Daily Roshni News

درود کے بارے میں آثار و اقوال

درود کے بارے میں آثار و اقوال

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت خضر اور حضرت الیاس علیہما السلام فرماتے ہیں کہ، ہم نے آنحضور ﷺکو فرماتے سنا کہ جو شخص مجھ پر درود پاک پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو یوں پاک کردیتا ہے، جیسے پانی کپڑے کو پاک کردیتا ہے۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ

 نے فرمایا،  نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا، گناہوں کو یوں مٹادیتا ہے، جیسے کہ پانی آگ کو بجھادیتا ہے۔ اور حضور ﷺ پر سلام بھیجنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئےغلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور رسول اکرم ﷺ سے محبت کرنا، اللہ تعالیٰ کی راہ میں تلوار چلانے اور جانیں قربان کرنے سے افضل ہے۔

حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ

 کا معول تھا ہر روز بعد نماز فجر طلوع آفتاب تک قبلہ رو بیٹھتے اور درود شریف پڑھتے تھے۔

حضرت سیدنا امام حسن  رضی اللہ تعالی عنہ

 شب برات میں ایک تہائی رات درود و سلام پڑھتے تھے۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی

 عنہ ماہ شعبان میں ہر روز سات سو مرتبہ درود شریف پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت بیان فرماتے تھے۔

حضرت امام زین العابدین، جگر گوشہ، شہید کربلا ﷦

 کا ارشاد گرامی ہے کہ، حق جماعت کی علامت اللہ تعالیٰ کے حبیب ﷺ پر صلوٰۃ (و سلام) پاک کی کثرت کرنا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام

کا فرمان عالی مقام ہے کہ، جب جمعرات کا دن آتا ہے تو عصر کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان سے فرشتے زمین پر اتارتا ہے۔ ان کے پاس چاندی کے ورق اور سونے کے قلم ہوتے ہیں۔ جمعرات کی عصر سے لے کر جمعہ کے دن غروب آفتاب تک زمین پر رہتے ہیں اور وہ نبی اکرم، شفیع المذنبین، شفیع اعظم ﷺ پر درود پاک پڑھنے والوں کا درود پاک لکھتے ہیں۔

ام المؤ منین،حبیبہ حبیب رب العالمین، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

 کا قول ہے کہ،  مجلسوں کی زینت نبی کریم ﷺ پر درود پاک پڑھنا ہے، لہذا مجالس کو درود پاک سے مزین کرو۔

حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ

کا ارشاد گرامی ہے، آپ نے فرمایا کہ، نبی اکرم ﷺ پر صلوٰۃ و سلام پڑھنا، جنت کا راستہ ہے۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ تعالی عنہ ﷦

نے حضرت زید بن وہب سے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آئے تو رسول اللہ ﷺ پر ہزار مرتبہ درود  پاک پڑھنا ترک نہ کرو۔

حضرت حذیفہ  رضی اللہ عنہ

 کا  فرمان ہے کہ درود پاک پڑھنا، درود پاک پڑھنے والے کو، اور اس کی اولاد کو، اور اولاد کی اولاد کو رنگ دیتا ہے۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ

 نے فرمان جاری کیا کہ جمع کے دن علم کی اشاعت کرو اور نبی اکرم ﷺ پر درود پاک کی کثرت کرو۔

حضرت وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ

 نے فرمایا، نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا، اللہ تعالی کی عبادت ہے۔

حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ

نے ارشاد فرمایا کہ، میں اس چیز کو محبوب رکھتا ہوں کہ انسان ہر حال میں درود پاک کثرت سے پڑھے۔

حضرت ابن نعمان  رحمۃ اللہ علیہ

نے فرمایا کہ، اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ رسول اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا ، سب عملوں سے افضل ہے۔ اور اس میں انسان دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کامیابیاں حاصل کرلیتا ہے۔

حضرت محبوب سبحانی، قطب ربانی،غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ

 کا ارشاد گرامی ہے کہ، اے مؤمنوں! تم مسجدوں اور اللہ تعالیٰ کے حبیب ﷺ پر صلوٰۃ و سلام پڑھنا لازم کرلو۔

حضرت عارف صاوی رحمۃ اللہ علیہ

نے فرمایا کہ، صلوٰۃ و سلام پاک انسان کو بغیر مرشد کے اللہ تعالیٰ تک پہنچادیتا ہے، کیوں کہ باقی اذکارمیں شیطان دخل اندازی کرلیتا ہے،اس لئے مرشد کے بغیر چارہ نہیں، لیکن درود پاک میں مرشد سید دو عالم ﷺ ہیں، لہذا شیطان دخل اندازی نہیں کرسکتا۔

حضرت شاہ عبدالرحیم والد ماجد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی  رحمۃ اللہ علیہ

نے  فرمایا کہ، بہا وجدنا ما وجدنا، جو کچھ  بھی پایا ہے، سب کا سب درود پاک کی برکت سے پایا ہے۔

حضرت توکل شاہ  رحمۃ اللہ علیہ

نے فرمایا کہ، بند ہ جب عبادت اور ذکر میں مشغول ہوتا ہے تو اس پر فتنے اور آزمائشیں بکثرت وارد ہوتیں ہیں اور درود شریف کا عمدہ خاصہ یہ ہے کہ اس کا ورد رکھنے والے پر کوئی فتنہ اور ابتلا نہیں آتا اور حفاظت الٰہی شامل ہوجاتی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ بلیات (عذاب) جب اترتی ہیں تو گھروں کا رخ کرتی ہیں مگر جب درود پاک پڑھنے والے کے گھر پر  آتی ہیں، تو وہ فرشتے جو درود پاک کے خادم ہیں، وہ اس گھر میں بلاؤں کو نہیں آنے دیتے، بلکہ انکو پڑوس کے گھروں سے بھی دور پھینک دیتے ہیں۔

حضرت سید محمد اسماعیل شاہ رحمۃ اللہ علیہ

  نے فرمایا کہ، درود پاک ہی اسم اعظم ہے۔

حضرت امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ

 فرماتے ہیں کہ، ہمارا طریقہ یہ ہے کہ، ہم درود پاک کی اتنی کثرت کریں کہ ہم حالت بیداری میں سید دو عالم ﷺ کے حضور حاضر ہوں، جیسے کے صحابہ کرام حاضر ہوتے تھے۔

آگے فرماتے ہیں کہ

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر ہم کو یہ حاضری نصیب نہ ہو تو ہم درود پاک کی کثرت کرنے والوں سے شمار نہ ہوں گے۔

حضرت ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ

فرماتے ہیں،

اہل محبت کو چاہیے کہ درود شریف کے ذکر پرصبر و استقلال کے ساتھ ہمیشگی کریں، یہاں تک کے بخت جاگ اٹھیں اور وہ جان جہاں ﷺخود قدم رنجہ فرمائیں۔

اشبیلیہ کا ایک لوہار

عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ بارک وسلم ، حضرت شیخ یوسف بن اسماعیل نبہانی فرماتے ہیں کہ،

میں نے ذکر درود شریف پر پابندی سے ہمیشگی کرنے والا کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا، جس طرح ایک عظیم فرد جو (اندلس کے مشہور شہر) اشبیلیہ (اسپین، یورپ) کا رہنے والا ایک لوہار تھا۔ وہ کثرت سے درود شریف پڑھنے کی وجہ سے “اللہم صل علی محمد” کے نام ہی سے مشہور ہوگیا تھا اور ہر ایک شخص انہیں اسی نام سے جانتا تھا۔ ایک مرتبہ جب میں ان سے ملا اور دعا کی درخواست کی تو انہوں نے میرے لیے دعا فرمائی۔ جس سے مجھے بہت فائدہ ہوا۔ وہ جان کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم پر ہمیشہ درود شریف پڑھتے رہنے کے باعث مشہور تھے اور بغیر کسی خاص ضرورت کے کسی کے ساتھ گفتگو نہیں کرتے تھے۔ جب ان کے پاس کوئی شخص لوئے کی کوئی چیز بنوانے آتا تو اس سے کام کو مشروط کر لیتے تھے کہ بھائی جیسی چیز بتائی ہے، ویسی ہی بنائیں گے اور اس پر کسی قسم کا اضافہ نہیں کریں گے، تاکہ جو وقت بچے، اس میں بھی درود شریف پڑھیں۔ ان کے پاس جو مرد، عورت یا بچہ آکر کھڑا ہوتا تو واپس جانے تک اس کی زبان پر بھی درود شریف جاری رہتا۔ وہ اپنے شہر میں اسی مقدس مشغلے کی وجہ سے ہر خاص و عام کے دلوں میں سمائے ہوئے تھے اور اللہ تعالی کے دوستوں میں سے تھے۔ بحوالہ حضرت شیخ یوسف بن اسماعیل نبہانی، کتاب جواہر البحار، اردو ترجمہ مطبوعہ لاہور، 1975، جلد 1، صفحہ 431،

شیخ المشائخ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اوشی رحمتہ اللہ علیہ

 روزانہ رات کو تین ہزار مرتبہ درود شریف پڑھتے اور اس کے بعد سوتے تھے۔

حضرت شیخ الاسلام غوث بہاءُ الدین  زکریا سہروردی ملتانی رحمۃ اللہ علیہ

وصیت فرمایا کرتے تھے کہ دین  تب ہی سلامت رہ سکتا ہےکہ جناب رسول اللہ ﷺ پر درود شریف پڑھے۔

Loading