Daily Roshni News

میری تو قسمت ہی خراب ہے۔۔۔قسط نمبر2

میری تو قسمت ہی خراب ہے۔۔۔

قسط نمبر2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مرتے دم تک اپنی کمپنی میں 12 سے 14 گھنٹے تک کام کرتے رہے۔ کلرک سے عملی زندگی کا آغاز کرنے والا یہ  شخص گروپ آف کمپنیز قائم کرنے کے بعد دنیاسے رخصت ہوا۔ یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ جو لوگ اپنی قسمت آپ بناتے ہیں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔ قسمت کے تصور میں بڑی کشش ہے لیکن اس کی دلکشی میں کھو کر انسان عمل سے بیگانہ نہ ہو جائے، بعض لوگ محض تقدیر کا گلا کرتے ہوئے ست اور پست ہمت ہو جاتے ہیں اور علاج تنگی داماں کے بجائے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے جاتے ہیں، دوسرے معنوں میں اس پر جمود طاری ہو جاتا ہے۔

آئیے، ان اصولوں کا جائزہ لیں جو انسانوں کو کامیاب بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اعتماد کامیابی کا پہلا اور اہم ترین اصول خود اعتمادی ہے۔ اعتماد ایک شخص کی شخصیت کو بلندی عطا کرتا ہے اور دوسروں کو متاثر کرتا ہے۔ خود اعتمادی کی تعمیر کے لیے ایک شخص کو اپنی قابلیت، ذہانت اور معلومات کو بروئے کار لانا ہوتا ہے۔ زندگی کے ہر پہلو اور قدم پر انسان کے سامنے جد وجہد کی راہیں موجود ہوتی ہیں۔ جو لوگ اپنی صلاحیت اور ہمت پر بھروسہ کر کے راہ عمل پر گامزن ہوتے ہیں کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ جو لوگ محنت سے جی چراتے ہیں وہ اپنی قسمت کی خرابی کار و ناروتے رہتے ہیں، اگر وہ بھی درست عمل اور جد وجہد مسلسل پر یقین رکھتے اور خود اعتمادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے تو یقین اوہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہوتے۔

ایک نابینا ہو جانے والے شخص کا کہنا تھا کہ جب اس کی آنکھیں ٹھیک تھیں تو میں مایوسی میں گھرا رہتا تھا۔ مجھے کوئی ڈھنگ کا کام نہ ملتا تھا جس کی وجہ سے میں اپنے آپ کو بد قسمت تصور کرنے لگا۔ پھر اچانک میری بینائی جاتی رہی اب تو مجھے پکا یقین ہو گیا کہ میں انتہائی بد قسمت شخص ہوں اور میں غموں اور کرب کے طوفانوں میں گھر گیا۔ اس موقع پر میرے والد نے مجھے حوصلہ دیا اور کہا کہ دنیا میں لاکھوں افراد بصارت سے محروم ہیں مگر انہوں نے اپنی قوتِ ارادی اور اعتماد کے ذریعے بہت سے کارنامے انجام دیے ہیں۔ تم بھی ایسا کر سکتے ہو۔ والد صاحب کے حوصلہ مند کلمات کی وجہ سے آخر کار میں نے اپنی قوت ارادی کو مضبوط بنایا اور حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈٹ گیا۔

نابینا پن کے باوجود کامیابیاں حاصل کر کے اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں پہلے کی نسبت مطمئن اور آسودہ ہوں اور مجھے کسی پس ماندگی اور بد قسمتی کا احساس نہیں ہوتا۔ میں آنکھوں کی روشنی نہ ہونے کے باوجود کام کرتا ہوں اور میری گزر اوقات اچھی طرح ہو جاتی ہے۔ میں اب کبھی مایوس اور نامید نہیں ہوتا اور نہ ہی اپنے آپ کو بد قسمت تصور کرتا ہوں۔ دیکھیں….! اگر کوئی خود ہی ہتھیار ڈال دے، مفلوج ہو کر رہ جائے تو زندگی سے اسے بہت سی شکایتیں رہنے لگیں گی۔

ہمت: کامیابی کے حصول میں بہت بڑاد خل ہمت کا بھی ہے۔ بہت سے لوگ ناکامی کے خوف کے سبب جد و جہد سے ہی گریز کرتے ہیں۔ ان میں قابلیت ہے، مہارت ہے، لیکن ہمت نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ایک شخص طویل مدت سے ملازمت کر رہا تھا۔ اس کی تنخواہ معمولی تھی۔ اسے اپنی بیوی بچوں کی کفالت کے لیے مزید آمدنی کی ضرورت تھی۔ وہ جانتا تھا کہ اس میں اس سے زیادہ کما لینے کی صلاحیت ہے۔ بالآخر اس نے محسوس کر لیا کہ وہ موجودہ ملازمت میں اپنی زندگی ضائع کر رہا تھا۔ اس نے عمل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ اس نے دفتر سے چھٹی لی اور ہر روز وہ گھر میں ظاہر کرتا کہ وہ ملازمت پر جارہا ہے۔ لیکن دن بھر وہ ایسی ملازمت کے لیے سرگرداں رہتا جس کا وہ خود کو اہل سمجھتا تھا۔ ایک ماہ کی جد وجہد کے بعد بالآخر اسے ایک عمدہ اور مناسب ملازمت مل گئی جہاں اسے اپنی صلاحیت کے استعمال کے مواقع بھی تھے اور تنخواہ بھی کافی تھی، یہ ہے جدوجہد و صحیح طریق عمل کا نتیجہے۔ صلاحیت جس انسان میں اپنی صلاحیتوں کے کی استعمال کا شعور ہو وہ بلاشبہ خوش قسمت ہے۔ ہر انسان میں کچھ خصوصی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ کچھ مخصوص رجحانات ہوتے ہیں۔ آج، تعلیم اور تجارت کی وسیع تر راہیں ہمارے سامنے موجود ہیں اور ہم اپنی صلاحیتوں کو مد نظر رکھ کر اس راہ کا انتخاب یہ آسانی کر سکتے ہیں جس میں ہمارے لیے بہترین مواقع موجود ہوں۔ نوجوانوں کو سب سے پہلے آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچاننے کی کوشش کرنا چاہیے۔ ایک ماہر نفسیات کے پاس اس قسم کا ایک کیس آیا۔ ایک نوجوان محض اس وجہ سے ڈاکٹر بننے کے لیے جد و جہد کر رہا تھا کہ ڈاکٹری اس کے باپ کا قدیمی پیشہ تھا۔ باپ کی خواش پر اس نے میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیا، لیکن بہت جلد اسے یہ احساس ہو گیا کہ وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ اس لیے اس نے میڈیکل کی تعلیم ترک کر دی۔ اس کے والدین کو اس بات سے سخت مایوسی ہوئی لیکن ماہر نفسیات نے ان کو بتایا کہ ” یہ لڑکے کی خوش قسمتی ہے کہ اس نے بروقت محسوس کر لیا کہ اس نے مستقبل کے لیے غلط راہ کا انتخاب کیا تھا“۔

وہ نوجوان بھی پریشان تھا۔ لیکن کیا اس میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کی صلاحیت تھی ….؟ ماہر نفسیات نے بتایا ”بلاشبہ تم میں بھی صلاحیتیں موجود ہیں۔ ہیں۔ تم میں دوسروں کو متاثر کرنے اور ان کا اعتماد حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔ تم ریاضی میں بہت اعلیٰ قابلیت کے مالک ہو۔ یہ صلاحیتیں آپ کو بهترین تاجر یا ٹینکر بناسکتی ہیں کامیاب ڈاکٹر ہر گز نہیں اور یہ حقیقت تھی۔ اس نوجوان کا رجحان ہمیشہ سے تجارتی سرگرمیوں کی طرف تھا۔ جب اس نے اپنی صلاحیتوں کو پہچان لیا تو صحیح راہ پر گامزن ہو گیا۔ خوش قسمتی اس کی منتظر تھی اب وہ ایک بڑے بینک میں ممتاز عہدے پر فائز ہے۔

اگر ہم زندگی کے ہر قدم سے قبل اپنے رجحانات پر غور کر لیں تو کبھی غلط انتخاب کے مرتکب نہ ہوں گے۔

عمل: زندگی کی تمام تر کامیابیوں کا انحصار صحیح عمل پر ہے۔ اس مالی کو دیکھیے جو اپنے پودوں کو کاٹ چھانٹ کرخوشنما بنادیتا ہے۔ اس کھلاڑی کو دیکھیے جو کھیل میں فتح حاصل کرتا ہے۔ اگر ہم دونوں کا تجزیہ کریں تو ان کی کامیابیوں میں عمل کی اہمیت صاف نظر آتی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ تقدیر ، تدبیر میں ہے۔ وہ لوگ جو عقل مند ہیں وہ فکر کی گہرائی میں اتر کر دانش کے موتی چن لیتے ہیں اور زمانہ بھی انہی مضبوط لوگوں کو تسلیم کرتا ہے۔ جب کہ ٹوٹے پھوٹے لوگ کہیں قابل توجہ نہیں سمجھے جاتے وہ آخر تک محروم رہتے ہیں۔ کیا شکوے شکایت کرنے سے اپنی ناکامیوں کا رونا روتے رہنے سے کامیابی مل جاتی ہے….؟ نہیں بلکہ کامیابی کے لیے عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2021

Loading