مدافعتی نظام کیا ہے اور اسے کیسے مضبوط کیا جائے؟
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مدافعتی نظام کیا ہے اور اسے کیسے مضبوط کیا جائے؟)ہے۔ لہذا ما یو س لوگوں کے ساتھ کم سے کم وقت گزاریں۔ ایسے لوگوں سے ملنے سے گریز کیجیے جو صرف مایوسی اور شکوے کی باتیں کرتے ہیں۔ ایک رجائیت پسند یا خوش امید فرد امکانات اور ممکنات پر نظر رکھتا ہے اور محض خوش فہمی میں مبتلا نہیں رہتا بلکہ مثبت نتائج برآمد کرنے کے لیے مسلسل کام کرتا بلکہ لڑتا ہے۔ بڑھاپے میں مدافعت برقرار رکھنے کے لیے ورزش پٹھے پھیلانے، توازن بہتر بنانے اور چک برقرار رکھنے کی ورزشیں بڑھاپے کا عمل سست کرنے اور صحت مند رکھنے کے لیے بہت مفید ہے۔ مطالعات بتاتے ہیں : که ایروبیک ورزشیں مدافعتی نظام کو بہتر 1 بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ ورزش مدافعتی نظام کو طویل عرصہ کے لیے توانا کر سکتی ۔ ہے۔ یہ انفیکشن اور بیاریوں کے خلاف 14 اضافی تحفظ دیتی ہے۔ جو لوگ ورزش کو 22 نظر انداز کرتے رہتے ہیں، ان کے جسم کا 20 قدرتی دفاع انحطاط پذیر ہو جاتا ہے۔ مثلاً
خواتین کے ایک گروپ نے تیس منٹ کی واک کی۔ ماہرین نے ان کی واک کے فوراً بعد دیکھا کہ ان کے مدافعتی نظام کی بہت سی علامتیں بہتر ہو گئیں۔ ان میں جراثیم کے خلاف لڑنے والے خون کے سفید ذرات کی تعداد میں اضافہ ہو گیا۔ قدرتی قاتل خلیوں کی مقدار بڑھ گئی اورمیڈیسن اینڈ سائنس اسپورٹس اینڈ ایکسر سائز کی تحقیق 2005ء کے مطابق حدت کے آثار کم ہو گئے جو فری ریڈیکلز کا سبب بنتی ہے۔“
ریسرچ واضح کرتی ہے کہ ہفتہ کے زیادہ تر دنوں میں تیس اور پینتالیس منٹ کی معتدل ورزش دماغی نظام کو طاقت ور بنادیتی ہے۔ امریکن جرنل آف میڈیسن کی تحقیق 2006ء میں دیکھا گیا کہ جو خواتین ایک سال تک ہفتہ کے پانچ دن پینتالیس منٹ کی معتدل ورزش کرتی رہیں ان کا مدافعتی نظام بہت طاقت ور ہو گیا۔
امیر و بیک ورزش کے دوران جلائی جانے والی کیلوریز موٹاپے کو دور رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے لبریز پھل اور سبزیوں سے
بڑھاپے کا عمل سست کردیں وٹامن بی، سی او، ای، بیٹا کیروٹین اور فلیونائیڈ ز کہلانے والے مرکبات کی کثرت کی وجہ سے پھلوں اور سبزیوں کو مدافعتی طاقت بخشنے والے
پاور ہاؤسز کہا جاتا ہے۔
مضبوط مدافعتی نظام کے لیے اپنے اردگرد کی فضا کو بہتر بنائیں بڑی عمر میں مدافعتی نظام قدرتی طور پرست ہو جاتا ہے۔ معمر افراد مدافعتی نظام کو کم زور کرنے والی آلودہ فضا کے اثرات کی زد میں بھی رہتے ہیں۔ سگریٹ کا دھواں اور ہوا کی آلودگی، دو بڑے عوامل ہیں۔ ان کی وجہ سے بڑی تعداد میں فری ریڈیکلز تخلیق ہوتے ہیں۔ انتہائی اثر انگیز فری ریڈیکلز میں ایک یا زیادہ Unpaired الیکٹرانز پائے جاتے ہیں۔ یہ الیکٹرانز اپنا جوڑا بنانے کے لیے الیکٹرانز کی تلاش میں صحت مند خلیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس عمل سے خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ وائرس اور جراثیم کے سامنے غیر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ سگریٹ کا دھواں جسم میں سائٹو کائینز (Cytokines) کی پیداوار کم کر دیتا ہے۔ مدافعتی نظام کا یہ مادہ خلیوں میں مواصلت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ سگریٹ کا دھواں پروٹین کے اس قدرتی عمل کو بھی کمزور کر دیتا ہے۔ جس کے تحت وہ بیرونی حملہ آور خوردبینی اجسام کو شناخت کرتی اور مدافعتی نظام کو فعال کرتی ہے۔ ہوا کی آلودگیاں مدافعتی نظام میں رد عمل کا ایک ایسا سلسلہ شروع کر دیتی ہیں جو حدت پیدا کر تیں اور بہت سے لوگوں میں سوزش کاسبب بن جاتی ہیں۔
طبی جریدے ”ریسپی رولوجی کی تحقیق 2009ء کے مطابق سانس میں زہریلے ذرات کی موجودگی اور مغفر گیسوں کے سبب جسم کا داخلی دفاع کم زور ہو جاتا ہے۔ مدافعتی نظام کو مستعدد رکھنے کے لیے نزلہ زکام سے بچیں بڑی عمر میں مدافعتی نظام ست ہو جاتا ہے اور بیمار پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جب طبیعت ناساز ہوتی ہے تو برونکائٹس یا فلو کا انفیکشن قوت مدافعت کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، اس طرح زیادہ سنگین بیماری کے امکانات ہو جاتے ہیں۔ مثلا نمونیہ ، جو ختم ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے اور مہلک پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ نومبر2021