Daily Roshni News

زندگی کو کامیاب بنانا!۔۔۔آپ کے ہاتھ میں ہے!

زندگی کو کامیاب بنانا!

آپ کے ہاتھ میں ہے!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ زندگی کو کامیاب بنانا! )کسی دانا کا قول ہے کہ تم کسی کو سوچنے پر تو مجبور کر سکتے ہو مگر مانے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ آزادی اظہار اور مکالمہ کسی بھی معاشرے کےارتقاء کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ بات دلیل کے ساتھ اور تہذیب کے پیرائے میں کی جائے۔ ہمارے ہاں مگر مکالمے کو مجادلے ( جھگڑے) میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اکثر و بیشتر گلی، محلہ و بازار کی نکڑ پر کھڑے تین چار بزرگ یا نوجوان کسی نہ کسی چیز پر لا حاصل بحث کرتے ہوئےدیکھے جاسکتے ہیں۔ بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ان مباحث کا ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں نقصان ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان نکات پر بحث کرنے سے گریز کیا جائے جس کے بارے میں علم نہ ہو، کیونکہ ایسی بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، صرف وقت کا ضیاعہوتا ہے۔ایک کامیاب شخص بننے کے لیے ضروری ہے کہ غیر ضروری چیزوں اور بے کار باتوں میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔ درج ذیل چند نکات پر عمل کرتے ہوئے ہم زندگی میں کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں۔ مثبت سوچ مثبت سوچ کی پہلی شرط یقین ہے۔ ہمیں خود پر اور اپنے قریبی لوگوں پر یقین ہونا چاہیے۔

جب تک یقین کامل نہ ہو گا اس وقت تک سوچ مثبت نہیں ہو سکتی اور یقین پیدا کرنے کےلیے سوچ کا مثبت ہو ناضروری ہے۔جو لوگ پر اعتماد ہوتے ہیں ، دنیا ان کے لیے بدل جاتی ہے۔ ایک پر اعتماد انسان بہتر سوچتا ہے اور بہترین منصوبہ بندی سے اپنا مقصد حاصل کر لیتا ہے۔ جن لوگوں کو اپنی قابلیت پر یقین ہوتا ہے، وہ رسک لینے سے نہیں گھبراتے۔ ایسے لوگ ناکامی سے نہیں ڈرتے اور اگر راستے میں کوئی مشکل آئے تو بھی بے خوف ہو کر اپنی منزل کیطرف قدم بڑھاتے ہیں۔یقین ہی کامیابی کے متعلق سوچنے اور اسے حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔جو لوگ بلندی پر پہنچتے ہیں وہ دوسرے لوگوں سے مختلف نہیں ہوتے۔ فرق یہ ہے کہ کچھ انسان خود کو درمیانہ درجے کا تصور کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ترقی کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔ کامیابی کے لیے یقین کا ہونا ضروری ہے۔ یقین ہی منفی سوچ سے مثبت سوچ کی جانب لے جاکر کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔خود اعتمادی خود اعتمادی ایک ایسی خوبی ہے جو کسی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ ایک پتھر کسی کے راستے میں رکاوٹ ہوتا ہے۔ لیکن پر یقین شخص اس پر پاؤں رکھ کے اپنی منزل کی طرفبڑھ جاتا ہے۔اپنے مقصد کو اہم بنائیں: جو لوگ یہ علم نہیں رکھتے کہ وہ کیا چاہتے ہیں تو پھر سوچیے کہ وہ کیا حاصل کر پائیں گے۔صرف انسان ہی ایسی مخلوق ہے جسے سوچنے، منصوبہ بنانے اور اس پر کام کرنے کی اہمیت دی گئی ہے۔ وہ اپنے مقاصد کا تعین کر سکتا ہے اور خوابوں کو پورا کر سکتا ہے۔ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے ایک نئی، بہتر اور خوبصورت دنیا تخلیق کر سکتا ہے۔ وہ اپنے ذہن میں ایک نیا آئیڈیا سوچ سکتا ہے اور اسے حقیقت میں بدل سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ زندگی کا کوئی مقصد بنایا جائے۔فیصلہ کرتے وقتجلد بازی نہ کریںکامیاب لوگوں میں قوت فیصلہ کی صلاحیت بہت بہتر ہوتی ہے۔ لوگوں کو اپنی روز مرہ زندگی میں بے شمار فیصلے کرنا ہوتے ہیں۔ بعض فیصلے اتنے اہم ہوتے ہیں، جن پر مستقبل اور پوری زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔ اپنے فیصلے جلد بازی میں جذباتی ہو کر ہر گز نہیں کرنے چاہیں۔ تمام پہلوؤں پر اچھی طرح غور و فکر کر کے، بڑوں اور تجربہ کار لوگوں سے مشورہ کر کے کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب جوتے اور کپڑے جیسی عام سیچیزوں کی خریداری سے پہلے مشورہ کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے تو زندگی کے اہم ترین فیصلے کیوں بلاسوچے سمجھے کیے جائیں۔کامیابی صرف انہی لوگوں کو ملتی ہے جو بہادری کے ساتھ اپنے خوابوں کو تصور میں دیکھتے ہیں۔ ان پر محنت کرتے ہیں۔ حل تلاش کرتے ہیں۔ جو بڑے خواب دیکھنے کی جرات کرتا ہے وہ انہیں پالیتا ہے جو ناکامیوں اور غلطیوں سے نہیں گھبراتا اور جو جانتا ہے کہ منفی کو مثبت کیسے بنایا جاتا جا سکتا ہے۔ وہ آخر کار کامیابیاں پالیتا ہے۔ اچھی توقعات ذہانت سے بڑھ کر ہیں۔ بہترین توقعات حالات کو سازگار بنا دیتی ہیں۔ جن لوگوں میں یہ صلاحیت اجاگر ہوتی ہے وہ منظم، پر اعتماد اور تخلیقی ذہن رکھنے والے بن جاتے ہیں۔ وہ ناکامی سے نہیں گھبراتے اور ان سے سبق سیکھتے ہیں۔ الزام تراشی سے گریز کامیاب لوگ مواقع تلاش کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ بہانے۔ انہیں دوسروں کی کامیابی مشکوک نظر آتی ہے، جبکہ اپنی ترقی کی راہ میں وہ فرضی رکاوٹوں سے ڈرتے رہتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی آدمی، دوسرے کی بات کا جواب دلیل سے نہیں دے سکتا تو الزام لگانا شروع کر دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی پر الزام لگاتا ہے تو اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ جواب میں اس پر کیچڑا چھالی جائے، بلکہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے اس کا دفاع کرنا چاہیے۔ تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کی غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے، اگر وہ بات سنے پر آمادہ نہ ہو تو خاموشی سے کنارہ کشی اختیار کر لینی چاہیے۔اپنی غلطی جلد مان لیںغلطی ناکامی کا باعث نہیں بنتی بلکہ غلط بات پراصرار اور ڈٹے رہنا نا کامی کا باعث ہوتا ہے۔ زندگی میں کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو اسے مان لینا چاہیے، نہ کہ اسے انا کا مسئلہ بنا لیا جائے۔ اپنی غلطی کو تسلیم کر لینے سے وقتی طور پر شاید فائدہ نہ ہو لیکن بعد میں اس کے نتائج اچھے نکلتے ہیں۔ جو بندہ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتاوہ مزید غلطیاں کرتا ہے اور آہستہآہستہ نا قابل اصلاح ہو جاتا ہے۔موزوں لباس کا انتخاب لباس انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ لباس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ نوجوانوں ایسے لباس کا انتخاب کریں جس سے ان کی شخصیت کا اچھا تاثر بنے۔ اکثر انٹرویو کے دوران کپڑوں کے انتخاب کو اہمیت دی جاتی ہے ایسی جگہوں پر بغیر سوچے سمجھے نت نئے فیشنوں کی نقالی کرتے ہوئے شخصیت کا منفی تاثر نہیں دینا چاہیے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی  ڈائجسٹ دسمبر 2018

Loading