Daily Roshni News

دمہ کیا ہے، اسکی علامتیں اور وجوہات ؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک

دمہ کیا ہے، اسکی علامتیں اور وجوہات ؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ دمہ کیا ہے، اسکی علامتیں اور وجوہات ؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر اختر ملک)دمہ پھیپھڑوں کی ایک عام  دائمی بیماری ہے, دمہ تقریباً 10 پرسنٹ آبادی کو ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی 2 کروڑ سے زیادہ افراد دمہ کا شکار ہیں۔

دمہ کیوں ہوتا ہے؟

دمہ میں، انسان کا مدافعتی نظام کچھ محرکات پر ضرورت سےزیادہ رد عمل ظاہر کرتا ہے(Type1 Hypersensitivity)

 جس کی وجہ سے ہوا کی نالیوں میں سوزش اور تنگی ہوتی ہے اور مریض کو گھرگھراہٹ، سانس کی قلت، کھانسی، بے چینی اور سینے میں جکڑن یا درد  جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دمہ کی درجنوں وجوہات یا ٹرگرز (Triggers) ہو سکتی ہیں جن میں, تمباکو نوشی ،فضائی آلودگی، گردوغبار ، پولنز،، جانوروں کے بال ، پلاسٹک، پرفیوم, کچھ ادویات  اور سانس کی نالیوں کا انفیکشن شامل ہیں۔ دمہ کا حتمی علاج نہیں ہے۔لیکن پرہیز اور میڈیسن سے مریض کی تکلیف کو کم کیا جا سکتا ہے۔

دمہ کی علامتیں

دمہ کی علامات ہلکی یا شدید ہو سکتی ہیں۔ اور وہ آ سکتے ہیں اور جا سکتے ہیں۔ دمہ کا “حملہ” اس وقت ہوتا ہے جب علامات اچانک ظاہر ہوں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیاں زیادہ تنگ اور سوجن ہو جاتی ہیں۔

علامات میں شامل ہیں :

1:گھرگھراہٹ یا شور سے سانس لینا،سیٹیوں کی آوازیں آنا

2:رات کے وقت یا ورزش کے دوران کھانسی کا ہونا

3:سانس لینے میں دشواری ہونا

4:سینے میں کھینچاؤ یا درد کا ہونا

5: سانس کی تنگی کی وجہ سے بے چینی اور نیند کا آنا

6: سفید بلغمی کھانسی کا ہونا ( باقی پیلی یا کسی اور رنگ کی بلغمی کھانسی کی وجہ انفیکشنز ہو سکتا ہے)

7:کچھ دمہ کے مریضوں میں نزلہ، خارش ، اور دیگر الرجی بھی ہو سکتی ہیں۔

8: کچھ دمہ کے مریضوں میں شدید سانس کی تنگی کی وجہ سے ہونٹ یا ناخن  نیلے ہو سکتے ہیں۔

دمہ سے منسلک علامتیں

 بار بار انفیکشنز کا ہونا اور  بخار کا ہونا یا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔

دمہ کی وجوہات

دمہ مورثی ہو سکتا ہے۔ اور ہر مریض میں دمہ کی مختلف وجوہات یا ٹرگرز ہو سکتی ہیں۔ جیساکہ

1: الرجی (Extrinsic Asthma)

90 پرسنٹ سے زیادہ دمہ کے مریضوں کو الرجی کی وجہ سے دمہ ہوتا ہے۔ الرجنز  جیسے مٹی، فضائی آلودگی، گردوغبار ، پولنز،، جانوروں کے بال یا کاکروچ کے ذرات، پلاسٹک، پرفیوم ، سوفہ، کیمیکل وغیرہ وغیرہ

2:کچھ ادویات کا ستعمال کرنا جیسے Dispirin اور Inderal دوائیں.

3: ماحولیاتی تبدیلی ، جیسے ٹھندی ہوا یا خشک ہوا کی وجہ سے دمہ ہو سکتا ہے۔

4: مزید سیگریٹ نوشی ، ورزش ، بے چینی ،انزائٹی، ذہنی دباؤ اور معدے کے مسلئے کی وجہ سے بھی دمہ ہو سکتا ہے۔

دمہ کی تشخیص و علاج

عموماً دمہ کی تشخیص مریض کی ہسٹری اور علامتوں سے کی جا سکتی ہیں، اور کچھ ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں جیساکہ ۔

1: serum IG E antibody test

2) pulmonary Function test / Spirometry

اس ٹیسٹ سے دمہ کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

مزید chest X ray اور  blood test بھی کیے جا سکتے ہیں اگر کسی مریض کو انفیکشنز یا نمونیا کا خطرا لگے،

باقی دمہ کا علاج ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے ، کیونکہ ہر مریض میں مختلف علامتوں کی شدت ہوتی ہے، جیسے کسی مریض کو مہینے میں ایک دفہ دمہ کا اٹیک آتا ہے تو کسی مریض کو روزانہ دمہ کا اٹیک ہو سکتا ہے۔ لہذا دمہ کی میڈیسن کسی ڈاکٹر کے مشورے سے استمعال کرنی چاہیے۔

باقی دمہ کا علاج مختلف قسم کی دوائیوں سے کیا جاتا ہے۔ دوائیں انہیلر، مائعات یا گولیاں شامل ہو سکتی ہیں۔

اور دمہ کی دوائیوں کی 2 اہم اقسام ہوتی ہیں:

1.فوری امدادی ادویات

2.طویل مدتی کنٹرولر ادویات

دمہ سے بچاؤ

مریض کو چاہیئے اپنے “ٹرگرز” سے بچیں-

 یہ وہ چیزیں ہیں جو مریض کی علامات کو مزید خراب کرتی ہیں۔ عام محرکات میں دھواں، فضائی آلودگی، دھول، مولڈ، پولن، مضبوط کیمیکلز یا بو، اور بہت ٹھنڈی یا خشک ہوا شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے، بعض جانوروں کے آس پاس رہنا علامات کو متحرک کر سکتا ہے۔اور کچھ ادویات سے  جیسے ڈسپیرن گولی ، ورزش اور تناؤ بھی دمہ کو ٹرگرز کر سکتا ہے۔

Regards Dr Akhtar Malik

Follow me Akhtar Rasheed

Loading