Daily Roshni News

تصور آخرت سے عاری معاشرہ۔۔۔ تحریر ۔۔۔ اوریا مقبول جان۔۔۔قسط نمبر2

تصور آخرت سے عاری معاشرہ

تحریر۔۔۔اوریا مقبول جان

قسط نمبر 2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تصور آخرت سے عاری معاشرہ۔۔۔ تحریر ۔۔۔ اوریا مقبول جان)سوچیئے کہ ایک شخص اپنے وسیع و عریض گھر میں رات کو انواع و اقسام کے کھانے کھا رہا ہے اور اس کا پڑوسی بھوک کی شدت سے مر جاتا ہے۔کیا دنیا کا کوئی قانون اس امیر شخص پر فردِ جرم عائد کر سکتا ہے۔کسی تیز رفتار گاڑی کو حادثہ پیش آتا ہے۔سنسان سڑک پر ایک شخص زخمی کو چھوڑ کر گزر جاتا ہے، زخمی مر جاتا ہے، کیا کوئی قانون اس شخص کو حراست میں لے سکتا ہے۔

آخرت کا دن دنیا میں دو طرح کے تصور کو جنم دیتا ہے، ایک مکمل انصاف اور دوسرا مکمل جزا اور اجر ، روز حشر۔ انصاف کے مکمل ہونے کے لیے اللہ نے تمام لوازمات بنائے ہیں گواہی کے لیے ہاتھ اور پاؤں کو خود بولنے کی اجازت دی جائے گی۔ آخرت کا یہی خوف کسی بھی معاشرے کو پر امن رکھتا ہے۔ دوسرا اجر کا تصور ہے۔ یہ لوگوں میں نیکی اور انسانوں سے ہمدردی کو جنم  دیتا ہے۔

آپ دولت جمع کریں، ڈھیر لگا دیں ،ذاتی عیاشیوں پر خرچ کریں ۔اس دنیا میں کوئی قانون آپ کو گرفت میں نہیں لے سکتا۔یہی نا مکمل نظام انصاف ہے کہ اس وقت دنیا میں 430کے قریب ایسے افراد ہیں جن کی دولت اگر دنیا میں تقسیم کر دی جائے تو کوئی بھوکا ،ننگا،بے روز گار نہ رہے۔50لوگوں کے پاس دنیا کی 65%دولت ہے۔لیکن کوئی قانون انھیں اس دولت کو غریبوں پر تقسیم کرنے کے لیے جزا اور تقسیم نہ کرنے پر سزا نہیں دیتا۔

دنیا کا کوئی قانون اس دنیا میں ہونے والے جرائم پر مکمل انصاف فراہم کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتا۔ہزاروں لوگوں کے قتل کے بدلے صرف ایک انسان کی موت اور وہ بھی اب کئی ممالک میں ختم ہو چکی۔یہ نا مکمل نظامِ انصاف کیوں ہے۔اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس دنیا کو انصاف و عدل کے لیے نہیں امتحان کے لیے تخلیق کیا۔البتہ اس دنیا کو امن و آشتی اور سکون و اطمینان کا گہوارہ بنانے کے لیے اس نے کچھ قوانین بتا دیے تاکہ انسانی زندگی اچھی طرح رواں دواں ہو سکے۔جیسے کہا گیا کہ قصاص میں تمھارے لیے زندگی رکھ دی گئی ۔چوری اور زنا کو سخت ترین سزاؤں سے روکا گیاتاکہ معاشرہ صالح ہو مکمل انصاف کے لیے اﷲ نے یوم آخرت مقرر کر رکھا ہے۔ اسی لیے اﷲ نے ایمان والوں سے تقاضا کیا ہے کہ وہ اﷲ ،اُس کے رسول،فرشتوں اور کتابوں پر ایمان لائیں لیکن آخرت کے دن پر یقین پیدا کریں ۔آخرت کا دن دنیا میں دو طرح کے تصور کو جنم دیتا ہے، ایک مکمل انصاف اور دوسرا مکمل جزا اوراجر،روز حشر ۔انصاف کے مکمل ہونے کے لیے اﷲ نے تمام لوازمات بنائے ہیں گواہی کے لیے ہاتھ اور پاؤں کو خود بولنے کی اجازت دی جائے گی۔آخرت کا یہی خوف کسی بھی معاشرے کو پُر امن رکھتا ہے ۔دوسرا اجر کا تصورہے۔یہ لوگوں میں نیکی اور انسانوں سے ہمدردی کو جنم دیتا ہے۔

آج دنیا کے مخیر حضرات کی فہرست اُٹھا لیں اور ان کی زندگیوں کے حالات پڑھیں ۔مسلمان،ہندو،سکھ،عیسائی ،یہیودی سب کے سب آپ کو انسانوں کی مدد کرتے اس لیے نظر آئیں گے کہ انھیں آخرت میں مکمل اجر کی اُمید اور توقع ہوتی ہے۔گذشتہ صدی میں آدھی دنیا پر ایک نظام رائج رہا جسے کیمونزم کہتے ہیں ۔اس نظام میں اﷲ کے تصور کو انسانی زندگی سے خارج کر دیا گیا۔پورے کے پورے معاشرے دہریے ہو گئے اور آج جب کہ وہاں سرمایہ داری کا نظام لوٹ آیا ہے ،معاشرے میں سرمایہ دار بھی آ گئے ہیں لیکن روس ،چین اور شمالی کوریا وغیرہ میں آپ کو انسانوں پر خرچ کرنے والے مخیر حضرات کا نشان نہیں ملے گا۔اس لیے کہ خیرات اور انسانی بھلائی کے پیچھے سب سے بڑا جذبہ آخرت میں اﷲ کی خوشنودی ہے۔کیا یہ دنیا ،حکومتیں ،انسان اور معاشرے مذہب کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیںہر گز نہیں ۔

یہ تمام معاشرے جو آج زندہ ہیں انھوں نے تمام قوانین مذہب سے ادھار لیے ہیں ،سچ بولنا،غیبت نہ کرنا،جھوٹی گواہی نہ دینا،دھوکا اور فریب سے اجتناب وغیرہ یہ سب اصول مذہب نے متعین کیے اور دنیا میں کسی جمہوریت میںیہ دم نہیںکہ انھیں تبدیل کر سکے۔

کیا کوئی پارلمینٹ 100%ووٹ سے جھوٹ بولنا، دھوکا دینایا چوری کرنا جائز قرار دے سکتی ہے۔مذہب تمام عالمی اخلاقیات کا باپ ہے۔ سیکولر طرزِ زندگی کا کمال یہ ہے کہ، اپنی زندگی میں باپ کے تمام اصولوں کو نافذ کر تاہے لیکن باپ کی اولاد ہونے سے انکار کر دیتا ہے۔سیکولر ازم الحاد اور دہریت کی پہلی سیڑھی ہے ۔اﷲ اور آخرت کا تصور انسانی معاشرے سے خارج کر کے دیکھو ،دنیا کی ہر حکومت ایسے ہو گی جیسے وہ ایک منہ زور گھوڑے کو قابو کر رہی ہے اور گھوڑا اُسے گرا کر دور نکل جاتا ہے

اور یہ گھوڑاحرص ،ہوس،خود غرضی ،لالچ ،جنس اور خواہشات کا گھوڑا ہے جسے صرف قوانین ِ الٰہی قابو کر سکتے ہیں۔ورنہ سب خسارہ ،جنگیں ،کروڑوں کی موت،بے سکون،بے مہر اور بے اطمینان معاشرے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  فروری 2016

Loading