ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سلطان محمود غزنوی نے کم و بیش سترہ حملے کیے لیکن ان میں سب سے زیادہ مشہور سومنات پر حملہ تھا۔ اس جنگ میں فتح کے بعد سلطان نے ہزار لالچ کے باوجود اس مندر میں موجود تمام بتوں کو توڑ دیا تھا اور اس مندر سے اسے بے پناہ دولت بھی حاصل ہوئی تھی جو اس مندر کے ہوس پرست پجاریوں نے بتوں کے نیچے چھپا رکھی تھی۔آپ سب کو اس بات کا تو علم ہو گا۔ لیکن میں اس فتح کے تناطر میں ایک روحانی واقعہ کا ذکر کرتا چلوں جو شاید آپ نے نہ سنا ہو اور یہ یقینا آپ کیلیے دلچسپی کا باعث ہو گا۔
سلطان کے دور میں ایک مشہور بزرگ گزرے ہیں جن کا نام حضرت شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ تھا۔ آپ کی عظمت کے بارے میں اتنا جان لینا کافی ہو گا کہ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی پیدائش سے پہلے پیشن گوی فرمائی تھی کہ خرقان کے علاقے مین ایک بڑی برکت والا ولی پیدا ہو گا۔ چنانچہ جب آپ خرقان کی طرف دیکھتے تو ادب سے کھڑے ہو جاتے۔آپ کے مریدیں کیلیے بڑی اچنبھے کی بات تھی تو انہوں نے آپ سے استفسار کیا کہ کیا وہ مرتبے میں آپ سے بڑے ہوں گے تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا ہاں وہ مجھ سے مرتبے میں بڑا ہو گا کیونکہ اس پرعبادت و ریاضت کے علاوہ خانگی اور عائلی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی ہو گا جبکہ میں نے شادی نہیں کی۔ دوسری جانب شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی آپ سے بہت محبت تھی اور وہ جب مزار بایزید سے واپس لوٹتے تو الٹے پاوں واپس آتے۔
سومنات کے حملے سے پہلے سلطان شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور آپ سے دعا کی درخواست کی۔ دوران گفتگو سلطان نے سوال کیا کہ اگر صحابیت کا درجہ نبی ختمی المرتبت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو صرف ظاہری آنکھوں سے ہی دیکھنے سے مل سکتا ہے تو اس دور کے سب لوگ اصحاب کیوں نہ ٹھہرے۔ شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ نے سلطان کو جھڑک دیا اور کہا کہ ادب کے دائرہ میں رہو اورصحابی وہی کہلائےگا جس نے ایمان کی حالت میں ظاہری آنکھوں سے نبی ختمی المرتبت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دیدار کیا ہو۔اسکے بعد آپ نے سلطان کیلیے دعا فرمائی اور اسے اپنا خرقہ عطا فرمایا اور اور ارشاد فرمایا جو دعا اس خرقے کو ہاتھ میں لے کر مانگو گے منظور ہو گی۔
سومنات کی جنگ میں جے پال نے ہندوستان کے تمام راجاوں کی مدد سے بے پناہ فوج اکٹھی کر لی تھی اور یہ سلطان کی فوج سے پانچ گنا بڑی تھی۔ جب مسلمان فوج نے کفار کا یہ ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دیکھا تو فطری طور پر انکے حوصلے ماند پڑگئے جب سلطان نے یہ صورت حال دیکھی تو وہ خرقہ مبارک سر پر ڈال کر خدا کی بارگاہ میں سربسجود ہو گیا اور گڑگڑا کر اپنی فتح کی دعا مانگی۔ چنانچہ گھمسان کا رن پڑا جو کفار کی شکست پر منتج ہوا۔ چنانچہ واپسی پر جب سلطان کی دوبارہ حضرت شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے سلطان سے فرمایا کہ تو نے میرے خرقے کی بہت کم قیمت لگائ اگر تو ان سب کے مسلمان ہونے کی دعا مانگتا تو یہ بھی قبول ہو جاتی۔