Daily Roshni News

غزل۔۔۔ناصر نظامی

غزل

خود کو جب ان کے روبرو کر لوں

یوں لگے رب سے گفتگو۔کر لوں

تو ابھی سامنے، نہ آ۔ میرے

اپنی آنکھوں کا، میں وضو کر لوں

ان کو دیکھوں تو میں نیت باندھوں

خود کو کیسے میں، قبلہ رو کر لوں

ان کا چہرہ ہی چار سو ہے جو

اپنا قبلہ بھی چار سو، کر لوں

میں پیش چہرہ ۔ وہ پس چہرہ !

دوسرا ہو تو، جستجو۔۔ کر لوں !!

ایک تقسیم دو پہ ہوتا۔ نہیں 

خود کو پھر کیسے، میں، سے توکرلوں

تیری ہستی میں سمو دوں خود کو

تیرے جیسی، میں اپنی خو کر لوں

ہیرا۔ پانی میں نہ دکھے، جیسے

خود کو یوں، تم سے ہو بہو کرلوں

میری ہستی تو اک سمندر ہے

خود کو کیسے میں آب جو کر لوں

ان کی سوچوں میں ڈوب کے ناصر

اپنے دل کومیں، مشکبو کر لوں

ناصر نظامی

ایمسٹرڈم ہالینڈ

Loading