چاند پر ایک اور ڈرامائی لینڈنگ:
Intuitive Machines
کی کہانی۔
تحریر۔۔۔عبدالباسط
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ چاند پر ایک اور ڈرامائی لینڈنگ۔۔۔ تحریر۔۔۔عبدالباسط )جب سے انسان نے چاند کو آسمان پر چمکتے دیکھا، اس کے رازوں کو کھوجنے کی خواہش اس کے دل میں جاگزیں ہوئی۔ 20 جولائی 1969 کو جب نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر پہلا قدم رکھا، تو یہ خواب حقیقت بن گیا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آج کے دور میں، جب ہم مریخ پر روورز بھیج رہے ہیں، چاند پر اترنا اب بھی اتنا مشکل کیوں ہے؟ 7 مارچ 2025 کو، امریکی کمپنی Intuitive Machines نے ایک بار پھر اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی اور وہ بھی ایک ایسی لینڈنگ کے ساتھ جو سائنس فکشن فلم کا سین لگتی ہے!
Intuitive Machines، ایک نجی خلائی کمپنی، نے اپنے دوسرے چاند مشن کے ساتھ سرخیاں بٹوریں جب اس کا لینڈر، جس “نووا-سی” کہا جاتا ہے، چاند کے جنوبی قطب کے قریب اترا۔ لیکن یہ لینڈنگ کوئی عام لینڈنگ نہیں تھی یہ ایک بار پھر “سائیڈ ویز” یعنی ترچھے انداز میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق، اس واقعے کے بعد کمپنی کے اسٹاک کی قیمت میں زبردست کمی دیکھی گئی، اور دنیا بھر کے خلائی شوقین افراد کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ تو آخر یہ سب کیا تھا؟
آئیے اس کہانی کو کھولتے ہیں۔
چاند کی جانب ایک نئی دوڑ
Intuitive Machines ناسا کے کمرشل لونر پے لوڈ سروسز (CLPS) پروگرام کا حصہ ہے، جس کا مقصد نجی کمپنیوں کو چاند پر سامان اور سائنسی آلات پہنچانے کے لیے استعمال کرنا ہے۔ اس مشن کا ہدف چاند کے جنوبی قطب پر پانی کے برف کے ذخائر کا مطالعہ کرنا تھا۔ایک ایسی جگہ جو سائنسدانوں کے لیے سونے کی کان سے کم نہیں۔ پانی کا مطلب ہے ایندھن، آکسیجن، اور مستقبل میں چاند پر انسانی کالونیوں کے لیے زندگی۔ لیکن چاند پر اترنا اتنا آسان نہیں جتنا فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔
کمپنی کا پہلا مشن، جو فروری 2024 میں ہوا، بھی ایک ترچھی لینڈنگ کے ساتھ ختم ہوا تھا۔ اس وقت لینڈر “اوڈیسیئس” چاند کی سطح پر الٹا جا پڑا، لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے اپنے کچھ آلات کے ذریعے ڈیٹا بھیجنا جاری رکھا۔ اس کامیابی نے Intuitive Machines کو عالمی شہرت دی، لیکن ساتھ ہی سوال بھی اٹھایا کہ کیا یہ کمپنی واقعی چاند پر عمدہ لینڈنگ کا فن سیکھ پائے گی؟ دوسرا مشن اس سوال کا جواب دینے کے لیے تھا۔ لیکن نتیجہ؟ ایک اور ترچھا ڈراما😉
لینڈنگ کا سنسنی خیز لمحہ
7 مارچ 2025 کو جب نووا-سی چاند کی سطح کی طرف بڑھ رہا تھا، زمین پر موجود کنٹرول روم میں سانسوں کے تھمنے کا عالم تھا۔ لینڈر کو خودکار نظام کے ذریعے چاند کے ناہموار خطے پر اترنا تھا۔ سب کچھ پلان کے مطابق جا رہا تھا۔راکٹ کے انجن ٹھیک کام کر رہے تھے، رفتار کم ہو رہی تھی، اور لینڈنگ گیئر تیار تھا۔ لیکن آخری لمحات میں کچھ غلط ہو گیا۔ شاید چاند کی کم کشش ثقل، یا شاید ناہموار سطح نے لینڈر کا توازن بگاڑ دیا۔ نتیجہ؟ نووا-سی ایک طرف جھک کر چاند پر گر پڑا۔
کنٹرول روم میں خاموشی چھا گئی، لیکن پھر سگنل آیا لینڈر زندہ تھا۔اس نے سولر پینلز کے ذریعے توانائی حاصل کی اور کچھ آلات چالو ہو گئے۔ یہ کوئی مکمل کامیابی تو نہیں تھی، لیکن ناکامی بھی نہیں۔ سائنسدانوں نے اسے “کنٹرولڈ کریش” کا نام دیا۔ایک ایسی لینڈنگ جو نہ تو بالکل درست تھی، نہ ہی تباہ کن۔
اسٹاک مارکیٹ کا رولر کوسٹر
Intuitive Machines
کے لیے یہ مشن صرف سائنسی نہیں، بلکہ مالیاتی امتحان بھی تھا۔ جب خبر پھیلی کہ لینڈر ترچھا اترا، کمپنی کے شیئرز کی قیمت تیزی سے گرنا شروع ہوئی۔ سرمایہ کاروں کو ڈر تھا کہ یہ ناکامی کمپنی کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دے گی۔ لیکن کیا واقعی یہ ناکامی تھی؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند پر اترنا اتنا مشکل کام ہے کہ ہر قدم—چاہے وہ ترچھا ہی کیوں نہ ہو ایک نئی سیکھ ہے۔ اور Intuitive Machines نے اس سیکھ کو ثابت کیا جب اس کے لینڈر نے ڈیٹا بھیجنا شروع کیا۔
چاند کی فتح آسان نہیں
چاند پر اترنا کوئی کھیل نہیں۔ 1960 کی دہائی میں ناسا کے اپولو مشن بھی کئی ناکامیوں سے گزرے تھے۔ حالیہ برسوں میں بھارت، اسرائیل اور جاپان جیسے ممالک کے مشن بھی چاند کی سطح پر تباہ ہو چکے ہیں۔ Intuitive Machines کی کوشش اس لیے قابلِ تحسین ہے کہ یہ ایک نجی کمپنی ہے، جس کے پاس ناسا جیسے وسائل نہیں، لیکن پھر بھی یہ چاند تک پہنچ رہی ہے۔
مستقبل کیا کہتا ہے؟
یہ واقعہ Intuitive Machines کے لیے ایک سبق ہے۔ کمپنی کے انجینئرز اب اس ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں کہ آخر کیا غلط ہوا۔ کیا لینڈنگ سینسرز میں کوئی خرابی تھی؟ کیا چاند کی سطح کا نقشہ درست نہیں تھا؟ یا پھر خودکار نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے؟ جو بھی ہو، یہ مشن خلائی تحقیق میں ایک نیا باب ضرور کھولے گا۔
چاند اب صرف سائنسدانوں کا خواب نہیں، بلکہ کاروباری دنیا کا ہدف بھی بن چکا ہے۔ Intuitive Machines جیسی کمپنیاں اس دوڑ میں شامل ہیں کہ چاند کے وسائل کو کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانی سے ایندھن بنانا، چاند پر اڈے قائم کرنا، اور حتیٰ کہ وہاں سے مریخ کے مشن لانچ کرنا—یہ سب اب خواب نہیں، بلکہ مستقبل کے منصوبے ہیں۔
تو کیا Intuitive Machines کی یہ ترچھی لینڈنگ ایک ناکامی تھی؟ شاید نہیں۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمت، جدت اور چیلنجز سے بھری ہوئی ہے۔ چاند پر اترنا کوئی آسان کام نہیں، لیکن ہر قدم—چاہے وہ سیدھا ہو یا ترچھا—ہمیں اس گردِ سفید کے قریب لے جا رہا ہے۔ اور کون جانتا ہے، شاید اگلی بار جب نووا-سی چاند پر اترے، تو وہ نہ صرف سیدھا کھڑا ہو، بلکہ انسانیت کے مستقبل کو بھی نئی بلندیوں تک لے جائے۔