Daily Roshni News

بچوں کی بھوک بڑھانے کے آزمودہ ٹوٹکے۔۔۔۔۔۔قسط نمبر1

بچوں کی بھوک بڑھانے کے آزمودہ ٹوٹکے۔۔۔

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ بچوں کی بھوک بڑھانے کے آزمودہ ٹوٹکے)اکثر ماؤں کی شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ کھاتا نہیں، اسے زبر دستی کھلانا پڑتا ہے، بچہ دن بدن کمزور ہوتا جارہا ہے۔ ماؤں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا کریں کہ بچہ کھانے کی طرف راغب ہو جائے۔

 اکثر مشاہدے میں یہ بات آتی ہے کہ جب بھی ماں اپنے بچے کو کھانا کھلا رہی ہوتی ہے تو ایک جدوجہد کا سماں ہوتا ہے۔ بچے کو زبر دستی کھلانا پڑتا ہے۔ کیونکہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں یا پھر بہت کم خوراک لیتے ہیں۔ ایسے میں والدین بچوں کو زبر دستی کھانا کھلانے کو کوشش کرتے ہیں ۔ بچوں کی صحت کے لیے مضر بھی ہو سکتا ہے کیونکہ بچہ ذہنی طور پر کھانے کے لیے تیار نہیں ہو تالہذا اس کا ہاضمہ بھی صحیح طریقے سے کام نہیں کرتا ہے۔ اس طرح کرنے سے ان کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

اگر آپ کے گھر میں بھی ایسی صورت حال ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ایسی صورتحال سے با آسانی نمٹا جا سکتا ہے۔ بچوں کی گروتھ 4 سے 7 سال کی عمر میں بہت تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔ خصوصاً اسکول جانے والے بچے ، جن کو دن بھر کی ایکٹیویٹیز کے لیے ایسی غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے جو چاہے کم مقدار میں کھائی جائیں لیکن بچوں کو مکمل غذائیت فراہم کریں۔ مثال کے طور پر سینڈوچ، بچوں کے پسندیدہ اسنیکس کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔ ان میںمرغی مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے۔ ان کے ذریعے بچوں کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دودھ اور دودھ ہی کی بنی ہوئی غذائی اشیاء بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔

دودھ میں کیلشیم موجود ہوتا ہے جو ناصرف دانتوں اور ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے بلکہ مجموعی طور پر صحت کے لیے ضروری اور لازمی ہے۔ اس لیے غذائیت سے بھر پور کھانوں اور غذا کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنالیں۔ مختلف طریقوں اور ذائقوں سے بچوں کو غذا دیتی رہیں۔ جن میں آئرن بھی شامل ہو۔ اس سلسلے میں ہری سبزیاں ، سلاد،پھلیاں وغیرہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔اگر بچہ گھر کے کھانوں میں دلچسپی نہیں لے رہا تو اسے ہلکے پھلکے غذائیت سے بھر پور اسٹیکس وقفے وقفے سے کھلائیں۔ بچوں کو ہفتے میں ایک دفعہ باہر کا کھانا کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ان کو زیادہ تر گھر کا تازہ کھانا کھلائیں تاکہ بچوں کی نشوونما کا عمل متاثر نہ ہو ۔ ایک ہی قسم کی غذا دینا محض اس لیے کہ وہ زیادہ غذائیت بخش ہے درست نہیں۔

کوشش کریں کہ بچوں کے لیے نت نئی ڈشز تیار کریں۔ یعنی یکساں نہ ہوں، کھانا ایسا ہو جو مزیدار ہو بلکہ غذائیت سے بھر پور بھی ہو ، تا کہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ضرور ملے۔پہلے بچے کی پسند اور ناپسند کو سمجھیں۔ اس کی پسند کے مطابق ہی کھانا تیار کریں۔ مثلاً اگر بچہ سبزیوں میں صرف مٹر کھانا پسند کرتا ہے تو مٹر سے ملتی جلتی دیگر سبزیاں کھلانے کی طرف بھی راغب کریں جو کہ اسی رنگ اور غذائیت والی ہوں۔ چھوٹے بچوں کی ماؤں کو چاہیے کہ وہ کھانا کھلانے کے دوران بچے کو کہانی یا کوئی اور دلچسپ بات سناتی رہیں، اس طرح بچہ متوجہ ہو کر کھائے گا۔ بچوں میں خوراک سے رغبت پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بچے کے لیے روز نہیں تو ہر تیسرے دن خوراک ضرور بدلیں۔ خوراک بدلنے سے مراد یہ نہیں کہ نرم اور زود ہضم کے بجائے سخت اور تقیل چیزیں دے دی جائیں۔ بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ دلیے کو فیر کس، کارن فلیکس، سیر بلیک، دودھ، سوجی، کیلا، ساگودانہ کی کھیر ، سوپ وغیرہ سے بدل دیں۔ اگر ایک بچہ میٹھا زیادہ پسند نہیں کرتا ہے تو اسے تمکین سیریل بنادیں۔ دلیے میں اگر چکن کے ہیں مسل کر کھلائیں گی تو بچہ شوق سے بھی کھائے گا اور اسے پروٹین کی شکل میں وافر مقدار میں توانائی بھی حاصل ہو گی۔ اسی طرح سبزیاں اور پھل دلیے کے ساتھ ملا کر دینے سے بچے کو غذائیتسے بھر پور غذادی جاسکتی ہے۔بھوک نہ لگنے کی دیگر وجوہات میں اسکول میں بچوں کا الم فلم چیزوں کا کھانا بھی ہو سکتا ہے۔ عموماً بچے اسکول کی عمر میں کھانے پینے سے بھاگتے ہیں اور گھریلو خوراک کی بجائے فرینچ فرائیز، فاسٹ فوڈز ، کولا مشروب، فلیورڈ ملک، پریزرویٹوز جوس کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں، لیکن یہ سب جنک فوڈز بچوں کی گروتھ اور ان کی ذہنی نشوونما پر بہت برا اثر ڈالتے ہیں اور بچوں کی بھوک پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اب آتے ہیں طبی مسائل کی طرف۔ اگر آپ کا بچہ وقت پر یا ٹھیک طرح سے کھانا نہیں کھا رہا تو اس بات کا بھی اطمینان کرلیں کہ آپ کا بچہ کسی اندرونی مسائل میں مبتلا تو نہیں…. دراصل بھوک ہمارے جسم کی طرف سے بجنے والی گھنٹی ہے جو بتاتی ہے کہ اب ہمارے جسم کو توانائی کی ضرورت ہے۔ کھانے کے وقت بھوک نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ جسم کے اندرونی نظام میں کہیں کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔ بھوک نہ لگنے کی بہت سی طبی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جن میں خاص طور پر پریشانی ، تناؤ، اندرونی بخار وغیرہ سر فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی بھی میڈیکل مسئلہ جیسے کہ بیکٹیریل انفیکشن، ہائپر تھائیرائیڈ یزم، جگر کا مسئلہ ، ہیپاٹائیٹس، دل کا مسئلہ اور کڈنی کی بیماری بھی بھوک نہ لگنے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات بچے مختلف النوع بیماریاں جیسے خون کی کمی ، تھائرائڈ، مسلسل نزلہ زکام) کی وجہ سے بھی کم کھانا کھاتے ہیں۔ زیادہ قبض رہنے، دواؤں کے زیادہ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  فروری 2018

Loading