Daily Roshni News

مُقامِ مصطفےٰﷺ۔۔۔ تحریر۔۔۔ایم جی فیاض

مُقامِ مصطفےٰﷺ

تحریر۔۔۔ایم جی فیاض

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مُقامِ مصطفےٰﷺ۔۔۔ تحریر۔۔۔ایم جی فیاض)غوثوں کے غوث محبوب سبحانی کتب ربانی بغدادی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی نظر میں

مقام مصطفیﷺ:شیخ المشائخ شیخ کبیر عارف باللّٰہ سید محمد بن احمد بلخی رحمۃ

اللّٰہ علیہ۔

اپنا واقعہ خود بیان فرماتے ہیں

فرمایا میں جوانی کے عالم میں بلخ سے

بغداد کی طرف روانہ ہوا تاکہ غوث اعظم محبوب سنحانی قدس سرہ کی زیارت سے مشرف ہوسکو۔

جب میں بغداد پہنچا تو دیکھا

کہ سیدنا غوث اعظم جیلانی قدس سرہ،

عصر کی نماز ادا

فرما رہے ہیں اور جو ہی آپ نے سلام پھیرا

لوگ دست بوسی کے لیے امڈ آئے

میں بھی آگے بڑھا

اور جب میں نے اپنی باری پر سلام عرض کیا اور مصافحہ کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا

تو سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللّٰہ علیہ نے

مسکرا کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا

مرحبا بلخی اے محمد اللّٰہ تعالیٰ جل جلال تیرے مرتبہ اور تیری نیت کو جانتا ہے

حالانکہ اس سے پہلے آپکے ساتھ  نہ کوئی ملاقات ہوئی نہ آپ نے کبھی مجھے دیکھا

نہ میں نے کبھی زیارت کی تھی

اور سیدنا غوث اعظم قدس سرہٗ کا

یہ فرمانا کہ،،اللّٰہ تعالیٰ جل جلالہ،تیرے

مرتبہ اور تیری نیت کو جانتا ہے،،

گویا یہ زخموں کی دوا اور بیمار کی شفا تھی،

بس میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے

اور ہیبت سے میرے فرائص

(کندھوں کے نیچے کی نرم ہڈی )کانپنے لگ گئی

اور مجھے دنیا سے نفرت پیدا ہو گئی

اور میں نے ایسی مسرت محسوس کی

جو کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔

ایک رات جب میں درود و وظائف پڑھنے کے لیے اٹھا رات اندھیری تھی یکا یک دو بزرگ نمودار ہوئے ایک کے ہاتھ میں نوری خلعت (پوشاک ) تھی اور دوسرے کے ہاتھ میں ایک پیالہ تھا،ایک نے فرمایا میں علی کرم اللّٰہ وجہ الکریم بن ابی طالب ہوں

اور یہ دوسرا ایک فرشتہ ملائکہ مقربین میں سے ہے.یہ پیالہ تو شراب محبت ہے

اور یہ خلعت خلعتِ رضا ہے۔

پھر مولا علی کرم اللّٰہ وجہل کریم نے

مجھے وہ خلعت پہنا دی اور پیالہ شراب

محبت والا مجھے پینے کے لیے دیا.

اس خلعت کے پینے سے شرق و مغرب منور

ہو گئے

اور شراب محبت کا پیالہ پینے سے مجھ پر غیبوں کے اصرار کھل گئے

اور اولیاء کرام کے مقامات و دیگر عجبات روشن ہو گئے.

زاں بعد میں نے ایک عا لیشان مقام دیکھا

جس کے دیکھنے سے عقل و فکر گم ہو جائیں اور اسکی ہیبت سے اولیاء کرام کی گردنیں جھک جائیں اور اسکے انوار سے بصیرت کی آنکھیں چندھیا جائیں۔

اسکے سامنے کرّ وبیین،روحانیین،مقربین میں سے جو بھی اتا اس مقام کی ہیبت

اور عظمت کی وجہ سے اسکی کمر جھک جاتی اور دیکھنے والا یہ جان لیتا

اگر کسی وصل کو کوئی مرتبہ ملتا ہے

یا کسی محبوب کا کوئی بھید عطا ہوتا ہے

یا کسی عارف کو کوئی علم لدانی عطا ہوتا ہے یا کسی ولی کو کوئی تصرف عطا ہوتا ہے

یا کسی مقرب کو کوئی مرتبہ تقوین عطا ہوتا ہے.

پھر کچھ عرصہ بعد مجھے اللّٰہ تعالیٰ جل جلال کی توفیق سے اس اعلی و افضل مقام کے سامنے ہونے کی قوت حاصل ہوئی

لیکن ابھی اس افضل مقام پر نظر کرنے کی طاقت نہ تھی پھر کچھ عرصہ بعد مجھے سامنے ہونے کی طاقت و قوت عطا ہوئی۔

تو میں نے دیکھا

کہ اس مقام کے اندر امت کے ولی

حبیب خدا سید انبیاءﷺ ہیں

دیکھا کہ رحمت دو عالمﷺکہ ایک طرف سیدنا آدم علیہ السلام سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا جبرائیل علیہ السلام ہیں

اور دوسری طرف نوح علیہ السلام سیدنا موسی علیہ السلام اور سیدنا عیسی علیہ السلام ہیں

اور سامنے اکابر صحابہ رضی اللّٰہ عنہم اور انکے بعد اولیاء عظام حلقہ بندھے

با ادب کھڑے ہیں اور سب کے سب ہیبت کی وجہ سے یوں با ادب کھڑے ہیں

جیسے انکے سروں پر پرندے ہیں

(یعنی حرکت تک نہیں کرتے )

اور صحابہ کرام میں سے میں نے

جن کو پہچانا سیدنا صدیق اکبر،سیدنا فاروق اعظم،سیدنا عثمان غنی،سیدنا حیدر کرار،سیدنا امیر حمزہ،سیدنا عباس تھے.

رضوان اللہ علیہم اجمعین)

اور اولیاء کرام میں سے جن کو میں نے

پہچانا وہ حضرت معروف کرخی،

حضرت سری سقتی،حضرت جنید بغدادی،حضرت سہیل تستری،

حضرت تاج العارفین ابو الوفا حضرت غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی،

حضرت شیخ عدی،حضرت شیخ احمد رفاعی تھے رحمت اللّٰہ علیہم اجمعین۔

اور صحابہ کرام میں سے

جو رحمت اللّٰہ العالمینﷺکہ زیادہ قریب تھے وہ سیدنا صدیق اکبر تھے اور اولیاء کرام میں سے زیادہ قریب غوث اعظم محبوب سبحانی تھے رضی اللّٰہ عنہم زاں کسی نے یہ اعلان کیا کہ حبیب خداﷺاللّٰہ تعالیٰ جل جلال کے دربار میں مقام میں اعلیٰ پر حاضر رہتے ہیں

اور وہ وُہ مقام ہے کہ جسکی طرف کسی کو نظر کرنے کی طاقت نہیں ہے نہ کسی نبی کو نہ کسی رسول کو نہ کسی فرشتہ ملک مقرب کو وہاں جب نبیوں اور رسولوں اور ملائکہ مقربین کو اور اولیاء کاملین کو سید العلمینﷺکہ دیدار کا شوق پیدا ہوتا ہے تو حبیب خداﷺ

اس  اعلی  مقام سے اسمقام ذیشان میں نزول فرما کر جلوہ گر ہوتے ہیں تو یہ حضرات انبیاء و مرسلین اور ملائکہ مقربین زیارت سے مشرف ہو کر شوق دیدار پورا کرتے ہیں

اور مقام ذیشان کے انوار و تجلیات سرکارﷺکی جلوہ گری سے اور بڑھ جاتے ہیں اس مقام کے احوال اور پاکیزہ ہو جاتے ہیں

اس مقام ذیشان کا مرتبہ اور شان رحمت والے نبیﷺکی برکت سے اور بڑھ جاتا ہے اور پھر دیدار کرانے کے بعد اللّٰہ تعالیٰ جل جلال کے حبیب جب چاہتے ہیں.اس اعلٰی وارفع مقام جو کہ دربارِ الٰہی میں ہے تشریف لے جاتے ہیں اس اعلان کو سن کر سب نے کہا:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سمعنا واطعنا خفرانک ربنا والیک المصیر۔

اس کے بعد میرے لیے ایک نور چمکا

جس نے مجھے مشہود سے غائب کر دیا

اور میں تین سال اسی حالت پر رہا

اور تین سال کے بعد میں نے دیکھا

کہ میں سامرا میں ہوں

اور سیدنا غوث اعظم قدس  سرہٗ نے

میرے سینہ پر ہاتھ رکھا ہوا ہے

اور میں ہوش میں ہوں

اور مجھے سیدنا غوث اعظم محبوب سبحانی قدس سرہٗ نے فرمایا

اے بلخی مجھے حکم ملا ہے

کہ میں تجھے تیرے وجود کی طرف لوٹا دوں اور تجھ سے تجلی قہر سلب کر لوں

اسکے بعد سیدنا غوث اعظم رضی اللّٰہ عنہ نے مجھے سارا واقعہ سنایا

اور فرمایا اے بلخی سن میں نے رسول خداﷺکی خدمت میں سات بار عرض کی تھی تب تجھے اس مقام ذیشان کی طرف نگاہ کرنے کی قوت عطا ہوئی پھر سات مرتبہ عرض کی تو تجھے اس اعلی و ارفع مقام کے سامنے ہونے کی طاقت نصیب ہوئی پھر سات مرتبہ عرض کی تو تجھے دیکھنا نصیب ہوا کے اندر کون ہے پھر سات مرتبہ عرض کی تو تو نے ندا سنی پھر سات مرتبہ عرض کی تو تجھے نور کی چمک نے وہاں سے یہاں پہنچا دیا ہے

نیز اس سے پہلے میں نے تیرے لیے

ستھر بار دعا کی تھی

تو تیرے پاس ایک خلعت

اور پیالہ شراب محبت کا پہنچا تھا

(سعادۃ الرارین صفحہ463)

(سلسلہ جاری)

اَللّٰھُمٌ صَلِ عَلٰی مُحَمَّد وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّد وَّ بَارِكٌ وَسَلِمٌ

اَلصّلوٰۃُوَالسّلاَُم عَلیکَ سَیَدی یَارَسُولَ اللّٰہ

وَعَلیٰ آلِکَ وَاَ صحَابِکَ سَیَدی یَاحبیبَ اللّٰہ

☜تحریرایم جی فیاض💥

Loading