ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں جنگلات میں آگ لگنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے- ایسا ہزاروں سالوں سے ہوتا آیا ہے- عام طور پر جنگلات کی آگ بجلی گرنے سے شروع ہوتی ہے اور آناً فاناً کئی سو سے کئی ہزار ایکٹر رقبے پر پھیل جاتی ہے- سردیوں میں اکثر جھاڑیاں اور گھاس پھونس سوکھ جاتا ہے اور بہت جلد آگ پکڑ لیتا ہے- پچھلے کئی سالوں سے کیلیفورنیا اور نواحی ریاستوں میں خشک سالی بھی چل رہی ہے جس وجہ سے درخت اور جھاڑیاں انتہائی خشک ہیں جو جلد آگ پکڑ لیتی ہیں- خصوصی طور پر موجودہ سردیوں میں اس علاقے میں بالکل بارش نہیں ہوئی- اس کے علاوہ اس موسم میں اس علاقے میں سانتا اینا ہوائیں چلتی ہیں جو خشکی سے سمندر کی طرف چلتی ہیں کیونکہ سردی کی وجہ سے خشکی پر درجہ حرارت سمندر کی نسبت کم ہوتا ہے اور ٹھنڈی ہوا سکڑتی ہے تو اس کا پریشر بھی خشکی پر سمندر کی نسبت زیادہ ہوتا ہے- کیلیوفورنیا کا بہت بڑا علاقہ صحرا ہے جس میں نمی بہت کم ہوتی ہے- سردی سے ہوا میں نمی مزید کم ہو جاتی ہے- گویا سردیوں میں کیلیفورنیا کے میدانی علاقوں میں ہوا کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے اور ہوا میں نمی بہت کم ہوتی ہے- چونکہ سمندر پر درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے اور گرم ہوا کا پریشر کم ہوتا ہے، اس لیے سردیوں میں ہوا ان صحرائی علاقوں سے سمندر کی طرف چلتی ہے اور اس کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے- یہ ہوا انتہائی خشک بھی ہوتی ہے-
یہ تمام تو فطری عوامل ہیں جو ہزاروں لاکھوں سالوں سے موجود رہے ہیں اور ان کی وجہ سے ہر سال کیلیفورنیا کے جنگلوں میں آگ لگتی ہے جو کئی ہزار ایکٹر زمین پر جنگلات کو جلا دیتی ہے- ان میں اگر وہ عوامل بھی شامل کریں جو انسان کی وجہ سے ہیں تو مسئلہ اور بھی گھمبیر ہو جاتا ہے- گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہواؤں کا درجہ حرارت زیادہ رہنے لگا ہے جس وجہ سے ہواؤں کے جھکڑوں کی رفتار بھی زیادہ ہو گئی ہے- جن علاقوں میں پہلے جنگل تھے وہاں اب انتہائی گنجان شہر آباد ہو چکے ہیں- ان شہروں میں اکثر گھروں کا سٹرکچر لکڑیوں کا بنا ہوتا ہے اس لیے یہ بہت جلد آگ پکڑتے ہیں- برسوں کی خشک سالی کی وجہ سے کیلیفورنیا کی جھیلوں اور زیر آب پانی کے لیول (یعنی واٹر ٹیبل) میں مسلسل کمی آ رہی ہے جس سے درخت مزید سوکھ رہے ہیں اور آگ بجھانے کے لیے میسر پانی بھی کم ہو رہا ہے- تیز ہواؤں سے خشک درخت ٹوٹ کر بجلی کی تاروں پر گرتے ہیں تو تاروں کو شارٹ سرکٹ کر دیتے ہیں یا تاروں کو زمین پر گرا دیتے ہیں جس سے سپارکنگ ہوتی ہے- اکثر یہ سپارکنگ آگ کا آغاز ہوتی ہے-
اس بار چونکہ ہوائیں بہت ہی تیز ہیں اس لیے اس دفعہ آگ بہت ہی زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے- پانی کی کمی کی وجہ سے فائر برگیڈ کے عملے کو پانی نہیں مل رہا- چونکہ زیادہ تر امیر لوگ ساحل کے پاس رہنا چاہتے ہیں اس لیے ساحل کے پاس آبادی بہت گنجان ہے اور آگ اسی جانب بڑھ رہی ہے- کئی نواحی علاقے پہلے سے آگ کی لپیٹ میں آ چکے ہیں اور سینکڑوں گھر نذر آتش ہو چکے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کو گھروں سے نکل کر محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایت کی جا رہی ہے- فی الحال آگ کو کنٹرول میں لانا مشکل نظر آ رہا ہے-
بہت سے لوگوں کے خیال کے برعکس امریکہ کے پاس لامحدود وسائل نہیں ہیں- امریکہ کا انفراسٹرکچر بہت پرانا ہے اور ماضی کی حکومتیں انفراسٹرکچر کو اپڈیٹ کرنے میں ناکام رہی ہیں- اس وجہ سے حکام کو آگ پر کنٹرول کرنے میں بہت سی ایسی مشکلات بھی پیش آ رہی ہیں جو اصولاً ترقی یافتہ ممالک میں نہیں ہونی چاہییں- فنڈز کی کمی کی وجہ سے ہنگامی حالات اور بڑے پیمانے پر آگ سے نمٹنے کے لیے جو سازوسامان درکار ہے کارکنوں کے پاس وہ ساز و سامان نہیں ہے- ایسی بڑی آگ عموماً اس وقت کنٹرول میں آتی ہے جب اسے جلنے کے لیے مزید میٹیریل نہ ملے- جنگلات میں آگ کے گرد ایک پٹی میں جنگلات کو صاف کر کے آگ کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے لیکن شہری علاقوں میں ایسی حفاظتی پٹی تشکیل دینا ممکن نہیں ہے
~تحریر قدیر قریشی