سامنے آجاتی ہے ۔ انسانی زندگی میں خواب ایک ایسا عمل ہے جس میں بلا تخصیص ہر انسان ٹائم کو ختم (Less ness ) کر دیتا ہے ۔ یعنی خواب میں انسان پلک جھپکتے ہزاروں لاکھوں میل کا سفر کر لیتا ہے۔ مذہب کے پیرو کار آسمانی کتابوں اور آخری کتاب قرآن سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ