Daily Roshni News

ذیابیطس اورحج۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر جاوید سمیع

ذیابیطس اورحج

تحریر۔۔۔ڈاکٹر جاوید سمیع

انتخاب۔۔۔محمد جاویدعظیمی نگرا ن مراقبہ ہال ہالینڈ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ ذیابیطس اورحج۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر جاوید سمیع۔۔۔ انتخاب۔۔۔محمد جاویدعظیمی نگرا ن مراقبہ ہال ہالینڈ )حج پر جانے والے ذیا بیطس کے مریضوں کی آگاہی کے لیےحج اسلام کا پانچواں بڑار کن ہے۔ یہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ ذیا بیطس سے متاثر افراد ہر سال حج کا فریضہ بھی سرانجام دیتے ہیں (بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈایا بیٹالوجی اینڈ اینڈ رو کر ائینولوجی) “رمضان اور حج اسٹڈی گروپ“ نے کچھ ہدایت مرتب کی ہیں ان ہدایات پر عمل کر کے ذیا بیطس کے مریض دوران حج مختلف پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

یہ ہدایت مندرجہ ذیل ہیں۔ حج پر جانے سے پہلے

اپنے معالج سے ایک سے دو او پہلے رجوع کریں۔

 اپنی طبی حالت پر تفصیل سے بات کریں خصوصاً دل اور گردے کی حالت سے متعلق۔ پیروں کا معائنہ کرائیں۔

 شوگر سے متعلق اہم ٹیسٹ کرائیں۔

بلڈ پریشر اور شوگر کی مناسب سطح کو بر قرار رکھنے کی کوشش کریں۔

مندرجہ ذیل اشیاء دستی سامان کے ساتھ رکھیں

 دوائیاں (Medicine / انسولین بمع کول پیکس Insulin with cool pack / سرنج کی کو (Syringes ) / گلو کو میٹر (Glucometer)/ روئی (Cotton) /ڈپ اسٹکس (کیٹون) -Dipsticks (Ketone)

مندرجہ ذیل چیزیں لازماً ساتھ لے جائیں

معالج کا نسخہ / مناسب جوتے اور چپل / چشمہ (ایک اضافی / چھتری / ماسک / جراثیم کش صابن یا لوشن۔

شوگر کم ہونے کی علامات جاننا ضروری ہے مثلاً

کپکپاہٹ / پسینہ زیادہ آنا / چکر آنا / سر درد دل کی دھڑکن تیز ہونا / ہاتھ پیر ٹھنڈے

ہونا/ بھوک زیادہ لگنا/ بے چینی ہونا۔

 شوگر زیادہ ہونے کی علامات جاننا ضروری ہے مثلاً

زیادہ پیاس لگنا / پیشاب زیادہ آنا / پیٹ درد / بے چینی ہونا بھوک لگنا تھکاوٹ / متلی / الٹی۔ مندرجہ ذیل علامات کی صورت میں فوری طور پر وہاں موجود ڈاکٹر سے رجوع کریں.

 بخار / اسہال / الٹیاں / شوگر کی کمی یا زیادتی کی کوئی علامت کے ظاہر ہونے پر۔

سفر شروع کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائیں۔

 پولیو / گردن توڑ بخار / نمونیہ / انفلوئنزا ۔

 خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے سے بچانے کے لیے

وقت پر کھانا نہ چھوڑیں۔

 زیادہ تھکاوٹ والے دنوں کی مناسبت سے دواکی خوراک ترتیب دیں۔

 صبح کے ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے درمیان کوئی سنیک (Snack) لے لیں۔ خون میں شکر کی مقدار کے رجحان کا اندازہ لگانے کے لیے روزانہ شوگر چیک کریں

نشاستے والی (میٹھی اشیاء) ہمیشہ ساتھ رکھیں جیسے پھلوں کے رس ، گلو کوز ، ٹافیاں وغیرہ۔

ذیا بیطیس کی شناخت اپنے پاس رکھیں۔

خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہونے سے بچانے کے لیے

 دن میں کم از کم تین لیٹر پانی پئیں۔

متوازن غذا کا استعمال کریں جس میں نشاستے دیر تک ہضم ہونے والے)، لحمیات اور کم چربی والی غذا شامل ہو / ادویات پابندی سے استعمال کریں۔

پیروں کو زخم سےمحفوظ رکھنے کے لیے

 پیروں کا روزانہ معائنہ کریں۔

 مناسب اور آرام دہ جوتے / چپل اور موزے استعمال کریں / ننگے پاؤں نہ چلیں۔

 پیروں کو لوشن وغیرہ کی مدد سے نرم رکھیں۔

کسی بھی زخم، چوٹ، سوجن اور رنگ کی تبدیلی کی صورت میں فوری مدد حاصل کریں۔ پانی کی کمی سے بچیں

دن میں کم از کم تین لیٹر پانی پئیں۔

 جتنا ممکن ہو دھوپ سے بچیں۔

چھتری کا استعمال کریں۔

 (بشکریہ : ڈاکٹر یعقوب ہمدانی، ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ آف ڈیا بیٹولوجی بقائی یو نیورسٹی)

بے پر واہ ہوتے ہیں یاوہ یہ نہیں جانتے کہ مرض قابو میں نہ رہے تو کیا قہر ڈھا سکتا ہے۔ ایسے ہی مریض کئی پیچیدگیوں کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔ یہ ایک خطر ناک حالت ہے۔

انسولین کی ایجاد سے پہلے شوگر کے تقریباً آدھے مریض راہی ملک عدم ہو جاتے تھے، لیکن اب ڈائبیٹک کیٹو ایسیڈ و سس سے تحفظ ممکن ہے۔ اگر شوگر کے مریض با قاعدگی سے علاج کرتے رہیں تو کیٹو ایسیڈوس Ketoacidosis کی نوبت نہیں آتی۔ اس کے باوجود شوگر سے ہونے والی دو فیصد اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس میں جسمانی

رطوبتوں کا نظام بگڑ جاتا ہے۔ خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھتی جاتی ہے، لیکن جسم اور زیادہ گلوکوز بنانے میں مصروف رہتا ہے۔ پروٹین اور گلا نگو جن

کے ذخیرے ٹوٹتے ہیں، اس سے گلوکوز ، نائٹروجن، ،پانی، الیکٹرولائٹ خلیوں سے باہر آجاتے ہیں۔ پوٹاشیم، میگنیشیم اور فاسفورس پیشاب کے راستے بہنے لگتے ہیں۔ جمع شدہ چربی بھی پکھلتی ہے اور جسم میں ایسیسون (Acetone) جمع ہو جاتا ہے۔ خون میں ایسیٹون بڑھنے سے اس میں تیزابیت کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی بڑھتی ہے، جے صاف کرنے کے لیے مریض کے پھیپھڑے تیزی سے سانس بھرنے لگتے ہیں۔ جسم میں پانی کی بہت کمی ہو جاتی ہے۔

کیٹو ایسیڈوس Ketoacidosis کی پیچیدگی عموماً علاج سے بے پرواہی کے سبب ہوتی ہے۔ جسم پر کسی طرح کا دباؤ، خصوصاً کسی انفیکشن کا تسلط، کسی بھی مریض کو اس پریشانی سے دو چار کر سکتا ہے۔

 بہت شدید پیاس اور بار بار پیشاب کے لیے جانا اس کی خاص علامتیں ہیں۔ پیٹ میں شدید درد محسوس ہو سکتا ہے، نظر دھندلی ہو سکتی ہے۔ اُبکائی اور قے کی شکایت ہو سکتی ہے، سانس تیز چلنے لگتی ہے۔ زبان سوکھ جاتی ہے۔ پانی کی کمی سے آنکھیں اندر دھنس جاتی ہیں۔ نبض کمزور ہو جاتی ہے۔ یہ حالت ”ڈائبیٹک کو ما“ کہلاتی ہے۔ جیسے ہی ڈائبیٹک کیٹو ایسیڈوس Ketoacidosis کی علامات نظر آئیں مریض کو فوراً معالج کے پاس لے جائیے۔ اس وقت خون اور پیشاب کے معائنے سے اس کا علاج طے کیا جاسکتا ہے۔ علاج میں تیزی اور ہوشیاری کی ضرورت ہے۔ معالج پانی اور الیکٹرولائٹ کی کمی اور خون میں بڑھی ہوئی تیزابیت دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر جسم میں انفیکشن ہو تو

اس کے لیے اینٹی بایوٹک دوائیں دی جاتی ہیں۔ پہلے چوبیس گھنٹوں تک حالت نازک رہتی ہے، اس کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے سے کاربوہائیڈریٹ محلول دینا شروع کیا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ مریض کی حالت بہتر ہوتی جاتی ہے۔ انسولین کے با قاعدہ ۱ نجیکشن اور مناسب غذا سے مریض کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔ شوگر کی زیادتی یا کسی اور جسمانی تکلیف یا بیماری کی صورت میں بھی فوراً اپنے معالج سے مشورہ کیجیے، ہو سکتا ہے کہ علاج میں تھوڑے بہت رد و بدل کی ضرورت ہو۔ 

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2019

Loading