عربی ہی وہ زبان ہے جس میں کائنات تخلیق ہوئی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )عربی ہی وہ زبان ہے جس میں کائنات تخلیق ہوئی یہ کائنات رب کے کلمات کے علاوہ کچھ نہیں ہے کن کے ن میں رب اور کائنات دونوں ہیں اور دونوں کے لفظ کا مطلب ایک نہیں ہوتا ۔۔ دو نوں ۔۔۔ یہ ہندسوں میں لکھنا پڑے تو آسان طریقہ ہے 99 لکھ دو یہ دو مرتبہ نو ہیں ۔۔ رب نور ہے اور اس کا کلام بھی نور ہے یعنی قرآن بھی نور ہے نور نے جب ن کہا تھا تو قرآن ہوا تھا ہم نور ہیں مگر خالص نور نہیں ہیں بلکہ شر کے ساتھ ہیں جو شر کے ساتھ ہو وہ بشر ہوتا ہے کیونکہ ب کا مطلب ساتھ ہوتا ہے ہمارے ساتھ جو شر ہیں وہ ہماری نفسانی خواہشات اور پلیدی ہے اگر ہم میں ناپاکی اور طلب نہ ہو تو ہم پھر بشر نہ ہوں بلکہ نور ہوں مگر نور کی صفت ہے کہ نور ایک ہی ہے ۔۔۔ رب نے جب 114 سورتیں نازل کردیں تو پھر قیامت تک کسی کا کلام اس کی جگہ نہیں لے سکتا اور جس قرآن میں ہم بیٹھے ہیں وہ لوح محفوظ کا قرآن ہے ہمارے ارد گرد ہرجانب عبارتیں ہیں اور یہ عبارتیں ہمیں عبادت تک لے جانے کے لئے ہیں ۔۔ وہ ہم سے عبادت اس لئے کراتا ہے کہ ہم خود کو خدا نہ سمجھنے لگیں کیونکہ خدا ایک ہی ہے بے شک ہم اپنی مرضیوں کے مالک ہیں مگر ہماری مرجیوں یعنی مر اور جی وں کا مالک وہی ہے ۔۔
صرف اکبر کو سجدہ ہے رحمان کو نہیں ہے اس لئے اذان اکبر کے نام سے ہوتی ہے اور اکبر کا نام نماز میں بار بار لیا جاتا ہے کہ رحمان اور رحیم کے آگے جھکنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اپنے سامنے وہ جھکاتا ہے جو متکبر ہو اور تکبر اس کی چادر کا نام ہے ۔۔ نمازہمیں یہ سکھاتی ہے کہ وہ ہم سے دوسری طرح بھی سجدہ کروا سکتا ہے یعنی ہمیں زندگی میں شکست دے دے کر ہماری مرضیوں کے خلاف ہماری زندگی بنا کر وہ ہمیں شکست دے سکتا ہے اس لئے اس کے آگے جھکنا انتہائی افضل کام ہے جو لوگ اس متکبر کے تکبر کے کبر کو جانتے ہیں وہ اس کی سزا سے کانپتے پھرتے ہیں ۔۔۔۔ اس لئے اپنے عملوں کا علم بہت ضروری ہے کہ ہم کرکیا رہے ہیں کہیں ہم کسی کا حق تو نہیں کھا رہے کسی کو ناجائز تنگ تو نہیں کررہے کسی سے زیادتی تو نہیں کررہے کیونکہ ظلم لوٹ کے آتا ہے یہ اس کا قانون ہے اور جو لوٹ کرآئے ضروری نہیں کہ پہچانا جائے اس لئے اکثر سزائیں فورآ نہیں ملتیں براہ کرم ۔۔ توبہ ضرور کرتے رہیں کیونکہ قرآن میں توبہ نویں سورت ہے ۔۔ توبہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے اگر توبہ گیلی ہو تو آگ جلد بجھ جاتی ہے ۔۔ گناہ کو گناہ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ کوئی اس گنتا ہے اور توبہ یہ غیر موجودگی میں گناہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے جو کئی گناہ بڑھ سکے اس سے خوف ضروری ہے ۔