Daily Roshni News

۔20؍اپریل 1935 عالم تاب تشنہؔ صاحب کا یومِ ولادت۔۔

۔20؍اپریل 1935 عالم تاب تشنہؔ صاحب کا یومِ ولادت۔۔

انتخاب۔۔۔ شمیم ریاض

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔20؍اپریل 1935 عالم تاب تشنہؔ صاحب کا یومِ ولادت۔۔ انتخاب۔۔۔ شمیم ریاض)اردو کے نامور شاعر، شیکسپیئر کے مترجم اور معروف بزنس مین ”#عالم_تاب_تشنہؔ صاحب“ کا یومِ ولادت…..

نام #سید_عالم_تاب_علی اور تخلص #تشنہؔ تھا۔

20؍اپریل 1935ء کو میرٹھ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ میرٹھ سے ایم اے کیا۔ اپریل 1959ء میں پاکستان چلے گئے۔ مئی 1959ء میں چیف اکاؤنٹنٹ لاہور امپرومنٹ ٹرسٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1967ء میں ٹریننگ کے لیے امریکا بھیج دیے گئے جہاں سے آپ نے او اینڈ ایم میں ڈپلوما کیا۔ کنٹیک یونیورسٹی اور مشین گن یونیورسٹی سے ابلاغ میں سند لی۔ پاکستان واپس آکر انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کمپنی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ بعدازاں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکریٹری جنرل رہے۔شاعری کا شوق ان کو اوائل عمر سے تھا ۔ 1950ء کی دہائی میں باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔

11؍مئی 1991ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کرگئے۔

ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:👇

’موج موج تشنگی‘، ’آئینے کے اس طرف‘(شعری مجموعے)، ’خواب نیم شب‘(شیکسپیئر کا ڈرامہ’مڈسمر نائٹ ڈریم‘ کا ترجمہ)۔ انھوں نے کیٹس اور شیلے کی نظموں کے ترجمے بھی کیے تھے، لیکن ان نظموں کو منظر عام پر نہیں لائے۔

👈 بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:296

         ✨🌹  پیشکش : شمیم ریاض

                      🛑🚥💠➖➖🎊➖➖💠🚥🛑

💫🍁 معروف شاعر عالم تاب تشنہؔ کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…..🍁💫

نفرت بھی اسی سے ہے پرستش بھی اسی کی

اس دل سا کوئی ہم نے تو کافر نہیں دیکھا

——-

ہم اپنے عشق کی اب اور کیا شہادت دیں

ہمیں ہمارے رقیبوں نے معتبر جانا

——-

وصال یار کی خواہش میں اکثر

چراغ شام سے پہلے جلا ہوں

——-

ہر دور میں رہا یہی آئین منصفی

جو سر نہ جھک سکے وہ قلم کر دئیے گئے

——-

اس راہ محبت میں تو ساتھ اگر ہوتا

ہر گام پہ گل کھلتے خوشبو کا سفر ہوتا

——-

یہ کہنا ہار نہ مانی کبھی اندھیروں سے

بجھے چراغ تو دل کو جلا لیا کہنا

——-

پہلے نصاب عقل ہوا ہم سے انتساب

پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے

——-

میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں رات کو تنہا

چراغ لے کے کوئی ساتھ ساتھ چلتا ہے

——-

حد ہو گئی تھی ہم سے محبت میں کفر کی

جیسے خدا نخواستہ وہ لاشریک تھا

——-

یہ کہنا تم سے بچھڑ کر بکھر گیا تشنہؔ

کہ جیسے ہاتھ سے گر جائے آئینہ کہنا

——-

بن کے تعبیر بھی آیا ہوتا

نت نئے خواب دکھانے والا

——-

شوریدگی کو ہیں سبھی آسودگی نصیب

وہ شہر میں ہے کیا جو بیابان میں نہیں

——-

ما سوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں

ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب

——-

تمام عمر کی دیوانگی کے بعد کھلا

میں تیری ذات میں پنہاں تھا اور تو میں تھا

👈 #بشکریہ_ریختہ_ڈاٹ_کام

                      💠♦️🔹➖➖🎊➖➖🔹♦️💠

            🌹 عالم تاب تشنہؔ 🌹

          ✍️ انتخاب : شمیم ریاض

Loading